ماہر القادری مآلِ گل کی خبر کو ششِ صبا معلوم - ماہر القادری

کاشفی

محفلین
غزل
(منظور حسین ماہر القادری)

مآلِ گل کی خبر کو ششِ صبا معلوم
کلی کلی کو ہے گلشن کی انتہا معلوم

ہر اک قدم رہِ الفت میں ڈگمگاتا ہے
یہ ابتدا ہے تو پھر اس کی انتہا معلوم!

تجلیات کی اک رو میں بہ چلا ہے دل
نہ آرزو کی خبر ہے نہ مدعا معلوم

چلے ہیں اُس کے طلبگار سوئے دیر و حرم
جو کوششیں ہیں یہی ہو چکا پتا معلوم

ہر ایک پھول میں دوڑی ہے انبساط کی روح
چمن میں آکے وہ کیا کہہ گئے خدا معلوم

مری حیات بھی فطرت کا اک معمّا ہے
مرے وجود کو میرا نہیں پتا معلوم

نگاہ ملتے ہی ماہر میں ہوگیا غافل
پھر اس کے بعد کو کیا کچھ ہوا، خدا معلوم
 
Top