مزاحیہ غزل : ''ٹوٹتا رہتا ہے ہر دم کیا کریں'' از نوید ظفرکیانی

ٹوٹتا رہتا ہے ہر دم کیا کریں
دل’ اسمبلی کا ہے کورم کیا کریں


دل تو قسطوں میں دیا جاتا نہیں
دے دیا ہے اُن کو لم سم کیا کریں


پھر کوئی اُلو بنا کر چل دیا
ہم شعورِ ذات کا غم کیا کریں


ڈھائی ڈھائی من کے آنسو آ گئے
جب ہوئی وہ آنکھ پُر نم کیا کریں


تیرے ابے نے کرایا چُپ جہنیں
تیری انگنائی میں اُودھم کیا کریں


میرے سُر سے سُر ملانا سیکھ لے
ورنہ ظالم تیرے سرگم کیا کریں


پیٹنا تھا اور پٹ کر آ گیا
خود کو جو کہتا تھا رُستم کیا کریں


وقت پڑنے پر وہ بھاگے بے طرح
جو بہت بنتے تھے طرم کیا کریں


عشق کا دشمن ہوا سارا جہاں
بنتِ حوا ابنِ آدم کیا کریں


وہ نہیں ہے ایسا ویسادوستو
اورایسا ہے تو پھر ہم کیا کریں


آنے والی نعمتوں کی تاڑ ہے
جانے والی چیز کا غم کیا کریں


پھر بنام ِ “نصف بہتر” پڑ گئی
پلے اک ”مادام چیخم” کیا کریں


دم نکالے جو ہمارا دمبدم
ہم اُسے کہتے ہیں ہمدم کیا کریں


اُس کی پرموشن ہمیں درکار تھی
پر نہیں بنتی وہ بیگم کیا کریں


کس نے منوانا ہے کس سے کیا ظفر
ابر برسا ہے چھما چھم کیا کریں


نویدظفرکیانی
 

شمشاد

لائبریرین
ڈھائی ڈھائی من کے آنسو آ گئے
جب ہوئی وہ آنکھ پُر نم کیا کریں

یہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی آنکھ کے آنسو لگ رہے ہیں۔

بہت داد قبول فرمائیں۔
 

عمراعظم

محفلین
عشق کا دشمن ہوا سارا جہاں
بنتِ حوا ابنِ آدم کیا کریں
بس عشق ہی کریں۔
بہت خوبصورت تخلیق۔۔ بہت سی داد قبول فرمائیں۔
 

شیزان

لائبریرین
دم نکالے جو ہمارا دمبدم
ہم اُسے کہتے ہیں ہمدم کیا کریں

پھر بنام ِ “نصف بہتر” پڑ گئی
پلے اک ”مادام چیخم” کیا کریں


ھاھاھا۔۔ کیا بات ہے بھائی
بہت زبردست ہے
 
Top