میری تازہ غزل - ایک ادنی سی کوشش۔۔۔

غزل​
جب کبھی ہم بھی محترم ہونگے​
تب ترے سب ستم رقم ہونگے​
اشک ریزاں رہیں گے ساری عمر​
عشق کے امتحاں نہ کم ہونگے​
دور بھاگو گے اپنے سائے سے​
جب جہاں میں کہیں نہ ہم ہونگے​
پاس آؤ ذرا سی دیر تو تم​
کچھ تو صدمے دلوں کے کم ہونگے​
ناز تیرے اٹھانے آتے ہیں​
زندگی بھر نہ جو ختم ہونگے​
زیرِ لب ہی رہیں گلے شکوے​
آہ کرنے سے کم نہ غم ہونگے​
ہوش ہوتا تو کیوں اُدھر جاتے​
بیخودی میں اٹھے قدم ہونگے​
کب مرے ملک میں سکوں ہوگا​
لوگ اجلاؔل کب یہ ضم ہونگے​
(سید اجلاؔل حسین - ۴ جنوری، ۲۰۱۳؁ )​
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے اجلال، محفل میں خوش آمدید۔ اگرچہ اصلاح سخن میں نہیں ہے یہ غزل، پھر بھی رسمی تعریف کی بجائے میں درست رائے سے آگاہ کر ہی دیا کرتا ہوں۔ یہاں دو قوافی درست نہیں ہیں۔ ایک تو ’ختم‘، اس کا درست تلفظ ت زبر م نہیں ہے، ت پر جزم ہے، یعنی ت ساکن ہے، متحرک نہیں۔ اس کے علاوہ آخری شعر میں ’ضم‘ کن معنوں میں لیا جا رہا ہے، یہ میری سمجھ میں نہیں آیا۔
 
الف ّ عین صاحب،

آپکی تنقید بھی داد سے کم نہیں!

آپ نے درست فرمایا، ختم (خَت’-م) ہی ہونا چاہیئے۔ http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary میں (خَ-تَم) کو متغیر بتایا گیا ہے، جس پر میں نے اس کو اس طرح استعمال کرنے کی جسارت کر ڈالی۔ اب اندازہ ہو گیا ہے کہ یہ لغت زیادہ مستند نہیں۔ انشاءاللہ کوئی اچھی لغت لا کر رکھونگا تاکہ ایسی کوتاہیاں نہ ہوں۔

ضم ہونے کو ملائے جانے، یک جان ہونے کے معنوں میں استعمال کیا ہے۔

آپ مزید آراء سے ضرور آگاہ کیجیئے گا۔ بیحد شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
ضم ہونے کا مطلب ملنا ضرور ہے، مگر محض دو چیزوں کا اس طرح ملنا کہ ایک شے اپنی ماہیت مکمل کھو دے اور دوسری میں تبدیل ہو جائے۔لوگوں کو متحد ہونے کے لیے اس لفظ کا استعمال غلط ہے۔
 
ضم ہونے کا مطلب ملنا ضرور ہے، مگر محض دو چیزوں کا اس طرح ملنا کہ ایک شے اپنی ماہیت مکمل کھو دے اور دوسری میں تبدیل ہو جائے۔لوگوں کو متحد ہونے کے لیے اس لفظ کا استعمال غلط ہے۔

کیا 'بہم' کو متحد ہونے کے طور استعمال کیا جا سکتا ہے، یعنی 'لوگ اجلال کب بہم ہونگے'؟
تہِ دل سے ممنون۔۔۔
 
سید اجلال حسین بھائی۔ غزل پر داد قبول کیجیے۔ آخری شعر کے لیے مداخلتِ بےجا کی پیشگی معذرت کے ساتھ ایک مشورہ جسے قبول کرنا بالکل ضروری نہیں۔ کیا یہ شعر ایسے ہو سکتا ہے۔ ملک بن جائے میرا رشکِ ارم ایسے اسباب کب بہم ہونگے
 
سید اجلال حسین بھائی۔ غزل پر داد قبول کیجیے۔ آخری شعر کے لیے مداخلتِ بےجا کی پیشگی معذرت کے ساتھ ایک مشورہ جسے قبول کرنا بالکل ضروری نہیں۔ کیا یہ شعر ایسے ہو سکتا ہے۔ ملک بن جائے میرا رشکِ ارم ایسے اسباب کب بہم ہونگے

جناب، اچھا شعر تجویز کیا ہے۔ داد وصول کیجئے!

اسے تکبر نہ سمجھئے گا۔۔۔ میں قائل نہیں کہ کسی اور کی تخلیق پر اپنا نام چپساں کر دوں۔ آپکا شعر آپکا ہے اور میرے شعر سے کہیں اچھا ہے۔

ویسے، میں مقطع تبدیل کر چکا ہوں۔ اسی فورم پر ایک نئے دھاگے میں دیکھئے۔۔۔

سدا خوش رہئیے!
 
Top