قرۃالعین اعوان
لائبریرین
بہت خوب اقتباساتآپ فرماتے ہیں کہ مجھے ابلیس کو دیکھنے کا شوق تھا ایک روز مسجد کے دروازے پر کھڑا تھا۔ دور سے ایک بوڑھا مرد آتا دکھائی دیا۔ قریب آکر وہ میری طرف متوجہ ہوا اسے دیکھتے ہی میرے دل پر خوف طاری ہوگیا۔ میں نے پوچھا تو کون ہے ؟ تیری ہیبت سے میرا دل لرز گیا ہے۔ بوڑھے نے کہا، میں وہی ہوں جس کو دیکھنے کی تجھے آرزو تھی۔ میں نے پوچھا ’ملعون تو نے آدم کو سجدہ کیوں نہ کیا؟‘ بولا جنید تجھے کیا ہوگیا؟ کیا میں غیر اللہ کو سجدہ کرتا؟ میں ابلیس کا جواب سن کر حیرت میں ڈوب گیا۔ ہاتف غیب نے میرے دل میں یہ بات ڈالی ’اس سے کہو تو جھوٹ بکتا ہے اگر تیرے دل میں فرمانبرداری کا جذبہ ہوتا تو رب العزت کے فرمان سے سرتابی نہ کرتا اور اس طرح خدا کا قرب کیوں نہ حاصل کیا؟‘ ابلیس نے بھی میرے دل میں آنے والی ندائے ہاتف سن لی اور چلایا: ’جنید تو نے مجھے پھونک دیا‘۔ اور غائب ہوگیا۔ یہ حکایت جنیدؒ کی پاکدامنی اور ان کے محفوظ ہونے کی دلیل ہے۔ باری تعالٰی ہر حال میں اپنے دوستوں کو ابلیس کے مکرو فریب سے محفوظ رکھتا ہے۔
(از کشف المحجوب صفحہ نمبر194 )