میں مقدس تو نہیں!

سید ذیشان

محفلین
میں مقدس ہوں یہ میرا نام ہے
نام میں رکھا ہے کیا؟
نام بس پہچان ہے
میں مقدس تو نہیں!
ہرگز نہیں!
میری تو تقدیس کی دھجیاں بھی اب گمنام ہیں
زلف میری
زلف تو ہرگز نہیں
میری عریانی پہ یہ اک ماتمی پوشاک ہے
ادھ کھلی آنکھیں مِری
روزن ہیں
جن کے پار اک دنیا مِری آباد ہے
اُس دنیا میں میری تقدیس کی دھجیوں کے ہیں پرچم بنے
میرے رکھوالوں کے تا حدِ نظر ہیں کارواں
پر مقدس میں نہیں!
جب یہ میرا جسم، میری روح خون آلود تھے
آنکھ میری عرش کی جانب اٹھی
تب کوئی بھونچال آیا اور نہ طوفاں اٹھا
سولہ پہروں تک میں یوں تکتی رہی
ایک پتا نہ ہلا
ہلتا بھی کیونکر بھلا؟
میں مقدس تو نہیں!
ہرگز مقدس میں نہیں!


ایک دس سالہ بچی مقدس کے ساتھ ہونے والے سانحے سے انسپائرڈ۔
 

سلمان حمید

محفلین
کسی درندے کے ناپاک ہاتھوں سے وہ مقدس وجود ناپاک نہیں ہو سکتا۔ وہ مقدس ہی رہے گی، اپنے والدین کے لیے، اپنے گھر والوں کے لیے اور ان سب کے لیے جو پاکی یا ناپاکی کا اندازہ وجود سے نہیں روح کی پاکیزگی سے لگاتے ہیں :cry:
 

سید ذیشان

محفلین
کسی درندے کے ناپاک ہاتھوں سے وہ مقدس وجود ناپاک نہیں ہو سکتا۔ وہ مقدس ہی رہے گی، اپنے والدین کے لیے، اپنے گھر والوں کے لیے اور ان سب کے لیے جو پاکی یا ناپاکی کا اندازہ وجود سے نہیں روح کی پاکیزگی سے لگاتے ہیں :cry:
آپ کی بات سے متفق ہوں۔
 
Top