باباجی
محفلین
بہت مہربانی روحانی بابا آپ کی کہ آپ نے مجھےمیری اوقات یاد دلا دیبابا جی بنی نوع انسان کی عقول میں فرق عظیم واقع ہوا ہے اور یہ قسام ازل کا تقسیم کردہ امر ہے۔۔۔ ۔۔دراصل جب اللہ تعالیٰ نے عالم کو پیدا کیا تو اس کے ہر فرد کو اسکی حیثیت کے موافق عقل دی ۔عقلِ انسانیِ جسمانی کو عالمِ جبروت اور عالمِ ملکوت سے مدد ملتی ہے ۔چونکہ اللہ کی طرف ہی روحوں کا عروج ہے لِھٰذا اسی غور و فکر میں عقلوں کے مرتبے بلند ہوتے ہیں ۔روحِ انسانی کے لیئے اللہ تعالیٰ نے بہت سے ایسے فرشتے مقرر کیئے ہیں جو حقائقِ ملکوت اور اسرار غیوب کے حامل ہیں۔ یہ تھا مشت نمونہ از خروارے
آپ کی عقل اور ذہنی سطح کا تو یہ حال ہے کہ اوپر آپ نے ایک بات تحریر کی کہ پتھروں کے اثرات سائنٹیفک ہوتے ہیں روحانی نہیں۔۔۔ ۔لاحول ولا قوۃ الا باللہ۔۔۔ ۔اب انسان کیا بات کرے۔
جیسا کہ اوپر بھائی نے ایک طنزیہ ایک شعر لکھا کہ
توں علموں بس کر یار
ہک الف تینوں درکار
حالانکہ موصوف کو یہ بھی نہیں پتہ کہ اس کا مطلب کیا ہے اور شاعر نے اس کو کن معنوں میں استعمال کیا ہے
اللہ آپ کو خوش رکھے اور آپ کے علمی درجات اتنے بلند ہوں کہ ہم آپ کو چیونٹیوں کی مانند سر اُٹھا کر دیکھیں
آپ نے تو ہمیں عالمِ ملکوت و جبروت سے بھی باہر نکال دیا
ظاہر جہاں آپ جیسے علم کے بادشاہ ہوں ( عمل کا ہمیں پتا نہیں) وہاں ہم جیسے کم علم گناہ گار و بدکاروں کا کیا کام
آپ کی روحانیت سلامت رہے ۔ آپ کا ذوق سلامت رہے ۔ آپ کی مینٹیلٹی سلامت رہے ۔ آپ کا جلال سلامت رہے
تو آپ ہماری مینٹیلٹی کے مطابق ہی کچھ بتا دیں بابا صاحب