تعارف مجھ سے ملیئے

ابن رضا

لائبریرین
میرا قلمی نام ابنِ رضا ہے۔
میرا تعلق فیصل آباد سے ہے اور بسلسلہ ملازمت 2005 سے اسلام آباد میں مقیم ہوں
تعلیمی شعبہ کامرس ہے ، ایم بی اے فنانس کے ساتھ ساتھ سی ا ے انٹر اور pipfa کی تعلیم حاصل کی۔ اب تک کا عرصہ ء بیگار 14 سال پر محیط ہے۔
اس کے علاوہ پروگرامنگ کا شوق ہے سو ابھی ایم سی ایس بھی جاری ہے۔
شاعری کا شوق ہے یا جنون ہے جو بھی کہیے، پہلے کافی عرصہ تک بندی میں مصروف رہا مگر اب علم و مشاہدے کو وسعتیں دینے کی سعی جاری ہے، ادبی صنعت کاری و دیگر اصول و ضوابط پر غور جاری ہے۔ بشکریہ جناب محمد وارث صاحب کے انہوں نے عروض کی طرف پہلا قدم بڑھانے میں معاونت و رہنمائی فرمائی۔

غزل گوئی سے محبت ہے۔ کبھی کبھی نظم و نثر نگاری کی بھی سعی کرتا ہوں
 
آخری تدوین:
اردو محفل میں خوش آمدید حضور۔ یقین کیجیے بہت درست جگہ نکلے ہیں۔ احقر اپنی شاعری اردو محفل کے مدیون ہے۔
یہاں آپ کو اساتذہ اور ایسے صاحب ذوق افراد ملیں گے، شاعری جن کا اوڑھنا بچھونا ہے، اور یہ کہنا مبالغہ بھی نہ ہوگا کہ بہترین شاعر بھی ہیں محفل پر!
حضور جہاں تک میرا حافظہ ساتھ دے رہا ہے، استاد ذوق کا یہ طریقہ کار تھا کہ جب کوئی نو آموز شاعر کلام سنانے آتا تو پہلے اس کی نثر سنتے، مختصر ہی سہی، تا کہ زور قلم کا ندازہ ہو سکے۔ سو نثر بھی ضرور شریک کیجیے گا محفلین کے ساتھ۔
امید ہے اچھی گزرے گی!
 

ابن رضا

لائبریرین
اردو محفل میں خوش آمدید حضور۔ یقین کیجیے بہت درست جگہ نکلے ہیں۔ احقر اپنی شاعری اردو محفل کے مدیون ہے۔
یہاں آپ کو اساتذہ اور ایسے صاحب ذوق افراد ملیں گے، شاعری جن کا اوڑھنا بچھونا ہے، اور یہ کہنا مبالغہ بھی نہ ہوگا کہ بہترین شاعر بھی ہیں محفل پر!
حضور جہاں تک میرا حافظہ ساتھ دے رہا ہے، استاد ذوق کا یہ طریقہ کار تھا کہ جب کوئی نو آموز شاعر کلام سنانے آتا تو پہلے اس کی نثر سنتے، مختصر ہی سہی، تا کہ زور قلم کا ندازہ ہو سکے۔ سو نثر بھی ضرور شریک کیجیے گا محفلین کے ساتھ۔
امید ہے اچھی گزرے گی!

جی جناب مہدی صاحب خوب گزرے گی انشاء اللہ۔ بس حوصلہ افزائی ملتی رہے تو آگے بڑھنے کا شوق اور لگن بھی پروان چرھتی رہتی ہے۔ اس لیے آپ سے گذارش ہے کہ اپنی آرا ضرور دیتے رہیے گا۔
 

ابن رضا

لائبریرین
خوش آمدید جناب ابن رضا صاحب۔ آپ کے کلام کے منتظر ہیں۔
جی شکریہ۔
ایک زیرِ غور غزل پیشِ خدمت ہے۔ ملاحظہ فرمائیں۔


چلیں باتوں میں بہلائے کبھی آئے
کو ئی وعدہ ہی کر جائے کبھی آئے

مِرا شکوہ ہی سمجھے یا گزارش وہ
خدارا یوں نہ اُلجھائے کبھی آئے

وہ چاہے آنسو کی صورت ہی کچھ لمحے
مری ا ٓنکھوں میں بھر آئے کبھی آئے

گوارہ ہے ہمیں ہر فیصلہ اُس کا
وہ جوچاہےستم ڈھائے کبھی آئے

وہ بادِ نو بہار بن کر چلے دل میں
کھلا ئے پھول مُرجھائے کبھی آئے

ہمیں بھی چین کے کچھ پل ہی مل جائیں
گئے وقتوں کو دہرائے کبھی آئے

خلش دل کی رضا اب وہ مٹا ہی دے
اذیّت دے نہ تڑپائے کبھی آئے
 
Top