مذہبی مقامات اور ناموں کے حوالے سے وزیر اعظم نے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات منظور کر لیں

فاتح

لائبریرین
اور آئیندہ سے رمضان مبارک کو رمادھان الکریم اور عید مبارک کو عید سعید کہا جائے۔ :)
میرے نام کا صحیح عربی تلفظ کیا ہے؟ :)
آپ کی نام کا تلفظ اوتھمان ہو گا۔ آئی تھنک
جب تک پاکستان سے باہر ہیں تب تک جو تلفظ آپ کا جی چاہے کر سکتے ہیں لیکن جب پاکستان جائیں تو قانون کی پاس داری کو مد نظر رکھتے ہوئے حلق کی عمیق گہرائیوں میں موجود ع کے اصل مخرج سے ع کی آواز نکالنی پڑے گی اور اس کے بعد جیسا کہ تہذیب صاحب نے لکھا ث کو تھ ادا کرتے ہوئے مان۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
بہت اچھا اقدام ہے ۔۔۔۔۔ محفل پر تو لوگ ویسے کسی نہ کسی بہانے کی تلاش میں ہوتے ہیں اور اعتراضات کرتے رہتے ہیں
تمام معترضین سے یہی کہوں گا
کہ بے شک آپ سب اپنے اپنے ناموں کو انگریزی دستاویزات میں ۔۔ انگریزی میں ترجمہ کرکے متبادل لکھ لیا کریں گے ہمیں کوئی پرابلم نہیں ہوگا؎
مثلا فاتح اپنی ان اسناد پر جو انگریزی زبان میں ہیں فاتح کی بجائے Winner لکھوا لیں
:)
 

فاتح

لائبریرین
بہت اچھا اقدام ہے ۔۔۔۔۔ محفل پر تو لوگ ویسے کسی نہ کسی بہانے کی تلاش میں ہوتے ہیں اور اعتراضات کرتے رہتے ہیں
تمام معترضین سے یہی کہوں گا
کہ بے شک آپ سب اپنے اپنے ناموں کو انگریزی دستاویزات میں ۔۔ انگریزی میں ترجمہ کرکے متبادل لکھ لیا کریں گے ہمیں کوئی پرابلم نہیں ہوگا؎
مثلا فاتح اپنی ان اسناد پر جو انگریزی زبان میں ہیں فاتح کی بجائے Winner لکھوا لیں
:)
شاکر بھائی، فاتح نے تو اعتراض کیا ہی نہیں اس پورے دھاگے میں۔ :)
نہ صرف فاتح بلکہ کسی ایک نے بھی اسمائے معرفہ کے تراجم نہ کرنے پر اعتراض نہیں کیا۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
شاکر بھائی، فاتح نے تو اعتراض کیا ہی نہیں اس پورے دھاگے میں۔ :)
نہ صرف فاتح بلکہ کسی ایک نے بھی اسمائے معرفہ کے تراجم نہ کرنے پر اعتراض نہیں کیا۔
میں نے صرف آسان مثال کے طور پر آپ کے نام کو استعمال کر لیا اور ساتھ میں سمائلی بھی ڈال دی ۔۔۔:)
ویسے اگر اعتراض نہیں تو مذاق تو اڑایا ہی جا رہا ہے اس فیصلے کا
 

فاتح

لائبریرین
میں نے صرف آسان مثال کے طور پر آپ کے نام کو استعمال کر لیا اور ساتھ میں سمائلی بھی ڈال دی ۔۔۔:)
ویسے اگر اعتراض نہیں تو مذاق تو اڑایا ہی جا رہا ہے اس فیصلے کا
جی جی، ہم نے بھی سمائلی ہی ڈالی ہے قبلہ۔
لیکن مثال آپ نے اسم معرفہ کے ترجمہ کی دی جس پر اس پورے دھاگے میں کہیں اعتراض ہی نہیں ہوا تھا یعنی وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا :)
 

ظفری

لائبریرین
بہت اچھا اقدام ہے ۔۔۔۔۔ محفل پر تو لوگ ویسے کسی نہ کسی بہانے کی تلاش میں ہوتے ہیں اور اعتراضات کرتے رہتے ہیں
تمام معترضین سے یہی کہوں گا
کہ بے شک آپ سب اپنے اپنے ناموں کو انگریزی دستاویزات میں ۔۔ انگریزی میں ترجمہ کرکے متبادل لکھ لیا کریں گے ہمیں کوئی پرابلم نہیں ہوگا؎
مثلا فاتح اپنی ان اسناد پر جو انگریزی زبان میں ہیں فاتح کی بجائے Winner لکھوا لیں
:)

استادِ محترم ! آپ کیسے ہیں ۔ ؟ اُمید ہے خیریت سے ہونگے ۔
بنیادی طور پر اعتراض اس بات پر نہیں ہے کہ پاکستان میں انگلش کا اردو میں عربی زبان کی اصطلاحات کا کیا ترجمہ کیا جائے اور پھر ان کو سرکاری اور غیر سرکاری طور پر رائج کرنے پر بھی کیا اعتراض ہوسکتا ہے ۔ مگر جب آپ ان دستاویز کو بین الاقوامی طور پر متعارف کرائیں گے تو وہاں پیچیدگی ہوگی ۔ اگر یہ سفارشات صرف پاکستان تک محدود ہیں تو ٹھیک ہے ۔
 
میں نے اکثر ’رسول‘ کے لیے ’messenger‘، اور ’نبی‘ کے لیے ’prophet‘ کے الفاظ استعمال ہوتے دیکھے ہیں۔
لیکن چلیے، messenger نہ سہی، prophet ہی سہی۔ میرا سوال تو یہ تھا کہ انگریزی متن یا عبارت میں انگریزی الفاظ ہی کے استعمال میں قباحت کیا ہے؟ کیا ’mosque‘ کا لفظ بھی ’مسجد‘ کی صحیح ترجمانی نہیں کرتا؟
میرا مقصد بحث کرنا ہرگز نہیں لیکن ایک بات عرض کرتا چلوں کچھ چیزوں کے نام اپنی اصل میں ہی مناسب ہوتے ہیں اور وہ اسی میں اپنے صحیح معنی بیان کرتے ہیں۔
مذہبی مقدس ناموں اور مقامات کے انگریزی ترجمے کی بجائے انہیں عربی میں ہی لکھا اور پڑھا جائے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے کہا گیا تھا کہ مذہبی ناموں اور مقامات جیسے اللہ ، رسول ، مسجد اور صلوة کا انگریزی ترجمہ کیے بغیر انہیں عربی میں ہی استعمال کیا جائے ۔
لفظ اللہ نام ہے اور نام تبدیل نہیں کیے جاتے چاہے کسی زبان سے تعلق رکھتے ہوں۔جیسے میرا اور آپ کا نام کسی بھی زبان سے تعلق رکھنے والا بولے گا۔
رسالت بھی صرف چند انبیاء کو حاصل ہوئی اس لیے لفظ رسول بھی اپنی اصل حالت میں صحیح معنی کا ابلاغ کرتا ہے۔
مسجد ایک جگہ کو نام ہے اور جگہ کے نام بھی تبدیل کر کے نہیں لکھے جاتے۔
اور رہی بات قباحت کی تو قباحت کچھ ایسی خاص نہیں بس ترجیحات کی بات ہوتی ہے۔۔اور ترجیحات ٹرمز کے متعلق مقرر کرنا بھی کوئی قباحت والی بات نہیں۔

والسلام
 
میرا خیال ہے کہ محض سرکاری کاغذات میں استعمال ہونے کے حوالے سے ہیں۔ عوام الناس کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔
مجھے لگتا ہے کہ ان ہدایات پر بھی ایسے ہی عمل ہوگا جیسا اس پر عمل ہوتا ہے کہ "اردو پاکستان کی سرکاری زبان ہے"
 
ہرگز نہیں۔ لفظ ’’ث‘‘ تھ کی آواز ہرگز نہیں دیتا۔ بلکہ اس کی آواز س کی طرح ہی ہوتی ہے بس اس میں سیٹی کی آواز نہیں ہوتی۔
بھائی جان ث ، تھ کی آواز نہیں دیتا بلکہ th کی اصل آواز بھی تھ نہیں ہے۔ بلکہ ث ہے۔ جو لوگ th اور ث کی اصل آواز سے واقف ہیں وہ یقیناً اس بات سے اتفاق کرینگے۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
لفظ اللہ نام ہے اور نام تبدیل نہیں کیے جاتے چاہے کسی زبان سے تعلق رکھتے ہوں۔جیسے میرا اور آپ کا نام کسی بھی زبان سے تعلق رکھنے والا بولے گا۔
اوپر فاتح کے مراسلے دیکھیے، اسمائے معرفہ کے بارے میں کسی نے اعتراض نہیں کیا۔
رسالت بھی صرف چند انبیاء کو حاصل ہوئی اس لیے لفظ رسول بھی اپنی اصل حالت میں صحیح معنی کا ابلاغ کرتا ہے۔
’نبی‘ اور ’رسول‘ کی اصطلاحات اور ان کے درمیان فرق کو اکثر مترجم بالترتیب ’prophet‘ اور ’messenger‘ سے ہی ظاہر کرتے آئے ہیں۔ (مثالیں: نبی، رسول
مسجد ایک جگہ کو نام ہے اور جگہ کے نام بھی تبدیل کر کے نہیں لکھے جاتے۔
’باغ‘ بھی ایک جگہ کا نام ہے۔ کیا آپ نے کبھی انگریزی (یا دیگر زبانوں) میں اس کا ترجمہ نہیں دیکھا؟

ہو سکتا ہے کہ آپ ’مسجد‘ کو اس کے مذہبی پس منظر کی وجہ سے دیگر جگہوں سے مختلف گردانتے ہوں، لیکن لفظ ’مسجد‘ بہرحال ایک عمومی (generic) اصطلاح ہے (مثال: ’اس گاؤں میں تین مساجد ہیں‘)۔ ایک بار پھر یاد رہے کہ یہاں ’وزیر خان مسجد‘ کو انگریزی میں ’Minister Khan Mosque‘ کہنے کی بات نہیں ہو رہی، :) بلکہ یہ کہا جا رہا ہے کہ ’Wazir Khan Masjid‘ کی بجائے ’Wazir Khan Mosque‘ کہنا نامناسب بات تو نہیں ہے (یعنی، اگر انگریزی میں ایک مناسب متبادل موجود ہے، تو اس کو استعمال کیوں نہ کیا جائے)۔
اور رہی بات قباحت کی تو قباحت کچھ ایسی خاص نہیں بس ترجیحات کی بات ہوتی ہے۔۔اور ترجیحات ٹرمز کے متعلق مقرر کرنا بھی کوئی قباحت والی بات نہیں۔
جی، ٹھیک ہے۔
 
ہو سکتا ہے کہ آپ ’مسجد‘ کو اس کے مذہبی پس منظر کی وجہ سے دیگر جگہوں سے مختلف گردانتے ہوں، لیکن لفظ ’مسجد‘ بہرحال ایک عمومی (generic) اصطلاح ہے (مثال: ’اس گاؤں میں تین مساجد ہیں‘)۔ ایک بار پھر یاد رہے کہ یہاں ’وزیر خان مسجد‘ کو انگریزی میں ’Minister Khan Mosque‘ کہنے کی بات نہیں ہو رہی، :) بلکہ یہ کہا جا رہا ہے کہ ’Wazir Khan Masjid‘ کی بجائے ’Wazir Khan Mosque‘ کہنا نامناسب بات تو نہیں ہے (یعنی، اگر انگریزی میں ایک مناسب متبادل موجود ہے، تو اس کو استعمال کیوں نہ کیا جائے)۔
درست
لیکن میر ا مدعا صرف اتنا ہے کہ اگرقرآن کو قرآن ۔۔۔اللہ کو اللہ۔۔لکھا جائے گا۔۔تو مسجد کو مسجد لکھنے میں کون سا حرج ہے۔۔اور مسجد وزیر خان کی بابت آپ کی گراں قدر معلومات پہنچانے پہ بندہ مشکور ہے۔:)
 

عثمان

محفلین
درست
لیکن میر ا مدعا صرف اتنا ہے کہ اگرقرآن کو قرآن ۔۔۔اللہ کو اللہ۔۔لکھا جائے گا۔۔تو مسجد کو مسجد لکھنے میں کون سا حرج ہے۔۔اور مسجد وزیر خان کی بابت آپ کی گراں قدر معلومات پہنچانے پہ بندہ مشکور ہے۔:)
قرآن اور اللہ اسم معرفہ ہیں۔ مسجد اسم معرفہ نہیں بلکہ اسم نکرہ ہے۔
ترجمہ کرتے وقت تمام اسما میں سے غالباً اسم معرفہ ہی کو ہوبہو لکھا جاتا ہے۔ باقی تمام اقسام کا ترجمہ کیا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

آبی ٹوکول

محفلین
شعائر اسلام کو افضل یہی ہے کہ قرآن وسنت سے مزین اصطلاحات سے ہی پکارا جائے اگرچہ مقامی عرف و زبان میں پکارا جانا بھی درست ہی ہے مجھے تو اسلامی نظریاتی کاؤنسل کی ان سفارشات سے ایسا کوئی اچنبہ نہیں ہوا مگر نہ جانے احباب کیوں اتنا سیریس لے گئے اور اسے فتوٰی تک قرار دے دیا یعنی کہ اناللہ وانا الیہ راجعون۔۔۔۔ والسلام
 

آبی ٹوکول

محفلین
ان مفتی کے بارے میں میرے پاس بہت کچھ کہنے کو ہے ۔ مگر جانے دیجئے ۔ بات نکلے گی تو پھر میری سحری نکل جائے گی ۔ ;)
ان "مفتی اعظم"کے فتوے آپ کو مبارک ۔:notworthy:
ویلکم بیک ظفری بھائی عرصے بعد آئے اور آتے ہی چھا گئے ۔۔ مفتی صاحب پر بڑے تپے ہوئے ہیں خیر تو ہے ؟؟؟ " کدھرے مفتی صاحب نے توہاڈیاں لیندے تے نہیں چھیڑ دتیاں" ؟؟؟ محاورے کی سمجھ نہ آئے تو فاتح بھائی سے رجوع کریں ۔۔والسلام
 

ظفری

لائبریرین
ویلکم بیک ظفری بھائی عرصے بعد آئے اور آتے ہی چھا گئے ۔۔ مفتی صاحب پر بڑے تپے ہوئے ہیں خیر تو ہے ؟؟؟ " کدھرے مفتی صاحب نے توہاڈیاں لیندے تے نہیں چھیڑ دتیاں" ؟؟؟ محاورے کی سمجھ نہ آئے تو فاتح بھائی سے رجوع کریں ۔۔والسلام

ہاہاہا ۔۔۔۔ بس کچھ لین دین کا معاملہ ہے مفتی صاحب سے ۔ باقی محاورے کے لیئے واقعی فاتح سے رجوع کرنا پڑے گا ۔ ;)
 
Top