ممتاز مفتی مثبت رخ

نظام الدین

محفلین
پتہ نہیں کیوں میرے دل میں جنت کی آرزو کبھی پیدا نہیں ہوئی۔ اگر اللہ جنت دے دے تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن اس کی آرزو کبھی پیدا نہیں ہوئی۔ دوزخ کا ڈر میں شدت سے محسوس کرتا ہوں لیکن دوزخ سے بچنے کے لئے ثواب کمانے کی آرزو نہیں رکھتا۔ مجھے اس آرزع سے دوکانداری کی بو آتی ہے۔ میرے ذہن میں نیکی، عادت، اذیت، وحشت، امکان ثواب سے بے تعلق چیز ہے۔ بے مقصد، بے نیاز۔ مجھے یہ آرزو بھی نہیں کہ اللہ والا بن جاؤں یا بزرگی مل جائے یا مست ہوجاؤں۔ مجھے مراتب کی طلب نہیں۔ میری دانست میں عام انسان بذات خود ایک عظیم مرتبہ ہے۔ مجھے صرف ایک آرزو ہے کہ میرا رخ مثبت رہے۔ انسانوں کی طرف، اللہ کی طرف۔

(ممتاز مفتی کی کتاب ’’لبیک‘‘ سے اقتباس)
 

آوازِ دوست

محفلین
پتہ نہیں کیوں میرے دل میں جنت کی آرزو کبھی پیدا نہیں ہوئی۔ اگر اللہ جنت دے دے تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن اس کی آرزو کبھی پیدا نہیں ہوئی۔ دوزخ کا ڈر میں شدت سے محسوس کرتا ہوں لیکن دوزخ سے بچنے کے لئے ثواب کمانے کی آرزو نہیں رکھتا۔ مجھے اس آرزع سے دوکانداری کی بو آتی ہے۔ میرے ذہن میں نیکی، عادت، اذیت، وحشت، امکان ثواب سے بے تعلق چیز ہے۔ بے مقصد، بے نیاز۔ مجھے یہ آرزو بھی نہیں کہ اللہ والا بن جاؤں یا بزرگی مل جائے یا مست ہوجاؤں۔ مجھے مراتب کی طلب نہیں۔ میری دانست میں عام انسان بذات خود ایک عظیم مرتبہ ہے۔ مجھے صرف ایک آرزو ہے کہ میرا رخ مثبت رہے۔ انسانوں کی طرف، اللہ کی طرف۔

(ممتاز مفتی کی کتاب ’’لبیک‘‘ سے اقتباس)
مفتی نے سارے سچ بولے لیکن ایک سہل پسندی کا اعتراف شائد باقی رہنے دیا اُس کی کم و بیش ساری باتیں ایسی ہی ہیں کہ بندہ بے اختیار کہہ اُٹھتا ہے: "میں نے یوں جانا کہ گویا یہ بھی میرے دِل میں ہے" :)
 
Top