میں کچھ بھی نہیں

تم پری ہو میں کچھ بھی نئی
تم نازک سی ہو میں کچھ بھی نئی
میں تو آفتاب کی تپش ہوں
تم چاندنی ہو میں کچھ بھی نئی
پھول تجھ سے ہیں یا تم پھولوں سے
خیر جو بھی ہو میں کچھ بھی نئی
تم وہ ہو جو کرتی ہے سیر گل کی
یعنی تم تتلی ہو میں کچھ بھی نئی
تم جمالِ قمر و گل تم قابل محبت
تم ہوا ٹھنڈی ہو میں کچھ بھی نئی
تم مرجان و الماس تم لعل و گہر
تم عنبری عنبری میں کچھ بھی نئی
تم جانِ قرار تم جانِ تمنا تم دل ہو
تم بہت پیاری ہو میں کچھ بھی نئی
تم عبادت تم زندگی تمہی بندگی
تمہی سبھی ہو میں کچھ بھی نئی
تمہی منزل تمہی حاصلِ حیات بھی
بےشک تم ایسی ہو میں کچھ بھی نئی
تم دعا ہو مدعی ہو مدعا ہو تم وفا
تم ہی زندگی ہو میں کچھ بھی نئی
جہاں بھی نظر دڑائی تمہیں دیکھا
بس تمہی تمہی ہو میں کچھ بھی نئی
تم ہدیہ ہو خدا کی طرف سے
تم عطا خدا کی ہو میں کچھ بھی نئی
سینے میں دل کی جگہ تم دھڑکتی ہو
تم حاصلِ ہر خوشی ہو میں کچھ بھی نئی
تم قاتل بھی ہو تم آبِ حیات بھی
تم یہ بھی تم وہ بھی ہو میں کچھ بھی نئی
تم عشق بھی ہو رستہ بھی منزل بھی
تم شاعری تم عاشقی ہو میں کچھ بھی نئی
تم صبح کی ملکہ تم دن کی روشنی
تم رات کی رانی ہو میں کچھ بھی نئی
تم راتوں کا چین تم صبح کی تازگی
تم مشکل میں آسانی ہو میں کچھ بھی نئی
تم مختصر سا قصہ بھی ہو اور تم ہی
طویل کہانی ہو میں کچھ بھی نئی
جہاں چلو اب اختتامِ کلام کر دیں
سب کچھ تمہی ہو میں کچھ بھی نئی
 

کاظمی بابا

محفلین
واہ جی واہ ۔ ۔ ۔ کیا ترکیب ہے !
-
وہ ایم بی اے ہے، میں کچھ بھی نہیں
وہ سی ای او ہے، میں کچھ بھی نہیں

وہ بڑھتا، ترقی کرتا گیا
وہ باس بنا، میں کچھ بھی نہیں
 
آخری تدوین:

آوازِ دوست

محفلین
اساتذہ کے صبر کا امتحاں ہے آپ کا یہ فن پارہ تو ، اِس کو گھٹا کہوں تو گھٹاؤں کو کیا کہوں :)
 
آخری تدوین:
Top