مَیں آرزوئے جاں لکھوں، یا جانِ آرزوُ

فاتح

لائبریرین
بہت خوب شمشاد صاحب۔
ایک استفسار ہے۔ میرے ایک دوست ہیں پروفیسر اختر شادؔ ۔۔ اردو کے استاد ہیں شعر بھی کہتے ہیں اور اچھے شعر کہتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس غزل کا مطلع کچھ یوں ہے۔
میں آرزوئے جاں لکھوں، یا جانِ آرزو
تو ہی بتا دے نازشِ ایمانِ آرزو
کچھ سامان اس خیال کی توثیق یا اصلاح کا اگر ہو سکے تو ممنون ہوں گا۔
یہ غزل اختر شیرانی کے مجموعۂ کلام "طیور آوارہ" میں موجود ہے اور "طیورآوارہ اردو لائبریری ڈاٹ آرگ میں موجود ہے۔ وہاں بھی "ناز سے" ہی لکھا ہوا ہے۔
 
بجا ارشاد جناب فاتح صاحب۔ ایک دوست نے مجھے مطبوعہ کتاب کا وہ صفحہ بھی بہم پہنچا دیا ہے۔
دیگر دوستوں کی سہولت کے لئے:
10330419_10152056395740754_5793684038113985393_n.jpg
 

الشفاء

لائبریرین
واہ۔واہ۔ شمشاد بھیا۔۔۔لوٹ لیا آپ نے۔۔۔

آج کا دن آپ کے اس انتخاب کے نام۔۔۔
میں آرزوئے جاں لکھوں یا جان آرزو ۔۔۔ واہ۔ واہ۔۔۔

ایمان و جاں نثار تری اک نگاہ پر
تُو جان آرزو ہے تو ایمان آرزؤُ۔۔۔۔
 

ام اریبہ

محفلین
محنت کسی نے کی واہ واہ شمشاد کی ہو گئی۔۔۔
چلو سب کہہ رہے ہیں تو ہم بھی کہہ دیتے ہیں واہ واہ کیا کمال کیا ہے آپ نے ۔۔۔:battingeyelashes:
 
Top