مجمع لگا ہوا ہے قلندر کے آس پاس ۔ فاتح الدین بشیر

فاتح

لائبریرین
صبح سویرے دکھائی دیئے یوں ۔۔۔ ۔۔ کہ بیخود کیا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
بہت خوب " سماجی روحانی " بہت گہرا احساس و مشاہدہ ۔۔
سچ کہ " خواب " کو بطور "طنز و حسرت " بہت خوب باندھ دیا ۔۔۔
بہت سی دعاؤں بھری داد محترم فاتح بھائی

خوابوں کو عاق کر کے نکالا ہی تھا ابھی
بازار لگ گیا ہے مرے گھر کے آس پاس

شاید اسی میں حسرتیں دفنا رہا ہوں میں
سگرٹ کی راکھ بکھری ہے بستر کے آس پاس
محبت ہے آپ کی نایاب بھائی کہ آپ کی حوصلہ افزائی مہمیز کا کام دیتی ہے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
تصویر ہاتھ میں تھی تصور دماغ میں​
منظر تھا مجھ میں اور میں منظر کے آس پاس
بہت عمدہ۔۔۔ لاجواب۔۔ ویسے تو ایک ایک شعر کمال ہے۔۔۔۔ لیکن یہ تو بہت ہی لاجواب شعر ہے۔۔۔ فاتح بھائی بہت سی داد آپ کے لیے۔۔۔۔ آپ تو ہمیشہ ہی کمال کرتے ہیں۔۔۔
 

باباجی

محفلین
واہ واہ واہ
لطف آگیا استاد محترم بہت عرصے بعد آپ کا نیا کلام پڑھنے کو ملا اور ہمیشہ کی طرح الگ ہی انداز لئے ہوئے


تصویر ہاتھ میں تھی تصور دماغ میں
منظر تھا مجھ میں اور میں منظر کے آس پاس
 

ظفری

لائبریرین
خوابوں کو عاق کر کے نکالا ہی تھا ابھی
بازار لگ گیا ہے مرے گھر کے آس پاس

جناب کیا بات ہے ، بہت ہی اعلٰی اور بہت ہی خوب ۔
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ واہ
لطف آگیا استاد محترم بہت عرصے بعد آپ کا نیا کلام پڑھنے کو ملا اور ہمیشہ کی طرح الگ ہی انداز لئے ہوئے


تصویر ہاتھ میں تھی تصور دماغ میں
منظر تھا مجھ میں اور میں منظر کے آس پاس
بہت شکریہ فراز جیتے رہو
 

فاتح

لائبریرین
جناب ۔۔۔ ۔ بلکل حسبِ حال مگر بس صورتحال ذرا مختلف ہے ۔ ;)
حضور ہم نے تو صورتحال جاننے کی کوشش کی تھی واٹس اپ پر میسج کر کے اور بذیعہ فون بھی تا کہ شعر میں بھی عین وہی صورتحال شامل کی جا سکے مگر آپ شاید غم غلط کرنے میں مصروف تھے :laughing:
 

ظفری

لائبریرین
حضور ہم نے تو صورتحال جاننے کی کوشش کی تھی واٹس اپ پر میسج کر کے اور بذیعہ فون بھی تا کہ شعر میں بھی عین وہی صورتحال شامل کی جا سکے مگر آپ شاید غم غلط کرنے میں مصروف تھے :laughing:
آج کی لغت میں غم غلط نہیں کیئے جاتے بلکہ صحیح کیئے جاتے ہیں ۔;)
سو اسی کشمکش سے دوچار تھے کہ غالب کی پیروی کریں کہ " مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہوگئیں " یا پھراقبال کی مریدی اختیار کریں کہ "تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب " ۔ بس جی پھر یوں ہوا کہ نہ ادھر کے رہے نہ اُدھر کے ۔ :lol:
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
مچلتے دل کو پھر سے مثالِ ٖغم دینے کیلئے۔۔۔
لانا پڑا ہے خود کو ایسے شاعر کے آس پاس۔۔

بہت عمدہ کلام۔۔ بہت خوبصورت انداز۔۔
ہماری طرف سے بہت سی داد قبول فرمائیے۔۔۔ :)
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
یا پھراقبال کی مریدی اختیار کریں کہ "تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب "
میرا خیال ہے کہ اس فورم پر بھی کہیں وضاحت ہو چکی ہے کہ مندرجہ بالا شعر حضرت علامہ محمد اقبالؒ کا نہیں بلکہ علامہ کے ایک معاصر صادق حسین شاہ صاحب کا ہے۔
ٹوکنے کے لئے معذرت۔۔
 

ظفری

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ اس فورم پر بھی کہیں وضاحت ہو چکی ہے کہ مندرجہ بالا شعر حضرت علامہ محمد اقبالؒ کا نہیں بلکہ علامہ کے ایک معاصر صادق حسین شاہ صاحب کا ہے۔
ٹوکنے کے لئے معذرت۔۔
بجا فرمایا آپ نے کہ یہ شعر جناب صادق حسین شاہ ایڈوکیٹ صاحب کا ہے ۔ چلیں پھر میں اپنی مریدی کا سلسلہ انہی کی طرف موڑ دیتا ہوں کہ

صبح صادق مجھے مطلوب ہے میں کس سے کہوں
تم تو بھولے ہو چراغوں سے بہل جاؤ گے
 
ایک غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر
عالم ہے ہُو کا قبرِ سکندر کے آس پاس
مجمع لگا ہوا ہے قلندر کے آس پاس

خوابوں کو عاق کر کے نکالا ہی تھا ابھی
بازار لگ گیا ہے مرے گھر کے آس پاس

شاید اسی میں حسرتیں دفنا رہا ہوں میں
سگرٹ کی راکھ بکھری ہے بستر کے آس پاس

ابھرا ستارۂ سحَری ڈوب بھی گیا
سوتا رہا میں لوحِ مقدر کے آس پاس

تصویر ہاتھ میں تھی تصور دماغ میں
منظر تھا مجھ میں اور میں منظر کے آس پاس
فاتح الدین بشیرؔ​
سیروں بڑھا دیا ہے غزل نے ہمارا خوں
کھانے لگے بجائے ”چقندر“ کے ”آس پاس“

کمال کی غزل ہے فاتح صاحب!
آپ لکھتے ہیں ، گویا ہمارے دلوں کے دروازوں پر اس زور کی دستک دیتے ہیں کہ وہ خود کھل کر آپ سے کہتے ہیں آئیے فاتح صاحب اور فتح کرلیجیے۔
غالب کے اس شعر کے موافق:
دل کو اظہارِ سخن اندازِ فتح الباب ہے
یاں صریرِ خامہ غیر از اصطکاکِ در نہیں
 
Top