بشیر بدر منزل پہ حیات آ کے ذرا تھک سی گئی ہے

فہد اشرف

محفلین
منزل پہ حیات آ کے ذرا تھک سی گئی ہے
معلوم یہ ہوتا ہے بہت تیز چلی ہے

شاید شب ہجراں سے ترا ذکر ہوا تھا
اے موت بھلی آئی۔ تری عمر بڑی ہے

اب انجمن ناز سے وحشت کا سبب کیا
شاید مجھے تنہائی شب ڈھونڈ رہی ہے

بیمار کے چہرے پہ سویرے کی سپیدی
خاکم بدہن! اب یہ چراغ سحری ہے

یہ بات کہ
صورت کے بھلے دل کے برے ہوں
اللہ کرے جھوٹ ہو بہتوں سے سنی ہے

تا حدّ نظر شہر خموشاں سے کے نشاں ہیں
اللہ مسافر کی کہاں شام ہوئی ہے

ہم دلی بھی ہو آئے ہیں لاہور بھی گھومے
اے یار مگر تیری گلی تیری گلی ہے

وہ ماتھے کا مطلعہ ہو کہ ہونٹوں کے دو مصرعے
بچپن سے غزل ہی مری محبوب رہی ہے

غزلوں نے وہیں زلفوں کے پھیلا دئے سائے
جن راہوں پہ دیکھا کہ بہت دھوپ کڑی ہے۔

کلام: بشیر بدر
مجموعۂ کلام: اکائی
 
آخری تدوین:
Top