میری ایک غزل کی اصلاح درکار ھے تمام اساتذہ سے درخواست ھے کے مدد کریں.۔۔۔۔۔۔۔شکریہ

مانی عباسی

محفلین

اک اجنبی نے پوچھا اداس ھو بھلا کیوں
جو دور ھے اسے ہی رکھتے پاس ھو بھلا کیوں.

ھے کوئی بددعا تم کو یا پھر خفا ھے کوئی
غموں کی بستی میں اتنے خاص ھو بھلا کیوں

یہ سوچ کر میں شکایت لبوں پہ لاتا نہیں
الم مرا ھے تو عالم شناس ھو بھلا کیوں

اداس نہ ھو مری جان، لے کے جان مری
ادا شریعتِ دل میں یہ قصاص کیوں ھوں

بے آرزو رھوں یہ آرزو ھے میری اب
بچھڑنے والوں کے مڑنے کی آس ھو بھلا کیوں

اسے کہو کہ ملاقات بے حجاب کرے
یہ وصل عشق کا ھے تو با لباس ھو بھلا کیوں

شرارتی نہ کہے مانی تو کہے پھر کیا
ملا کے نظریں بڑھاتے پیاس ھو بھلا کیوں..........
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید مانی۔
کچھ مصرعے تو مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن پر تقطیع ہو رہے ہیں۔خاص کر مصرع اولیٰ، لیکن ثانی مصرع میں ’ہو بھلا کیوں‘ اس بحر میں درست فٹ نہی ہوتا، ’بھلا‘ کے الف کا اسقاط برا محسوس ہوتا ہے ۔ محض ’ہو کیوں‘ کیا جا سکتا ہے۔بہر حال میرا مشورہ یہ ہے کہ کلاسیکی شعرا کا کلام خوب پڑھیں۔ اس طرح کہ کلام کی موزونیت یا غیر موزونیت کا خود ہی احساس ہونے لگے۔ اس غزل کو میں یا کوئی اور بحر میں مکمل ڈھال بھی دیں تو یہ طویل مدتی حل ثابت نہیں ہو گا۔
 
خوش آمدید مانی۔
کچھ مصرعے تو مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن پر تقطیع ہو رہے ہیں۔خاص کر مصرع اولیٰ، لیکن ثانی مصرع میں ’ہو بھلا کیوں‘ اس بحر میں درست فٹ نہی ہوتا، ’بھلا‘ کے الف کا اسقاط برا محسوس ہوتا ہے ۔ محض ’ہو کیوں‘ کیا جا سکتا ہے۔بہر حال میرا مشورہ یہ ہے کہ کلاسیکی شعرا کا کلام خوب پڑھیں۔ اس طرح کہ کلام کی موزونیت یا غیر موزونیت کا خود ہی احساس ہونے لگے۔ اس غزل کو میں یا کوئی اور بحر میں مکمل ڈھال بھی دیں تو یہ طویل مدتی حل ثابت نہیں ہو گا۔

درست فرمایا بڑے استاد جی۔
غزل کا وزن میں ہونا بہت ضروری ہے۔ اصلاح کا مسئلہ تو چلتا ہی رہتا ہے۔
 

مانی عباسی

محفلین
کیا یہ تقطیع درست نہیں ھے پہلے شعر کی ؟؟؟؟؟

مفاعلں/اک اجنبی
فعلاتن/نے پوچھا
مفاعلں/اداس ھو
فَعِلُن/بھلا کیوں

مفاعلں/جو دور ھے
فعلاتن/اسے ہی رکھ
مفاعلں/تے پاس ھو
فَعِلُن/بھلا کیوں
 
کیا یہ تقطیع درست نہیں ھے پہلے شعر کی ؟؟؟؟؟

مفاعلں/اک اجنبی
فعلاتن/نے پوچھا
مفاعلں/اداس ھو
فَعِلُن/بھلا کیوں

مفاعلں/جو دور ھے
فعلاتن/اسے ہی رکھ
مفاعلں/تے پاس ھو
فَعِلُن/بھلا کیوں

تقطیع درست ہے۔ مگر آپ نے اکثر حروف کو بے دھڑک اور بے وجہ گرا دیا ہے جو عیب ہے۔ مثلاً ؛ ”بھلا“ کا الف، ”اسے“ میں ”ے“ ان کا گرنا مناسب نہیں۔
اسی طرح ایک اور بات کی نشاندہی کردوں کہ آپ نے صوتی قافیہ کا استعمال کیا ہے جو غلط ہے۔ اداس اور پاس کا قافیہ ”خاص“ اور ”قصاص“ نہیں ہو سکتا۔
 

مانی عباسی

محفلین
بھائی مزمل شیخ صاحب مجھے اتنا علم تو نہیں ھے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔ بھائی پلیز یہ "صوتی قافیہ" والی بات سمجھا دیں۔۔۔۔۔۔مجھے تو اس کا پتا ہی نہیں ھے ۔۔۔
 
منیب بھائی صوتی قافیہ سے مراد ایسا قافیہ جس میں ایکجیسی آواز والے مختلف حروف کا استعمال کیا گیا ہو۔ مثلاً ایک قافیہ ت پر ختم ہو اور دوسرا ”ط“ پر۔ ایک سین پر دوسرا صاد پر وغیرہ علی ہذا لقیاس۔
 
مزمل شیخ بسمل بھائی اس میں قافیوں ک علاوہ کوئی اور مسلہٴ ھے ؟؟؟؟؟

جی وزن کا مسئلہ ہے۔

اک اجنبی نے پوچھا اداس ھو بھلا کیوں
جو دور ھے اسے ہی رکھتے پاس ھو بھلا کیوں.

ھے کوئی بددعا تم کو یا پھر خفا ھے کوئی
غموں کی بستی میں اتنے خاص ھو بھلا کیوں
÷÷ دعا کا الف گرنا بھی مناسب نہیں
دوسرا مصرع بے وزن۔

یہ سوچ کر میں شکایت لبوں پہ لاتا نہیں
الم مرا ھے تو عالم شناس ھو بھلا کیوں
÷÷درست ہے۔

اداس نہ ھو مری جان، لے کے جان مری
ادا شریعتِ دل میں یہ قصاص کیوں ھوں
÷÷پہلے مصرع میں ”نہ“ کو ”نا“ بنانا غلط ہے۔ یہ یک لفظی ہے۔ یعنی نَ پڑھا جائے گا۔

بے آرزو رھوں یہ آرزو ھے میری اب
بچھڑنے والوں کے مڑنے کی آس ھو بھلا کیوں
÷÷”بے“ کی ”ے“ نہی گر سکتی۔

اسے کہو کہ ملاقات بے حجاب کرے
یہ وصل عشق کا ھے تو با لباس ھو بھلا کیوں
÷÷دوسرا مصرع بے وزن

شرارتی نہ کہے مانی تو کہے پھر کیا
ملا کے نظریں بڑھاتے پیاس ھو بھلا کیوں
÷÷مانی کی ”ی“ گر رہی ہے۔ بظاہر کچھ عجیب نہیں مگر تخلص ہے اس لیئے اس کا پورا ہونا بہتر ہے۔
پیاس کا وزن ”پاس“ کے برابر ہے۔ پِ یاس نہیں۔

مشورہ؛ آپ کچھ اساتذہ شعراء کے کلام کا مطالعہ صرف زبان کی روانی کے لئے کریں تو آپ کے مصرعوں کی موزونیت بہت نکھر جائے گی۔ غزلیات کی تکرار کریں۔ بڑے استاد جی کا مشورہ درست ہے۔ اس سے یہ بھی اندازہ ہوگا کہ الف واؤ ی کہاں گرسکتے ہیں کہاں نہیں۔
 

مانی عباسی

محفلین
@مزمل شیخ بسمل
الف عین
اب صحیح ھے ؟؟؟؟؟؟
اک اجنبی نے ھے پوچھا بھلا اداس ھو کیوں
جو دور ھے تم اسکو ہی رکھتے پاس ھو کیوں.

یہ سوچ کر میں شکایت لبوں پہ لاتا نہیں
کہ سارا عالم میرا الم شناس ھو کیوں.

رکھو یہ آرزو کہ کوئی آرزو نہ ھو اب
جو زندگی نہیں تو زندگی کا قیاس ھو کیوں

اسے کہو کہ ملاقات بے حجاب کرے
وصال عشق کا ھے یہ تو بالباس ھو کیوں

شرارتی نہ کہے مانی تو کہے پھر کیا
ملا کے نظریں ساقی بڑھاتے پیاس ھو کیوں
 
اب قوافی درست ہیں۔ باقی استاد جی دیکھ لیں۔ ہاں عروضی لحاظ سے اس غزل میں دو تین جگہ فعلاتن کو مفعولن کیا گیا ہے۔ اس کی اجازت ہے۔ اساتذہ اصلاح فرما دیں۔
 

الف عین

لائبریرین
کاپی کر رہا ہوں، انشاء اللہ جلد ہی اصلاح کے بعد پوسٹ کرتا ہوں۔ فی الحال اتنا کہہ دوں کہ اگرچہ کسی کسی رکن کا متبادل استعمال کرنے کی ماہرین عروض اجازت دیتے ہیں، لیکن اس میں روانی اور ترنم مار کھا جاتا ہے۔ اس سے پر ہیز ہی کیا جائے تو بہتر ہے۔ جب کہ آسانی سے روانی پیدا کی جا سکے۔
تقطیع جو مانی نے کی ہے، اس میں ’تم اس کو‘ فَعِلاتن میں ’تما اس کو‘ تقطیع ہو رہا ہے۔میم ساکن نہیں۔ جہاں ساکن حرف آئے وہاں بعد میں الف آنے پر اس کا وصل کیا جاتا ہے۔ یعنی ’تمسکو‘ تقطیع ہونا چاہئے۔
 
@ مزمل شیخ بسمل بھائی یہ تقطیع صحیح نہیں ھے ؟؟؟؟؟
جو دور ھے/ مفاعلں....تم اسکو/ فعلاتن
ہی رکھتے پا/مفاعلں....س ھو کیوں/فَعِلُن

مانی فَعِلاتن میں ف ع اور لام۔ تینوں متحرک ہیں۔ تُم اس کو میں ایک کے بعد ایک ساکن ہے، اس لئے فعلاتن کی جگہ مَفعُولُن پر تقطیع ہوگا۔
 
Top