ترقی پسند تحریک کا غالباََ یہ واحد گروہ نہ تھا اور نہ ہی تحریک پر ان کی اجارہ داری کو سبھی ادیبوں نے قبول کیا۔ اس تحریک کے ساتھ اعلانیہ طور پر اور غیر اعلانیہ طور پر کئی ادباء منسلک رہے۔ بعض ادیبوں کو اس تحریک سے زبردستی جوڑا جاتا تھا تاہم وہ کسی تحریک کا حصہ بننے سے انکاری تھے اور سمجھتے تھے کہ ایک ادیب کا تحریکوں سے کیا لینا دینا۔
یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ ترقی پسند تحریک پر کئی ادوار گزرے اور کئی مذہب سے وابستہ افراد اپنا تعلق اس تحریک سے کسی نہ کسی صورت جوڑے رکھتے تھے۔ مثال کے طور پر، احمد ندیم قاسمی مرحوم۔