یوسف سلطان
محفلین
محفل کا یہ انداز، کہاں وہ ہیں، کہاںمَیں
دنیا کو خبر ہو گی، جو کھولوں گا زباں مَیں
چاہو تو ہم آہنگ کروں دل سے زباں مَیں
کچھ عرض کروں، جان کی پاؤںجو اماں مَیں
حالاتِ غمِ عشق نہیں،ذکر کے قابل
سُنتے ہیں اگرآپ توکرتا ہوں بیاں مَیں
ذرّے کو بھی خورشید سے نسبت سہی پھر بھی
سچ بات مگر یہ ہے، کہاں آپ، کہاں مَیں
بُھولے سے بھی انگڑائی اب آتی نہیںمجھ کو
اے چشمِ زمانہ! کبھی ہوتا تھا جواں مَیں
سائے کی طرح ساتھ نظر آؤں کا سرکار!
جانا ہے کہاں مجھ کو، جہاں آپ، وہاں مَیں
اب خُود ہی نصیر اُٹھ کے چلا جاؤں تو اچھا
اِس انجمنِ ناز میں ہُوں بارِ گراں ، مَیں
(سیّد نصیر الدین نصیر)