مصر : حضرت مریم اور مسیح علیہ السلام کے مقاماتِ سفر

کعنان

محفلین
مصر : حضرت مریم اور مسیح علیہ السلام کے مقاماتِ سفر
قاہرہ – اشرف عبدالحميد
پیر 9 جنوری 2017م

db5b9be4-a5ee-429a-bca6-0d5ac0cd3f67_16x9_600x338.jpg

حضرت مریم علیہا السلام اور ان کے بیٹے حضرت عیسی علیہ السلام نے مصر کی سرزمین پر 3 سال اور 11 دن گزارے اور اس دوران آنے جانے میں تقریبا 2 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔

اس حوالے سے "العربیہ ڈاٹ نیٹ" سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آثاریاتی ماہر ڈاکٹر عبدالرحیم ریحان نے بتایا کہ " حضرت مریم علیہ السلام نے فلسطین سے آتے ہوئے اپنا سفر سیناء کے شمال میں ساحلی راستے کے ذریعے رفح سے شروع کیا۔ اس کے بعد الشيخ زويد ، العريش اور الفلوسيات سے گزرتے ہوئے القلس کا رخ کیا۔ وہاں سے المحمدیہ اور پھر الفرما تک گئیں اور پھر دریائے نیل کے مشرقی جانب چلتی رہیں اور پھر نیل کے مغربی جانب کو عبور کرتے ہوئے سخا پہنچیں۔ اس کے بعد وادی نطرون کے مقابل علاقے سے ہو کر قاہرہ میں عین شمس پہنچ گئیں جہاں المطریہ کے علاقے میں حضرت مریم سے منسوب مشہور درخت پایا جاتا ہے۔

2a232cee-f577-4b34-a90d-e04b6b165953_4x3_690x515.jpg

ڈاکٹر ریحان کے مطابق اس مقدس گھرانے فسطاط کے جنوب میں اپنے سفر کی تکمیل بابلی قلعے کے نزدیک کی۔ اس کے بعد منف کا رخ کیا اور پھر یہ گھرانہ کشتی میں سوار ہو کر دریائے نیل کے راستے مصری صوبے بنو سویف میں البہنسا تک گیا۔ بعد ازاں نیل کے مشرقی ساحل کی جانب المنیا صوبے میں جبلِ طیر کا رخ کیا۔ اس کے بعد نیل کے راستے ہی دیروط ، القوصیہ اور میرہ ہوتے ہوئے جبلِ قسقام پر قیام کیا۔

القوصیہ میں دیر المحرق کا مقام اس سفر میں آخری پڑاؤ شمار کیا جاتا ہے۔ یہاں پر سیدہ مریم علیہ السلام کا کلیسا بھی ہے جس میں وہ گھر بھی شامل ہے جہاں اس مقدس گھرانے نے سکونت اختیار کی تھی۔ بعد ازاں نسبتا نئے دور میں یہ اُس پتھر کی وجہ سے نمایاں اہمیت کا حامل بن گیا جس پر سید مسیح علیہ السلام رواج کے تحت بیٹھے تھے۔ جہاں تک کلیسا کے صحن کا تعلق ہے تو وہ 19 ویں صدی میں بڑی حد تک تبدیل ہو گیا اور پرانی تعمیر میں سے صرف سامنے والی دیوار اور اس کے دروازے باقی رہ گئے۔ تاریخ شاہد ہے کہ مصر میں اسلام کے داخل ہونے پر بھی اس کلیسا کا احترام کیا گیا اور مسلمانوں نے اس کو برقرار رکھا۔

710c6029-80e7-49a2-a833-f25dae343771_4x3_690x515.jpg

واضح رہے کہ 16 ویں صدی عیسوی میں اس کلیسا کے ڈھانچے پر تین گنبد تعمیر کر دیے گئے۔
بعد ازاں 19 ویں صدی میں صحن کو تھوڑا وسیع کر دیا گیا اور پھر صحن کے اوپر سات گنبد بنائے گئے۔
1930ء کی دہائی میں کلیسا کی اندورونی اور بیرونی دیواروں پر پلاسٹر کیا گیا۔

ڈاکٹر ریحان نے باور کرایا کہ مصر کی سرزمین اللہ کے انبیاء کے لیے امان کا مقام رہی ہے۔
اس نے ابراہیم علیہ السلام کا استقبال کیا ،
یہاں ادریس علیہ السلام رہے ،
یعقوب علیہ السلام اور ان کے بیٹے اس کی سرزمین میں محفوظ طور داخل ہوئے ،
یوسف علیہ السلام نے اس کے مالی امور کو سنبھالا ،
یہاں موسی علیہ السلام کی پرورش ہوئی
اور مصر میں ہی مریم علیہا السلام کے مقدس گھرانے نے پانہ حاصل کی۔

1059ef80-8cf5-4424-9e1b-b0f66f05063b_4x3_690x515.jpg

آثاریاتی ماہر کا مطالبہ ہے کہ مقدس گھرانے کے سفر کے راستے کو از سر نو زندہ کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے اس پورے راستے کے اہم مقامات پر سیاحت اور زائرین کے لیے مراکز بنائے جائیں اور یہاں جدید سہولیات فراہم کی جائیں۔ مقدس گھرانے کے سفر کے راستے کو ایک مربوط سیاحتی سفر کے ذریعے سمجھایا جائے اور اس کو مقامی اور بین الاقوامی سیاحتی نقشے میں شامل کیا جائے تاکہ مصر میں مذہبی زیارت کے نظام کے ساتھ اس کو مربوط کیا جا سکے۔

9cf30d58-bd08-4cb6-ad56-f68efc1cc253_4x3_690x515.jpg

ح
 
Top