نظم کی اصلاح کی گزارش

منذر رضا

محفلین
اساتذہ کرام سے اصلاح کی گزارش ہے

بحر سے خارج ہو تو رہنمائی فرمائیے گا۔
شکریہ

الف عین
محمد وارث
محمد تابش صدیقی
یاسر شاہ

عنوان: میکدے کا دلربا منظر
مشروب بھی تھا قرمزی، ساقی بھی تھے یوسف لقا
ہاں دست ان کے تھے ید بیضا ، رو تھے کتنے صفا
اللہ کیا تھی وہ میکدے کی رنگیں سی فضا
جب ساقیان زہرہ وش کے بوسے لیتی تھی صبا
یوں تو بہت سے ساقی تھے موجود واں میکدے میں
لیکن مرے ساقی کے تھے انداز ہی سب سے جدا
ہاتھوں سے اس کے پینے کا تھا اک الگ سا ہی مزا
اور مست کرتی تھی اس کی وہ مستانہ ادا
بوسی کی خواہش جو میں نے ظاہر کی تو کہنے لگا
لے چاک کرتا ہوں گریباں تو لے ، بوسہ لے مرا
ظاہر جو حسن جاناں تو میں سجدے میں گرا
اور ذکر یہ کرنے لگا کہ میں تو دیوانہ بنا
پھر جلد ہی اس نے اٹھایا مجھ کو ہاتھوں سے وہاں
میں دیکھ کر وہ ہاتھ واللہ دم بخود ہی رہ گیا
پھر جام پی کے تو مرے سب ہوش جاتے ہی رہے
اور ہوش جب آیا تو میں اک ویراں جا پر تھا کھڑا
رونے لگا میں دیکھ کر یہ سب تماشا زور سے
اب بھی یگانہ یاد کرتا ہوں وہ شب صبح و مسا
 

الف عین

لائبریرین
ہاں دست ان کے تھے ید بیضا ، رو تھے کتنے صفا
اللہ کیا تھی وہ میکدے کی رنگیں سی فضا
بالا دونوں مصرعے بحر سے خارج ہیں
اور یہ بھی
یوں تو بہت سے ساقی تھے موجود واں میکدے میں
اور یہ
اور مست کرتی تھی اس کی وہ مستانہ ادا
بوسی کی خواہش جو میں نے ظاہر کی تو کہنے لگا
لے چاک کرتا ہوں گریباں تو لے ، بوسہ لے مرا
ظاہر جو حسن جاناں تو میں سجدے میں گرا
اور ذکر یہ کرنے لگا کہ میں تو دیوانہ بنا
۔۔۔ آخری مصرعہ میں صرف 'کہ' کو بطور 'کے' برتنے کی غلطی ہے
ان اغلاط کی درستی کر لیں تو پھر مزید غور سے دیکھا جائے
 

منذر رضا

محفلین
تصحیح کے بعد پیش خدمت ہے:

الف عین
محمد تابش صدیقی
محمد عدنان اکبری نقیبی
یاسر شاہ
محمد ریحان قریشی

عنوان: میکدے کا دلربا منظر
مشروب بھی تھا قرمزی، ساقی بھی تھے یوسف لقا
تھے چاندی جیسے ہاتھ ان کے ، رو بھی تھے کتنے صفا
تھی خوب اس شب میکدے کی ساری کی ساری فضا
جب ساقیان زہرہ وش کے بوسے لیتی تھی صبا
یوں تو بہت سے ساقی تھے موجود واں میخانے میں
لیکن مرے ساقی کے تھے انداز ہی سب سے جدا
ہاتھوں سے اس کے پینے کا تھا اک الگ سا ہی مزا
اور مست مجھ کو کرتی تھی اس کی وہ مستانہ ادا
بوسے کی خواہش جو میں نے ظاہر کی تو کہنے لگا
لے چاک کرتا ہوں گریباں، بوسہ تو اب لے مرا
ظاہر ہوا جو حسن جاناں تو میں سجدے میں گرا
اور ذکر یہ کرنے لگا واللہ میں دیوانہ بنا
پھر جلد ہی اس نے اٹھایا مجھ کو ہاتھوں سے وہاں
میں دیکھ کر وہ ہاتھ واللہ دم بخود ہی رہ گیا
پھر جام پی کے تو مرے سب ہوش جاتے ہی رہے
اور ہوش جب آیا تو میں اک ویراں جا پر تھا کھڑا
رونے لگا میں دیکھ کر یہ سب تماشا زور سے
اب بھی یگانہ یاد کرتا ہوں وہ شب صبح و مسا
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
تصحیح کے بعد پیش خدمت ہے:

الف عین
محمد تابش صدیقی
محمد عدنان اکبری نقیبی
یاسر شاہ
فرقان احمد

عنوان: میکدے کا دلربا منظر
مشروب بھی تھا قرمزی، ساقی بھی تھے یوسف لقا
تھے چاندی جیسے ہاتھ ان کے ، رو بھی تھے کتنے صفا
تھی خوب اس شب میکدے کی ساری کی ساری فضا
جب ساقیان زہرہ وش کے بوسے لیتی تھی صبا
یوں تو بہت سے ساقی تھے موجود واں میخانے میں
لیکن مرے ساقی کے تھے انداز ہی سب سے جدا
ہاتھوں سے اس کے پینے کا تھا اک الگ سا ہی مزا
اور مست مجھ کو کرتی تھی اس کی وہ مستانہ ادا
بوسے کی خواہش جو میں نے ظاہر کی تو کہنے لگا
لے چاک کرتا ہوں گریباں، بوسہ تو اب لے مرا
ظاہر ہوا جو حسن جاناں تو میں سجدے میں گرا
اور ذکر یہ کرنے لگا واللہ میں دیوانہ بنا
پھر جلد ہی اس نے اٹھایا مجھ کو ہاتھوں سے وہاں
میں دیکھ کر وہ ہاتھ واللہ دم بخود ہی رہ گیا
پھر جام پی کے تو مرے سب ہوش جاتے ہی رہے
اور ہوش جب آیا تو میں اک ویراں جا پر تھا کھڑا
رونے لگا میں دیکھ کر یہ سب تماشا زور سے
اب بھی یگانہ یاد کرتا ہوں وہ شب صبح و مسا
منذر بھائی! ہماری یہ تجویز ہے کہ ہمارے بجائے محمد ریحان قریشی صاحب کو ٹیگ کر دیا جائے تو مناسب رہے گا۔ ہمیں کوئی اعتراض نہ ہو گا۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
بوسے کی خواہش جو میں نے ظاہر کی تو کہنے لگا
منے اور کِتو تقطیع ہونا درست نہیں
یہ مصرع یوں کر دو
بوسے کی خواہش میں نے ظاہر کی تو وہ کہنے لگا
لیکن گریباں چاک والا منظر میں ابتذال ہے، پسند نہیں آیا
ویسے اوزان اب درست ہیں
 

منذر رضا

محفلین
بوسے کی خواہش جو میں نے ظاہر کی تو کہنے لگا
منے اور کِتو تقطیع ہونا درست نہیں
یہ مصرع یوں کر دو
بوسے کی خواہش میں نے ظاہر کی تو وہ کہنے لگا
لیکن گریباں چاک والا منظر میں ابتذال ہے، پسند نہیں آیا
ویسے اوزان اب درست ہیں

شکریہ
صحیح فرمایا۔۔۔۔
 
Top