نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے اخلاق

عمر اثری

محفلین
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيم

نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے اخلاق


عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ۔ رضى الله عنه ۔ قَالَ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَبَّابًا وَلاَ فَحَّاشًا وَلاَ لَعَّانًا، كَانَ يَقُولُ لأَحَدِنَا عِنْدَ الْمَعْتَبَةِ ‏ "‏ مَا لَهُ، تَرِبَ جَبِينُهُ ‏"‏‏
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ گالی دیتے تھے نہ بدگو تھے نہ بدخو تھے اور نہ لعنت ملامت کرتے تھے ۔ اگر ہم میں سے کسی پر ناراض ہوتے اتنا فرماتے اسے کیا ہو گیا ہے ۔ اس کی پیشانی میں خاک لگے۔
(صحیح بخاری: ٦۰٣١)


ذرا غور کیجئے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیسے تھے ؟
کیا وہ (نعوذباللہ) گالی دیتے تھے ؟
کیا وہ (نعوذباللہ) کسی کو برا بھلا کہتے تھے ؟
کیا وہ (نعوذباللہ) کسی کو ستاتے تھے ؟
کیا وہ (نعوذباللہ) کسی پر لعنت وملامت کرتے تھے ؟

نہیں ہرگز نہیں ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ایسےھرگز نہیں تھے.


پھر آخر یہ ہمیں کیا ہو گیا ہے کہ ہم بات بات پر گالی دیتے ہیں، برا بھلا کہتے ہیں، لعنت وملامت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کا مذاق اڑاتے ہیں؟

آخر کیوں ؟

ہمارے لیے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بہترین اسوہ ہیں تو پھر ہم کیوں ان کے اسوہ زندگی کو نہیں اپناتے؟

بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج مسلمانوں نے گالی دینے، غیبت کرنے، چغل خوری کرنے اور مذاق اڑانے کو ہنسی، کھیل اور اپنا تکیہ كلام بنا لیا ہے.
بات بات پر ھم نجانے کتنی گالیاں دیتے ہیں اور ان کو گالیاں ہی نہیں سمجھتے.

آخر کیوں ؟

ذرا غور کریں! کیا ہم صحیح معنوں میں مسلمان ہیں؟

افسوس! آج ہم نے مسلمان لفظ كے معنیٰ کو بھلا دیا ہے. آج ہم مسلکی اختلافات میں اتنا بڑھ گئے ہیں کہ ایک دوسرے کو گالی دیتے ہیں، ایک دوسرے پر لعن طعن کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو کافر تک کہ دیتے ہیں.

کیا کبھی ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم كے اسوہ زندگی کو اپنانے کی کوشش کی؟
اپنے آپکو اہل حدیث، حنفى، بريلوى، دیوبندی اور نجانے کیا کیا کہنے والو! کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ سب سے پہلے تم ایک مسلمان ہو؟

اور مسلمان کیسا ہوتا ہے اسکی کیا صفات ھوتی ھیں آؤ اور ذرا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سن لو!

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مسلمان وہ ہے جو مسلمانوں کو اپنی زبان اور ہاتھ سے (تکلیف پہنچنے سے) محفوظ رکھے اور مہاجر وہ ہے جو ان چیزوں سے رک جائے جس سے اللہ نے منع کیا ہے.
(صحیح بخاری: ٦٤۸٤)


غور کرنے کا مقام ہے کہ کیا ہمارے اندر یہ صفات پائی جاتی ہیں ؟

اب میرے ذہن میں بس یہی سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہم (صحیح معنوں میں) مسلمان ہیں؟ ؟ ؟

اللہ ھمیں کہنے سننے سے زیادہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے

والله أعلم باصواب

عمر اثري (ابن اثر)
 
Top