سعید احمد اعجاز
محفلین
محمد ہاشمی کی یہ غزل اگر کسی کے پاس ہو تو براہ کرم سینڈ کر دیں ۔
سہم گئے تھے ڈھول بجانے والے بھی
اتنا ٹوٹ کے ناچ رہا تھا اک لڑکا
شفتل کاٹ رہا تھا تیز درانتی سے
نرم و نازک گندم جیسا اک لڑکا
سہم گئے تھے ڈھول بجانے والے بھی
اتنا ٹوٹ کے ناچ رہا تھا اک لڑکا
شفتل کاٹ رہا تھا تیز درانتی سے
نرم و نازک گندم جیسا اک لڑکا