جیلانی
محفلین
کلام جناب صادق اندوری
ادھر بھی اک نظر بہر خدا محبوب سبحانی
بہت مضطر ہے جانِ مبتلا محبوب سبحانی
اگر ہوئے تم اپنے ناخدا محبوب سبحانی
سفینہ کیوں ہمارا ڈوبتا محبوب سبحانی
عقیدت مند جوش بندگی میں سر جھکا دیتے
اگر ہوتا تمہیں سجدہ روا محبوب سبحانی
تمہاری ذات نے وہ راز کھولے ہیں طریقت کے
زمانہ دیکھتا ہی رہ گیا محبوب سبحانی
گرا سکتا نہیں اس کو کوئی معراج الفت سے
جسے تم نے سہارا دے دیا محبوب سبحانی
تمہارا نام لے کر جب قدم آ گے بڑھاؤں گا
حوادث کیا کریں گے سامنامحبوب سبحانی
محبت جھوم اٹھتی ہے تمنا رقص کرتی ہے
جب آتا ہے تصور آپ کا محبوب سبحانی
حجاب درمیاں سے مشق نظارہ کروں کب تک
یہ پردہ بھی اٹھا دیجے ذرا محبوب سبحانی
بڑھا ہوں سوئے منزل میں پیام زندگی لے کر
مدد کا ہے یہی تو وقت یا محبوب سبحانی
ادھر بھی اک نظر بہر خدا محبوب سبحانی
بہت مضطر ہے جانِ مبتلا محبوب سبحانی
اگر ہوئے تم اپنے ناخدا محبوب سبحانی
سفینہ کیوں ہمارا ڈوبتا محبوب سبحانی
عقیدت مند جوش بندگی میں سر جھکا دیتے
اگر ہوتا تمہیں سجدہ روا محبوب سبحانی
تمہاری ذات نے وہ راز کھولے ہیں طریقت کے
زمانہ دیکھتا ہی رہ گیا محبوب سبحانی
گرا سکتا نہیں اس کو کوئی معراج الفت سے
جسے تم نے سہارا دے دیا محبوب سبحانی
تمہارا نام لے کر جب قدم آ گے بڑھاؤں گا
حوادث کیا کریں گے سامنامحبوب سبحانی
محبت جھوم اٹھتی ہے تمنا رقص کرتی ہے
جب آتا ہے تصور آپ کا محبوب سبحانی
حجاب درمیاں سے مشق نظارہ کروں کب تک
یہ پردہ بھی اٹھا دیجے ذرا محبوب سبحانی
بڑھا ہوں سوئے منزل میں پیام زندگی لے کر
مدد کا ہے یہی تو وقت یا محبوب سبحانی