نبی (صل الله علیہ وسلم ) کے عاشق نبی کی سنت حیات اپنی بنا رہے ہیں .......

دخل در معقولات کے لیے پیشگی معذرت۔

ایک اچھے خاصے معلوماتی مضمون کو آپ نے آخری پیراگراف میں کچھ مخصوص نتائج اخذ کر کے اِس کا رُخ یکسر ہی موڑ دیا۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر آپ اپنے اس مضمون کو اس نہج پر رکھتے کہ ساری اقوامِ عالم اور مذاہبِ عالم اپنے اپنے مخصوص مذہبی و غیر مذہبی، ثقافتی اور روایتی تہوار صدیوں سے مناتے آ رہے ہیں اور دنیا کے مختلف خطوں میں بسنے والے مسلمان بھی اس سے مبرا نہیں ہیں، جیسے ایران میں کچھ اور تہوار ہیں تو برصغیر میں کچھ اور، مصر میں کچھ اور ہونگے تو انڈونیشیا میں کچھ اور وغیرہ وغیرہ، پھر شاید صحیح معنوں میں یہ مضمون تاریخی اور تحقیقی کہلوانے کا حقدار ہوتا، ابھی تو بس کچھ زاہد خشک والا ہی معاملہ ہے :)
در اصل آخری چند سطور اس جذبے کے تحت لکھی گئی ہیں کہ شان محمد صل علیہ وسلم کا بیان تو اپنی جگہ معتبر لیکن اگر آقا نے روز قیامت یہ سوال کر لیا کہ میرا دین مٹ رہا تھا اور تم لوگ جشن منا رہے تھے تو کیا جواب دینگے .....
 

اکمل زیدی

محفلین
جناب من آپ سیرت کانفرنس کیجئے نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے ذکر مبارک کی محفل سجائیں آپ علیہ سلام پر درود بھیجیں صدقات و خیرات دیجئے ان تمام امور سے کس کو اختلاف ہے یا ہو سکتا ہے ........
آپ نے تو گل ہی مکا دی ہے ........ حسیب صاحب ... مطلب مقصد آمد رسول کے تحت محافل منعقد ہوسکتی ہیں ...؟
 

اکمل زیدی

محفلین
در اصل آخری چند سطور اس جذبے کے تحت لکھی گئی ہیں کہ شان محمد صل علیہ وسلم کا بیان تو اپنی جگہ معتبر لیکن اگر آقا نے روز قیامت یہ سوال کر لیا کہ میرا دین مٹ رہا تھا اور تم لوگ جشن منا رہے تھے تو کیا جواب دینگے .....
حسیب صاحب یہ تو دو الگ الگ باتیں ہوگئیں ...کیا پتا جشن منانے والے کما حقہ ..سیرت نبی پر عمل پیرا ہوں ( میلاد منانے کا حق بھی صرف انھے ہی ہے ) دین تو مٹ نہیں سکتا .... جب اپنی کتاب کا ذمہ اللہ نے خود لے لیا اس میں رد و بدل نہیں ہوسکتی ...تو دین کاہے کو مٹنے لگا ...باقی ہر مسلمان پر فرض ہے کے وہ سیرت نبی پر کاربند ہو ،،،ورنہ وہ خود ذمہ دار ہے ...
 
حسیب صاحب یہ تو دو الگ الگ باتیں ہوگئیں ...کیا پتا جشن منانے والے کما حقہ ..سیرت نبی پر عمل پیرا ہوں ( میلاد منانے کا حق بھی صرف انھے ہی ہے ) دین تو مٹ نہیں سکتا .... جب اپنی کتاب کا ذمہ اللہ نے خود لے لیا اس میں رد و بدل نہیں ہوسکتی ...تو دین کاہے کو مٹنے لگا ...باقی ہر مسلمان پر فرض ہے کے وہ سیرت نبی پر کاربند ہو ،،،ورنہ وہ خود ذمہ دار ہے ...
ظاہری معاملہ تو یہ ہے کہ اس وقت دین مغلوب بھی ہو رہا ہے اور معدوم بھی اور حقیقی فریضہ تو یہ ہے کہ اس دین کی آبیاری کیلیے خود کو وقف کر دیا جاوے ........
باقی آپ نے فرمایا کہ دین کی حفاظت کا ذمہ الله رب العزت نے خود لیا ہے لیکن آپ کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ اقامت دین کا کام ہمارے سپرد کیا ہے ......
دوسری جانب اسوہ رسول صل الله علیہ وسلم کا صرف بیان اور وہ بھی صرف ایک دن کافی نہیں بلکہ سیرت محمدی کا معاشرے میں قیام یہ ہماری ذمے داری ہے ........
 

اکمل زیدی

محفلین
ظاہری معاملہ تو یہ ہے کہ اس وقت دین مغلوب بھی ہو رہا ہے اور معدوم بھی اور حقیقی فریضہ تو یہ ہے کہ اس دین کی آبیاری کیلیے خود کو وقف کر دیا جاوے ........
باقی آپ نے فرمایا کہ دین کی حفاظت کا ذمہ الله رب العزت نے خود لیا ہے لیکن آپ کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ اقامت دین کا کام ہمارے سپرد کیا ہے ......
دوسری جانب اسوہ رسول صل الله علیہ وسلم کا صرف بیان اور وہ بھی صرف ایک دن کافی نہیں بلکہ سیرت محمدی کا معاشرے میں قیام یہ ہماری ذمے داری ہے ........

بلکل متفق ........ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے .....یہ امپلیمنٹشن تو ہر دن کے لئے ہے مگر یوم ولادت باسعادت پر خصوصی اہتمام کیا جائے تو کیا ہے اچھا ہو .؟..جیسے قائد اعظم کے اصول پاکستان کے لئے جو ہیں وہ روز بیان کرنے کی ضرورت ہے مگر ایک مخصوس تاریخ یعنی ٢٥ دسمبر کو ہم خصوصی پروگرام منعقد کرتے ہیں ...تو کیا اتنا سا ہم محسن اعظم کے لئے نہیں سوچ سکتے ....
 
دخل در معقولات کی معذرت۔
مجھے تو یوں محسوس ہو رہا ہے جیسے صاحبِ مضمون ایک اختلافی موضوع سے جان چھڑانا چاہتے ہیں مگر احباب ہیں کہ کسی طور انہیں زبردستی اس موضوع کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔ احباب کو اس بات پر صاحبِ مضمون کی توصیف کرنی چاہئے کہ وہ بہت احسن طریقے سے بات کا رخ پھیر رہے ہیں اور اختلافی امور سے دامن چھڑا رہے ہیں۔ خیال تو کیجئے، اگر مصنف منہ پھاڑ کہ کہہ دے " ہاں میاں یہ ایک صریح بدعت ہے ، گمراہیوں کا در وا کرتی ہے۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔ تو ایسی صورت میں یہاں ایک مناظرہ ، اور مباہلہ شروع ہو جائے گا۔ کیا احباب یہی سننا چاہتے ہیں؟
بھئی ہم اس حقیقت کو تسلیم کیوں نہیں کر لیتے کہ مسلمانوں میں کئی طرح کے مکاتبِ فکر موجود ہیں جو بعض معاملات میں ایک دوسرے سے اختلاف رکھتے ہیں۔ بارہ وفات، بارہ ربیع اول، جشن ولادت، عید میلاد النبی علیہ سلام، ایک اختلافی موضوع ہے ۔ برادرانِ اہلسنت بریلوی مسلک کے لوگ اس کے قائل ہیں جبکہ اہلسنت میں دیوبند ، وہابی، مالکی، شافعی اور دیگر اس کے قائل نہیں ہیں ۔ کیا ضرور ہے کہ ہر شخص کو گھسیٹ کر اس بحث میں الجھا دیا جائے کہ "بتاو کون سا مذہب درست ہے ؟۔۔ اور اگر وہ غریب اس موضوع سے بچنا چاہے تب بھی اسکی جان نہ چھوڑی جائے۔ یہ رویہ درست نہیں ہے احباب کو ایک دوسرے کو گنجائش دینی چاہئے۔ حسیب احمد حسیب بھائی ، اہلسنت کے اُن مکاتبِ فکر میں سے لگتے ہیں جو جشن کے قائل نہیں ہیں ، لیکن اس کے باوجود وہ اس موضوع پر کوئی ایسی رائے نہیں دے رہے جس سے تلخی کا کوئی عنصر شامل ہو جائے، تو یہ بات بجائے خود قابلِ ستائش ہیں۔
احبات کو سمجھنا چاہیے کہ اگر وہ کسی اختلافی بحث کو سرانجام دینے کے خواہشمند ہیں تو اس کے لیے علیحدہ دھاگہ کھولا جاسکتا ہے ۔ جس میں دونوں فریق اپنے اپنے دلائل رکھیں اور خود فیصلہ کرلیں کہ آخر کونسا فرقہ حق پرہے ۔۔
۔۔ مگر یہ بات بہت نا مناسب ہے کہ ایک دوسرے کو ہر جگہ ٹوکنا شروع کر دیا جائے ۔ ہر بات سے وہی پہلو نکالا جائے جس سے اختلافی گفتگو کا آغاز ہو سکے۔ یہ رویہ کسی کے ساتھ بھی مناسب خیال نہیں کیا جا سکتا ، چاہے وہ برادرانِ اہلسنت ہوں یا برادرانِ اہل تشیع، یا ان کے زیلی مکاتبِ فکر، ہر ایک دوسرے کے عقائد نظریات معاملات سے اچھی طرح واقف ہے اور اختلاف کے اپنے دالائل رکھتا ہے ۔ احباب کو اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ایک دوسرے کے جذبات، محرمات، عقائدکا خیال رکھنا چاہئے۔
 
بلکل متفق ........ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے .....یہ امپلیمنٹشن تو ہر دن کے لئے ہے مگر یوم ولادت باسعادت پر خصوصی اہتمام کیا جائے تو کیا ہے اچھا ہو .؟..جیسے قائد اعظم کے اصول پاکستان کے لئے جو ہیں وہ روز بیان کرنے کی ضرورت ہے مگر ایک مخصوس تاریخ یعنی ٢٥ دسمبر کو ہم خصوصی پروگرام منعقد کرتے ہیں ...تو کیا اتنا سا ہم محسن اعظم کے لئے نہیں سوچ سکتے ....
یہ کوئی مشکل کام نہیں کہ میں آئمہ اہل سنت فقہاء کرام اور اس سے بڑھ کر خالص قرآن و سنہ سے دلائل کے انبار لگا دوں لیکن عرصہ گزرا کہ اپنی تحقیق کا رخ رد الحاد و دہریت کی جانب موڑ چکا .....

دراصل یہ وہ عنوانات ہیں کہ جن پر چہار اطراف سے دلائل کے انبار لگے ہوئے ہیں کتب سے کتب خانے بھرے پڑے ہیں فتاویٰ جات کی ایک طویل قطار ہے کہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتی .......

معاملہ یہ ہے کہ اگر بات نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی عقیدت کی ہے تو اس عقیدت کا اظہار بھی سنت رسول کے مطابق ہی ہونا چاہئیے اور گزارش یہ ہے کہ سیرت نبوی صل الله علیہ وسلم کا مطالعہ کیا جائے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ایسا کوئی اثر وہاں سے نہیں ملتا کہ جو مروجہ خوشی کی طرق پر دال ہو .......
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
محترم حسیب بھائی !

تہوار کے حوالے سے عمدہ پوسٹ ہے ۔ آپ نے اسے معلومات سے مزین کیا ہے ان کو پڑھ کے سوال کرنا چاہوں گی کہ ہمیں کرسمس اور چنوکاہ کیوں نہیں منانا چاہیے کیونکہ قران ء پاک میں تمام انبیاء کو ماننے کا کہا گیا ہے
 

اکمل زیدی

محفلین
مجھے تو یوں محسوس ہو رہا ہے جیسے صاحبِ مضمون ایک اختلافی موضوع سے جان چھڑانا چاہتے ہیں مگر احباب ہیں کہ کسی طور انہیں زبردستی اس موضوع کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔ احباب کو اس بات پر صاحبِ مضمون کی توصیف کرنی چاہئے کہ وہ بہت احسن طریقے سے بات کا رخ پھیر رہے ہیں اور اختلافی امور سے دامن چھڑا رہے ہیں۔ خیال تو کیجئے، اگر مصنف منہ پھاڑ کہ کہہ دے " ہاں میاں یہ ایک صریح بدعت ہے ، گمراہیوں کا در وا کرتی ہے۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔ تو ایسی صورت میں یہاں ایک مناظرہ ، اور مباہلہ شروع ہو جائے گا۔ کیا احباب یہی سننا چاہتے ہیں؟
احباب کیا سننا چاہتے ہیں اور آپ کو کیا محسوس ہورہا ہے ...اس سے قطع نظر ....یہاں کوئی زبردستی نہیں ہو رہی ..صرف ایک تبادلہ خیال ہورہا ہے ....اگر صاف طور پر بات اس طرح کردی جائے کے ہاں ایسا ہی ہے ....وغیرہ وغیرہ .. پھر احباب اتنے احمق نہیں ہیں کے وہ یہاں مضمون اور حامل مضمون کو پہچان کر بات کو طویل کریں ...اگر جان چھڑانا مقصود ہوتا تو جواب میں کچھ نہ کہا جاتا اگر ایک بہتر ماحول میں بات ہو رہی ہے اور لکھے ہوئے مضمون کی ذیل میں ہو رہی ہے ......تو اس کے جاری رہنے میں کیا قباحت ہے ....
بھئی ہم اس حقیقت کو تسلیم کیوں نہیں کر لیتے کہ مسلمانوں میں کئی طرح کے مکاتبِ فکر موجود ہیں جو بعض معاملات میں ایک دوسرے سے اختلاف رکھتے ہیں۔ بارہ وفات، بارہ ربیع اول، جشن ولادت، عید میلاد النبی علیہ سلام، ایک اختلافی موضوع ہے ۔ برادرانِ اہلسنت بریلوی مسلک کے لوگ اس کے قائل ہیں جبکہ اہلسنت میں دیوبند ، وہابی، مالکی، شافعی اور دیگر اس کے قائل نہیں ہیں ۔ کیا ضرور ہے کہ ہر شخص کو گھسیٹ کر اس بحث میں الجھا دیا جائے کہ "بتاو کون سا مذہب درست ہے ؟۔۔ اور اگر وہ غریب اس موضوع سے بچنا چاہے تب بھی اسکی جان نہ چھوڑی جائے۔ یہ رویہ درست نہیں ہے احباب کو ایک دوسرے کو گنجائش دینی چاہئے۔ حسیب احمد حسیب بھائی ، اہلسنت کے اُن مکاتبِ فکر میں سے لگتے ہیں جو جشن کے قائل نہیں ہیں ، لیکن اس کے باوجود وہ اس موضوع پر کوئی ایسی رائے نہیں دے رہے جس سے تلخی کا کوئی عنصر شامل ہو جائے، تو یہ بات بجائے خود قابلِ ستائش ہیں۔
حقیقت تسلیم ہے ....الجھنے والے تو سیدھی باتوں میں بھی الجھاؤ پیدا کر لیتے ہیں ....یہاں جو بات ہو رہی ہے ... اس میں پوانٹ ٹو پوانٹ بات ہو رہی ہے ...اگر وہ "غریب" خود عرض کردیں کے میں اس موضوع پر بات نہیں کرنا چاہتا تو زیادہ موزوں رہتا ...اب وہ کوئی چانیز میں تو لکھ نہیں رہے کے انھے مترجم کی ضرورت پڑ جائے ....تلخی ہونا ہوتی تو شروع میں ہے ہو جاتی ...ہم بھی سامنے والے کی علمی نہج کے حساب سے بات کر رہے ہیں ....
احبات کو سمجھنا چاہیے کہ اگر وہ کسی اختلافی بحث کو سرانجام دینے کے خواہشمند ہیں تو اس کے لیے علیحدہ دھاگہ کھولا جاسکتا ہے ۔ جس میں دونوں فریق اپنے اپنے دلائل رکھیں اور خود فیصلہ کرلیں کہ آخر کونسا فرقہ حق پرہے ۔۔
۔۔ مگر یہ بات بہت نا مناسب ہے کہ ایک دوسرے کو ہر جگہ ٹوکنا شروع کر دیا جائے ۔ ہر بات سے وہی پہلو نکالا جائے جس سے اختلافی گفتگو کا آغاز ہو سکے۔ یہ رویہ کسی کے ساتھ بھی مناسب خیال نہیں کیا جا سکتا ، چاہے وہ برادرانِ اہلسنت ہوں یا برادرانِ اہل تشیع، یا ان کے زیلی مکاتبِ فکر، ہر ایک دوسرے کے عقائد نظریات معاملات سے اچھی طرح واقف ہے اور اختلاف کے اپنے دالائل رکھتا ہے ۔ احباب کو اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ایک دوسرے کے جذبات، محرمات، عقائدکا خیال رکھنا چاہئے۔
احباب سمجھ رہے ہیں ....آپ اسے بحث کیوں ثابت کرنا چاہ رہے ہیں ....
اور یہ بھی غیر مناسب ہے کے ...کسی کے نکتہ نظر کو اپنی سوچ سے تعبیر کیا جائے .... احباب خیال رکھے ہوئے ہیں ...آپ سے گزارش ہے ....اپنے تحفظات کسی ایسی صورتحال پیش ا۔نے پر بیان کریں ...:)
 
ان اقتباسات کا مطالعہ فرمائیں اور اس ذیل میں میرے مراسلے کو دیکھیں۔

اس تمام شرعی بحث میں پڑے بغیر دین کے مزاج اور الله کے رسول کی زندگی کو سمجھا جائے

صر یہ کے آپ کے پورے زور بیان اس پر ہے کے میلاد نہیں منانا چاہیے

اس پر اتنا اسرار کیوں ...جب ہم اپنے بچے پیدا ہونے پر خوشی کا اظہار کر سکتے ہیں تو حضور کی آمد کے دن پر کوئی اظہار کیوں نہ کریں

اصحاب تو مسواک کرتے تھے ہم ٹوتھ پیسٹ کیوں یوز کرتے ہیں ...بھری پڑی ہیں مثالیں ....خواہ مخواہ رد پر کیوں کمر بستہ

پورے مضمون کی بنت تاریخی و تحقیقی ہے شرعی و غیر شرعی کا فیصلہ اس میں نہیں کیا گیا اور نہ ہی یہ میرا میدان ہے

کچھ عرض بھی کیجیے گا ....

میں نے بھی کچھ عرض کیا ہے اس پر کیا کہیں گے آپ

اس خوشی کو منانے کے صحیح اور احسن طریقوں پر مضمون لکھتے تو زیادہ فائدہ مند ہوتا

میں عالم دین نہیں ہوں اسلیے فتویٰ دینے کی نہ تو مجھ میں قابلیت ہے اور نہ ہی شرعی حکم لگانے کی صلاحیت

اس محفل کا نام میلاد رکھ دیا جائے تو ..اس پر تو کوئی اعتراض نہیں ہوگا

نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے ذکر مبارک کی محفل سجائیں آپ علیہ سلام پر درود بھیجیں

مطلب مقصد آمد رسول کے تحت محافل منعقد ہوسکتی ہیں

حسیب صاحب یہ تو دو الگ الگ باتیں ہوگئیں

.تو کیا اتنا سا ہم محسن اعظم کے لئے نہیں سوچ سکتے .
 
اتنے جید علماء کی موجودگی میں کچھ عرض کروں ؟ مرے خیال میں جب ہمارے پیارے نبی تمام جہانوں اور ادوار پے سند ہیں تو پھر کسی ایک دن کو منا کر باقی سال کی طرف سے بے فکر ی کافی زیادتی ہے جو کے اس کا لازمی نتیجہ ہے ۔ یہ تہواروں کی خصوصیات ہیں کہ وہ سال کے بعد آتے ہیں لہٰذا انکا اہتمام بھی کیا جاتا ہے اور اور انتظام بھی ، جبکے حضور پاک کی ولادت سے لے کر تا قیامت اب وہ ہماری زندگیوں کا حصّہ بن چکے ، مہ و سال اور زمان و مکان کی قید سے آزاد ۔۔۔۔۔۔ اب اس مبارک لمحے کو دوبارہ کسی دن ، ماہ یا سال سے مخصوص کر دینا شاید مناسب نہیں ۔۔۔۔ باقی اللہ جسے چاہے سہی بات سجھا دے ۔۔۔۔ سب کا شکریہ
 
Top