منتخب اشعار برائے بیت بازی!

شمشاد

لائبریرین
یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے
ہم اور بلبلِ بیتاب گفتگو کرتے
(حیدر علی آتش)
 

شمشاد

لائبریرین
آدم کا جسم جب کے عناصر سے مل بنا
کچھ آگ بچ رہی تھی سو عاشق کا دل بنا

سرگرمِ نالہ آجکل میں بھی ہوں عندلیب
مت آشیاں چمن میں میرے متصل بنا
(محمد رفیع سودا)
 

شمشاد

لائبریرین
اب تو یہ بھی یاد نہیں ہے فرق تھا کتنا دونوں میں
اس کی باتیں یاد رہیں اور اس کا لہجہ بھول گئے

پیاسی دھرتی کے ہونٹوں پر میرا نام نہیں تو کیا
میں وہ بادل کا ٹکرا ہوں جس کو دریا بھول گئے

دنیا والے کچھ بھی کہیں “راشد“ اپنی مجبوری ہے
اس کی گلی جب یاد آئی ہے گھر کا رستہ بھول گئے
(ممتاز راشد)
 

شمشاد

لائبریرین
یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
بھولنے والے کبھی تجھ کو بھی یاد آتا ہوں میں
 

تیشہ

محفلین
نہ پھر فصل ِجدائی راہ میں آجائے دیکھو
فقط یہ سوچکر نیناں میرے بھر آئے دیکھو

رہا ہے موسم جور و جفا پہیم اگرچہ
وفاؤں کے چمن،پھر بھی نیہں مرجھائے دیکھو ،

و ۔
 

شمشاد

لائبریرین
یارب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
جو ہاتھ جگر پہ ہے وہ دستِ دعا ہوتا

اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت
یا غم نہ دیا ہوتا یا دل نہ دیا ہوتا

غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا کچھ ہم سے سنا ہوتا

امید تو بندھ جاتی، تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیا ہوتا

ناکامِ تمنا دل اس سوچ میں رہتا ہے
یوں ہوتا تو کیا ہوتا، یوں ہوتا تو کیا ہوتا
(چراغ حسن حسرت)
 

تیشہ

محفلین
ایسی وحشت ہے اڑائے لئے پھرتی ہے مجھے
کیہں ٹک کر یہ مقدر نیہں رہنے دیتا

دھوپ اور چھاؤں کے اس کھیل کا نقصان یہ ہے
دیر تک کوئی بھی منظر نیہں رہنے دیتا ،


ا ،
 

F@rzana

محفلین
؛

اس کا میرے گھر آنا
بن نہ جائے افسانہ
خاک کی صورت اڑتا ہے
صبح ہوئی تو پروانہ
اس کی بات پہ مت جاؤ
دیوانہ ہے وہ دیوانہ
غیروں سے کیا آس کریں
اپنا ہو جب بیگانہ
 

F@rzana

محفلین
؛

میری آنکھوں میں ترے پیار کا آنسو آئے
کوئی خوشبو میں لگاؤں تری خوشبو آئے

وقت رخصت کہیں تارے کہیں‌جگنو آئے
ہار پہنانے مجھے پھول سے بازو آئے

میں نے دن رات خدا سے یہ دعا مانگی تھی
کوئی آہٹ نہ ہو در پہ مرے جب تو آئے

ان دنوں آپ کا عالم بھی عجب عالم ہے
تیر کھایا ہوا جیے کوئی آہو آئے

بوچھی کے لئے

اس کی باتیں کہ گل و لالہ پہ شبنم برسے
سب کو اپنانے کا اس شوخ کو جادو آئے
 

الف عین

لائبریرین
فرزانہ یہ بیت بازی چل رہی تھی، پسندیدہ اشعار نہیں۔ اور سارا نظم بگڑ گیا ہے۔ خیر۔ اب پھر شمشاد کے جواب میں الف سے شروع کیجیے۔ بلکہ میں ہی شروع کر دیتا ہوں۔
اب تو گھبرا کہ یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے۔
لائیے حاضرین ی سے شعر۔
 

شمشاد

لائبریرین
اعجاز بھائی ان خواتین سے پہلے کبھی کوئی کام صحیح ہوا ہے جو اب کریں گی۔

یہ آرزو ہے کہ جب بھی گلے لگائیں اُسے
حصارِ ذات سے باہر نکال لائیں اُسے

وہ جل رہا تھا کڑی دھوپ کی تمازت میں
ملا جو اب تو اُڑا دوں گا اپنی چھاؤں اُسے
 

تیشہ

محفلین
؛

فرزانہ نے کہا:
میری آنکھوں میں ترے پیار کا آنسو آئے
کوئی خوشبو میں لگاؤں تری خوشبو آئے

وقت رخصت کہیں تارے کہیں‌جگنو آئے
ہار پہنانے مجھے پھول سے بازو آئے

میں نے دن رات خدا سے یہ دعا مانگی تھی
کوئی آہٹ نہ ہو در پہ مرے جب تو آئے

ان دنوں آپ کا عالم بھی عجب عالم ہے
تیر کھایا ہوا جیے کوئی آہو آئے

بوچھی کے لئے

اس کی باتیں کہ گل و لالہ پہ شبنم برسے
سب کو اپنانے کا اس شوخ کو جادو آئے


thanks . پر شعر کے جواب میں میں بھی آپکو شعر ہی لکھوں گی ، مگر یہاں میں واقعی بیت بازی چل رہی ہے ۔ اسی کو کھیلتے ہیں نہ ۔ :)
 
Top