نظم برائے اصلاح

انیس جان

محفلین
نظم بیادِ حاجی عبدالوہاب صاحب نوراللہ مرقدہ

ہوا وہ بزمِ جہاں سے رخصت
تھی جس کے دم سے یہاں کی زینت
جہانِ فانی سے طرفِ عقبیٰ
قفس سے یعنی بسوئے جنّت

افق پہ مہرِ مبیں نہیں ہے
شجر حجر اشک بار ہے یاں
تری جدائی میں "حاجی صاحب"
ہر ایک شے سوگوار ہے یاں

ہراک کو جانا ہے فانی جا ہے
کسی کو رہنا نہیں سدا ہے
وفات ان کی بقولِ شورش
عجب قیامت کا سانحہ ہے

نہ دن کو دیکھا نہ رات دیکھی
تڑپتے ہی عمر سب گزاری
انیس بچ جائیں آگ سے سب
لگی تھی دل پر یہ چوٹ ایسی

الف عین
یاسر شاہ
 

الف عین

لائبریرین
طرفِ عقبی کو 'سمتِ' عقبی کر دکں۔
اور
ترے کے تخاطب کے ساتھ حاجی صاحب کا تکریمی انداز غلط لگتا ہے ۔ یوں بھی شروع نظم میں واحد غائب کا صیغہ 'وہ' استعمال کیا گیا ہے ۔ یہ مصرع بدل دو.
باقی درست ہے
 
Top