***منفرد لطیفے***

ف۔قدوسی

محفلین
تین پاکستانی اور تین سکھ ٹرین میں سوار ہونے لگے تو سکھوں نے اپنے اپنے الگ الگ ٹکٹ خریدے مگر پاکستانیوں نے صرف ایک ٹکٹ خریدا۔



سکھوں نے اس کی وجہ پوچھی تو پاکستانیوں نے کہا کہ بس دیکھتے جانا۔
جب ٹکٹ کلیکٹر ٹکٹ چیک کرنے آیا تو تینوں پاکستانی ایک ساتھ غسل خانے میں گھس گئے اور ایک نے ہاتھ باہر نکال کر ٹکٹ کلیکٹر کو ٹکٹ دکھا دیا۔


واپسی پر سکھوں نے پاکستانیوں کی نقل کرتے ہوئے صرف ایک ٹکٹ خریدا اور پاکستانیوں نے ایک بھی نہیں۔ سکھوں نے وجہ پوچھی تو پاکستانی کہنے لگے کہ بس دیکھتے جانا۔


جب ٹکٹ کلیکٹر ٹکٹ چیک کرنے آيا تو سکھ ایک باتھ روم میں گھس گئے اور پاکستانی دوسرے باتھ روم میں۔


تھوڑی دیر بعد ایک پاکستانی باہر نکلا اور اس نے سکھوں کے باتھ روم کا دروازہ کھٹکھٹایا اور ٹکٹ چیکنگ کی آواز لگائی۔ ایک سکھ نے جونہی ٹکٹ باہر نکالی، پاکستانی نے ٹکٹ جھپٹی اور اپنے باتھ روم میں گھس گیا۔
----------------------------------------------------------------------------------------------------------
شہر میں 6 منزلہ “شوہر شاپنگ مال“ کا افتتاح ہوا۔ پورے شہر میں دھوم مچ گئی۔ ایک عورت شوہر خریدنے جا پہنچی۔ استقبالیہ پر درج تھا “ہر منزل پر مختلف خصوصیات کے شوہر دستیاب ہیں لیکن ایک منزل سے اگلی منزل پر جانے کے بعد واپس کسی منزل پر آنا ممکن نہیں۔ صرف باہر جانے کا راستہ مل سکتا ہے“
عورت پہلی منزل پر پہنچی ۔ شوہر کی مندرجہ ذیل خصوصیات درج تھیں۔
یہ حضرات کام (جاب) کرتے ہیں اور خدا سے ڈرتے ہیں
عورت دوسری منزل پر پہنچی تو درج تھا
یہ حضرات جاب کرتے ہیں۔ خدا سے ڈرتے ہیں اور بچوں سے محبت کرتے ہیں
عورت تجسس میں ڈوبتی تیسری منزل پر چلی گئی جہاں لکھا تھا
یہ حضرات جاب کرتے، خدا سے ڈرتے، بچوں سے محبت کرتے اور بہت خوش شکل ہیں
عورت “بہتر سے بہتر“ کی تلاش میں چوتھے فلور پر گئی جہاں لکھا تھا
یہ حضرات جاب کرتے، خدا سے ڈرتے، بچوں سے محبت کرتے، بہت خوش شکل ہونے کے ساتھ ساتھ گھر کے کام کاج میں عورت کا ہاتھ بٹانے والے ہیں۔
عورت نے ایک لمحے کے لیے یہاں سے شوہر خریدنے کا سوچا لیکن اگلے لمحے ھل من مزید کے تحت پانچویں فلور پر گئی جہاں درج تھا۔
یہ حضرات جاب کرتے، خدا سے ڈرتے، بچوں سے محبت کرتے، بہت خوش شکل ہونے کے ساتھ ساتھ گھر کے کام کاج میں عورت کا ہاتھ بٹانے والے اور اپنی بیوی سے دیانتداری سے محبت کرتے ہیں۔
عورت کو محسوس ہوا کہ ایسا شوہر ہی اسکی مراد ہے۔ لیکن دل نہ مانا چنانچہ اس نے آخری منزل یعنی چھٹے فلور پر جانے کا فیصلہ کیا ۔وہاں پہنچ کر یہ تحریر پڑھنے کو ملی
افسوس آپ یہاں پہنچنے والی خاتون نمبر 54،3400 ہیں۔ اس منزل پر کوئی شوہر دستیاب نہیں۔ اور یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ عورت کو خوش اور مطمئن کرنا نا ممکن ہے۔ یہاں سے صرف واپس جانے کا راستہ ہے۔ برائے مہربانی قدم سنبھال کر اٹھائیے گا ۔ آپکی آمد کا بہت شکریہ۔ !!
--------------------------------------------------------------------------------------------------------------
ملٹی نیشنل کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ ہو رہی تھی۔ اچانک وارڈ روب پر لٹکے قیمتی کوٹ کی جیب میں سے موبائل کی گھنٹی بجی۔ ایک صاحب دوڑ کر گئے اور فون نکال کر اٹینڈ کرلیا۔ دوسری طرف خاتون کی آواز تھی :
ہیلو ہنی ! میں آج دفتر سے جلدی گھر جا رہی تھی سوچا تھوڑی شاپنگ کر لوں ۔ میرے پاس تمھارا کریڈٹ کارڈ ہے ۔ میں سوچ رہی ہوں وہ جو پچھلے ہفتے جیولری کی دکان پر ڈائمنڈ کا سیٹ دیکھا تھا۔ تقریباً 2000 ڈالرز کا۔ کیا وہ خرید لوں۔
صاحب: ہاں ڈارلنگ خرید لو۔ کوئی بات نہیں۔
خاتون: ارے ہاں وہ پراپرٹی ایجنٹ بھی تو راستے ہی میں ہے۔ میں اپنے نام پہ بنگلہ لینا چاہتی ہوں تم نے مجھے پچھلی برتھ ڈے پر ایک بنگلہ گفٹ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ مجھے 3 ملین ڈالرز کا ایک بنگلہ بہت پسند ہے۔ کیا وہ بھی خرید لوں؟
صاحب : ہاں بھئی خرید لو۔ لیکن پلیز میں میٹنگ میں ہوں۔
خاتون: اوہ میں دنیا کی کتنی خوش قسمت خاتون ہوں کہ مجھے تم جیسا پیار کرنے والا شوہر ملا۔ صرف ایک آخری بات۔ تمھیں تو پتہ ہے مجھے سپورٹس کار کا بہت شوق ہے۔ مجھے ایک نئی سپورٹس کار بہت اچھی لگ رہی ہے ۔ ابھی وہیں کھڑی ہوں اگر بولو تو تمھارے کریڈٹ کارڈ سے 5۔1 ملین ڈالرز کی یہ گاڑی بھی خرید لوں؟
صاحب : اچھا وہ بھی خرید لو۔ آخر ساری دولت تمھارے لیے ہی تو ہے۔
خاتون: تھینک یو سویٹ ہارٹ۔ آئی لو یو ویری مچ۔ بائے بائے
ان صاحب نے بھی بائے کہہ کر فون واپس کوٹ کی جیب میں رکھا اور واپس باقی ڈائریکٹرز کی طرف مڑ کر پوچھا ۔
یہ کوٹ اور موبائیل کس کا ہے ؟
 
Top