عمار نقوی
محفلین
۳ جنوری ۲۰۰۳
ابھی کل کے نا قابل تحمل واقعہ کی تلخ یادیں پردہ ذہن سے محو بھی نہیں ہونے پائی تھی کہ آج زندگی کی ایک اور تلخ حقیقت سامنے آ گئی۔آج جمعہ کا دن تھا۔ نماز جمعہ پڑھ کر خوشی خوشی باہر نکلا ۔ باہر آتے ہی میری ساری خوشی کافور ہو گئی۔
میرے سامنے کسی کے چمن امید کی دو نوخیز کلیاں تھیں جن کےنازک ہاتھوں میں فرقہ وارانہ منافرت اور غربت و افلاس نے کاسہ سوال تھما دیا تھا۔وہ اپنی نازک اور دھیمی آواز میں ہر آنے جانے والے سے بھیک مانگ رہے تھے۔یہ دیکھتے ہی میرے اندر طوفان مچ گیا۔میری آنکھیں برسنے کو تھی۔بڑی مشکل سے آنسووں کو ضبط کیا۔ابھی دو قدم آگے ہی بڑھا تھا کہ ایک بزرگ اور ان کی جوان جہان لڑکی دامن پھیلائے کھڑی تھی۔
میں سوچنے لگا آخر وہ دو نوخیز بچے جن کی عمر بمشکل آٹھ دس برس ہوگی ان کے دل پر کیا گزرتی ہوگی جب وہ اپنے ہم عمر بچوں کو کھیلتے کودتے اور اسکول جاتے دیکھتے ہوں گے۔یہ عمر تو بچوں کے کھیلنے کودنے اور اسکول جانے کی ہوتے ہے مگر افسوس کچھ درندہ صفت لوگوں نے ان کا یہ حق بھی چھین لیا۔اور یہ لڑکی جسے اپنے عزت کدہ میں محفوظ ہونا چاہئے تھا، حالات سے مجبور اپنی عزت داؤں پر لگا کر غیر مردوں کے سامنے ہاتھ پھیلائے کھڑی ہے۔
ابھی کل کے نا قابل تحمل واقعہ کی تلخ یادیں پردہ ذہن سے محو بھی نہیں ہونے پائی تھی کہ آج زندگی کی ایک اور تلخ حقیقت سامنے آ گئی۔آج جمعہ کا دن تھا۔ نماز جمعہ پڑھ کر خوشی خوشی باہر نکلا ۔ باہر آتے ہی میری ساری خوشی کافور ہو گئی۔
میرے سامنے کسی کے چمن امید کی دو نوخیز کلیاں تھیں جن کےنازک ہاتھوں میں فرقہ وارانہ منافرت اور غربت و افلاس نے کاسہ سوال تھما دیا تھا۔وہ اپنی نازک اور دھیمی آواز میں ہر آنے جانے والے سے بھیک مانگ رہے تھے۔یہ دیکھتے ہی میرے اندر طوفان مچ گیا۔میری آنکھیں برسنے کو تھی۔بڑی مشکل سے آنسووں کو ضبط کیا۔ابھی دو قدم آگے ہی بڑھا تھا کہ ایک بزرگ اور ان کی جوان جہان لڑکی دامن پھیلائے کھڑی تھی۔
میں سوچنے لگا آخر وہ دو نوخیز بچے جن کی عمر بمشکل آٹھ دس برس ہوگی ان کے دل پر کیا گزرتی ہوگی جب وہ اپنے ہم عمر بچوں کو کھیلتے کودتے اور اسکول جاتے دیکھتے ہوں گے۔یہ عمر تو بچوں کے کھیلنے کودنے اور اسکول جانے کی ہوتے ہے مگر افسوس کچھ درندہ صفت لوگوں نے ان کا یہ حق بھی چھین لیا۔اور یہ لڑکی جسے اپنے عزت کدہ میں محفوظ ہونا چاہئے تھا، حالات سے مجبور اپنی عزت داؤں پر لگا کر غیر مردوں کے سامنے ہاتھ پھیلائے کھڑی ہے۔