لذتِ غم بڑھا دیجیئے
آپ یوں مسکرا دیجیئے
قیمتِ دل بتا دیجیئے
خاک لیکر اُڑا دیجیئے
آپ اندھیرے میں کب تک رہیں
پھر کوئی گھر جلا دیجیئے
چاند کب تک گہن میں رہے
آپ زلفیں ہٹا دیجیئے
میرا دامن بہت صاف ہے
کوئی تہمت لگا دیجیئے
اک سمندر نے آواز دی
مجھ کو پانی پلا دیجیئے