مجھ کو باتیں کب آتی ہیں !!!!

عمر سیف

محفلین
مجھ کو باتیں کب آتی ہیں

مجھ کو باتیں کب آتی ہیں
میں تو بس خاموش سا شاعر
اُلفت چاہت کے رنگوں سے
دل کی خالی تصویروں میں
کوئی محبت بھر دیتا ہوں
اور کبھی اپنے اشکوں سے
بنجر اس مَن کی دھرتی پر
کوئی محبت بو دیتا ہوں
اور کبھی دیوار سے لگ کر
کوئی محبت رو لیتا ہوں
اور کبھی آنکھوں آنکھوں میں
ساری باتیں کہہ جاتا ہوں
میں اپنے اس پاگل پن میں
کتنا تنہا رہ جاتا ہوں
میں تو اِک خاموش سا شاعر
مجھ کو باتیں کب آتی ہیں
مجھ کو باتیں گر آتیں تو
کیا تم مجھ کو چھوڑ کے جاتیں!
میرے سپنے توڑ کے جاتیں!
کیا میری آنکھوں میں غم کے
اتنے آنسو دے سکتی تھیں؟
میرا کُل سرمایہ تھا تم
کیا وہ مجھ سے لے سکتی تھیں؟
گر مجھ کو باتیں آتی تو
اپنے لفظوں کے جادو سے
میں بھی تم کو خواب دیکھاتا
تم سے ڈھیروں پیار کر پاتا
تم کو اپنا میت بناتا
میں بھی وہ سب تم سے کہتا
جو تم سننے کی خواہش میں
مجھ کو ایسے چھوڑ آئی تھیں
سارے رشتے توڑ آئی تھیں
میں ٹھہرا خاموش سا شاعر
مجھ کو باتیں کب آتی ہیں
مجھ کو باتیں گر آتیں تو
تم بھی مجھ کو میت بناتیں
میرے سارے خواب سجاتیں
یوں نہ تنہا چھوڑ کے جاتیں
میں ٹھہرا خاموش سا شاعر
کاش مجھے بھی باتیں آتیں

عاطف سعید
 
Top