لڑکی / عورت کی شادی میں ’ولی‘ کی اہمیت ؟

باذوق

محفلین
آخری پوسٹ !

برادرِ محترم ابن حسن
السلام علیکم اور محفل پر خوش آمدید !
برادر ، اب مجھے زیادہ افسوس نہیں ہوتا ۔ ایک وقت تھا جب میں بہت آزردہ ہوا کرتا تھا کہ لوگوں کو قولِ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) بتایا جاتا ہے تو پوچھتے ہیں کہ فلاں امام نے کیا کہا فلاں امام کی کیا رائے ہے ؟ گویا اب ہمارے نزدیک حجت ائمہ دین کی آراء رہ گئی ہیں!
ورنہ ایک وہ دور تھا جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی بات کے سامنے کوئی دوسری بات پیش کرنے پر صحابہ کرام غضبناک ہو جاتا کرتے تھے ۔۔۔ صحیح مسلم کی یہ حدیث ذرا ملاحظہ فرمائیں :
---
عمران بن حصین (رضی اللہ عنہ) روایت کرتے ہیں :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
حیا تو ساری بھلائی ہے ۔ یا آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : حیا مکمل بھلائی ہے ۔
بشیر بن کعب (رضی اللہ عنہ) نے کہا : ہم نے بعض کتابوں میں یا دانائی کی باتوں میں پڑھا ہے کہ حیا کی ایک قسم تو اللہ کے حضور سکینہ اور وقار ہے جبکہ دوسری قسم بوداپن اور کمزوری ہے ۔
یہ سن کر صحابی رسول (ص) حضرت عمران (رض) کو سخت غصہ آیا ، آنکھیں سرخ ہو گئیں اور فرمایا :
میں تمہارے سامنے حدیثِ رسول (ص) بیان کر رہا ہوں اور تم اس کے خلاف بات کر رہے ہو ؟
راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمران (رض) نے پھر حدیث پڑھ کر سنائی ۔ ادھر بشیر بن کعب (رض) نے بھی اپنی وہی بات دہرا دی ۔ تو حضرت عمران (رض) غضبناک ہو گئے ۔ اس پر ہم سب نے کہا :
" اے ابا نجید (حضرت عمران کی کنیت) ! بشیر ہمارا ہی مسلمان ساتھی ہے (اسے معاف کر دیجئے)۔ اس میں کوئی (منافقت یا کفر والی) بات نہیں ۔
صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، باب : شعب الايمان ، حدیث : 166
---

برادر ابن حسن ، آپ نے ائمہ اربعہ میں سے تین کا فیصلہ یوں پیش کیا ہے :
امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل اس بات پر متفق ہیں کہ اگر کنواری لڑکی ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو وہ منعقد نہیں ہوتا
جبکہ ان تین ائمہ دین کا فیصلہ جن احادیث کی بنیاد پر ہے ، ان میں ایک حدیث خاکسار اسی دھاگے میں پیش کر چکا ہے ۔
جامع ترمذی کی ایک حدیث ہے :
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
أيما امرأة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل فنكاحها باطل فنكاحها باطل ۔۔۔
جس عورت نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کر لیا پس اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے ۔۔۔
بحوالہ : جامع ترمذی ، کتاب النکاح ، باب ما جاء لا نكاح الا بولي ، حدیث : 1125
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ حسن کہتے ہیں ۔


برادر ابن حسن ، آپ اپنا دوسرا نکتہ یوں پیش کرتے ہیں :
اگر نکاح کنواری لڑکی کی اجازت کے بغیر زبردستی کیا جائے یعنی اگر ولی زبردستی نکاح کر دے اور لڑکی رضامند نہ ہو تو بھی نکاح نہیں ہوتا۔
جبکہ اس قول کی دلیل میں جو حدیث ہے ، وہ بھی میں اسی دھاگے میں پیش کر چکا ہوں ، دوبارہ یہان ملاحظہ فرمائیں :
درج ذیل حدیث ان لوگوں (لڑکی کے ولی) کے خلاف مضبوط دلیل ہے جو لڑکی / عورت کی اپنی رضامندی کے خلاف جبراََ اس کی شادی رچا دیتے ہیں ۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
بیوہ عورت کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس کی اجازت نہ لی جائے ۔ اور کنواری عورت کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس کی اجازت نہ مل جائے ۔
صحابہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ! کنواری عورت اذن کیوں کر دے گی ؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کی صورت یہ ہے کہ وہ خاموش رہ جائے ۔ یہ خاموشی اس کا اذن سمجھی جائے گی ۔
صحيح بخاري ، كتاب النکاح ، باب : لا ينكح الاب وغيره البكر والثيب الا برضاها ، حدیث : 5191


برادر حسن ، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ : جب بغیر حدیث کے حوالے کے ساتھ ، محض ائمہ دین کے ارشادات کوئی بیان فرماتا ہے تو ہر طرف سے واہ واہ شاباش کے نعرے اٹھتے ہیں ۔ اور جب کوئی محض حدیث پیش کرنے پر اکتفا کرتا ہے تو چاروں طرف سے اعتراضات اور تاویلات کی بوچھار پڑتی ہے ۔ یہ ہے ہماری مقلدانہ ذہنیت جس کو بڑے فخر سے آزادیءرائے کا نام دے کر ہم بڑے خوش ہوتے ہیں ۔
اور ایک وہ صحابی (عمران بن حصین) تھے جو حدیثِ رسول (ص) کے مقابلے میں محض کوئی قول سن کر ہی غضبناک ہو جاتے تھے ۔ ہاں ۔۔۔ مجھے اعتراف ہے ۔۔۔ میرے ایمان کا درجہ اُس عظیم صحابی کے ایمان کے ذرہ برابر بھی نہیں ہے (اور نہ کسی مسلمان کے ایمان کا درجہ ہی کبھی کسی صحابی کے ایمان کے برابر ہو سکتا ہے !)

مجھے معاف رکھئے اخت و برادران !
اب باذوق اس لائق نہیں ہے کہ مزید کوئی تحریر اس دھاگے میں لگا سکے ۔ بہت معذرت ۔
اور دلی معذرت ان احبابِ محفل سے جنہیں میری کچھ باتیں اس دھاگے میں تلخ محسوس ہوئی ہوں ۔

برادر ابن حسن ، جہاں تک فقہ حنفی کی بات ہے ، اس تعلق سے زکریا ، آج سے دو سال قبل تفصیل سے اس معاملے میں یہاں بات کر چکے ہیں ۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔​

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

محترمہ مہوش علی!۔
آپ نے جو میری شان میں قصیدہ پڑھا اُس کے لئے میں آپ کا ممنون ہوں۔۔۔ جس اندھے پن کا تعنہ آپ مجھ پر چسپاں کر رہی ہیں۔۔۔ تو یہ راز کبھی بھی عیاں نہیں ہوتا اگر آپ اپنے چشم دید سے اور کھلی آنکھوں سے موضوع پر نظر ڈالتیں۔۔۔ موضوع شروع ہوا ولی کے اُس کے شرعی حق سے محروم کرنے کی دلیل سے۔۔۔ اور آپ حرمت متعہ کے تعلق سے ولی کو اُس کے شرعی حق سے بے دخل کر رہی ہیں۔۔۔ محترمہ عقل اور نقل میں فرق ہوتا ہے۔۔۔ بین اسی طرح اگر کوا مسجد کے مینار پر بیٹھ جانے سے مسجد کا مؤذن نہیں بن جاتا۔۔۔

جیسا کہ آپ نے باب؛ نکاح متعہ کے متعلق حدیث پیش کی۔۔۔ کیا اس حدیث کی یہاں کوئی ضرورت تھی؟؟؟۔۔۔ اگر تھی تو پھر اس حدیث کی آخری سطر میں خود آپ ان صحابی رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بیان پڑھ لیں۔۔۔ یعنی پہلے شبہہ پیدا کیا ولی کے حق پر ڈاکہ ڈال کر۔۔۔ پھر حرمت متعہ بیان کردی کہ گرفت سے بچا جائے کیوں؟؟؟۔۔۔ کیا باب نکاح میں نکاح متعہ ہی کی ایک قسم ہے؟؟؟۔۔۔ دوسرا کوئی نکاح نہیں اگر دوسرا کوئی نکاح نہیں تو پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی اُس روایت کا کیا ہوگا جو آپ رضی اللہ عنہ نے بخاری میں بیان کی ہے۔۔۔

ایک شخص دوسرے شخص کے پاس اس کی زیر پرورش لڑکی یا اس کی بیٹی کے نکاح کا پیغام بھیجتا اور اس کا مہر دے کر اس سے نکاح کرتا ہے(بخاری حدیث نمبر ٥١٢٧)۔۔۔

اس حدیث سے کیا ثابت ہوتا ہے؟؟؟ کے پیغام ولی کو دیا جائے گا یا براہ راست عورت نہیں۔۔۔

اور جیسا کہ اُس حدیث کے آخر میں اس کو حرام قرار دیا گیا تو پھر میں وجہ جاننے کا حق رکھتا ہوں کہ آخر کیوں شبہ پیدا کرنے کے لئے وہ حدیث کو پیش کی گئی؟؟؟۔۔۔ لیکن یاد رہے مسئلہ نکاح متعہ کے حرام یا حلال پر نہیں ہے بلکہ اعتراض کی وجہ ولی کے حق پر ڈاکہ ڈال کر اُسے اُس کے حق سے دستبردار کرنے کے لئے اس حدیث سے جوڑنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟؟؟۔۔۔

رہی بات رنگوں سے پیار کی تو ہم بھی کچھ ایسا ہی مزاج رکھتے ہیں۔۔۔ لیکن اُن رنگوں سے نہیں جو انسان کی طرح فنا ہوجائیں گے۔۔۔ بلکہ ہماری محبت ایک ہی رنگ سے ہے اور وہ رنگ اللہ کا رنگ ہے۔۔۔ جس کا ذکر اللہ وحدہ لاشریک نے قرآن میں واضع طور پر بیان کر دیا ہے۔۔۔

صِبْغَةَ اللّهِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّهِ
(کہہ دو: ہم) اللہ کے رنگ (میں رنگے گئے ہیں) اور کس کا رنگ اللہ کے رنگ سے بہتر ہے

محترمہ!
اس لئے میرا آپ کو مشورہ ہے کہ بات موضوع سے متعلق ہو۔۔۔

وسلام۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
کچھ باتیں غیر متعلق سی

باذوق نے کہا:
قیصرانی :
رہی بات ان لوگوں کی جو اپنے اصل نام کی بجائے فرضی ناموں سے “تشریف“ لاتے ہیں، ان کے بارے کچھ کہنا کارِ وارد ہے۔ یہ لوگ محض‌شر پسندی سے ایسی باتیں شروع کرتے ہیں کہ دوسرے خوامخواہ تلخ‌ ہو جائیں

ہو سکتا ہے آپ کا اشارہ دوسرے رکن کی جانب ہو ۔۔۔
مگر آپ محفل کی انتظامیہ کے ایک ذمہ دار رکن ہیں ۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ : کسی رکن کا تلخ زبان استعمال کرنا ایک علحدہ امر ہے اور اپنے اصل نام کے بجائے فرضی نام سے “تشریف“ ایک الگ معاملہ ہے ۔ فرضی نام سے تو آپ بھی “تشریف“ لاتے ہیں اور باذوق بھی !
امید کہ آپ میری اس فہمائش پر ضرور غور کریں گے ، شکریہ ۔
کاش اتنی سمجھداری تو آپ میں ہوتی کہ کارتوس خان اور باذوق یا قیصرانی کے ناموں سے یہ سمجھ پاتے کہ فرضی نام کسے کہا جا سکتا ہے۔ ویسے بائی دی وے، قیصرانی میرے اصل نام کا حصہ ہے، اپنے منہ میاں‌مٹھو بننا نہیں کہ میرا ذوق کیسا ہے :D

باقی یہ تو آپ کی طرح کے اصحاب کا بہت مشہور انداز ہے کہ جب کچھ کہنے کو نہ رہے تو ذاتیات پر اور غیر ضروری باتوں پر اتر آتے ہیں اور دوسرے فورمز سے دوستوں کو “کمک“ کے لئے بلایا جاتا ہے :lol:
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

محترم نبیل صاحب!۔
آپ ماشاء اللہ ایک ذمدار ممبر ہیں میری مراد ہے کہ آپ منتظم ہیں۔۔۔ اور منتظم کا کام ہاں میں ہاں ملانا نہیں ہوتا بلکہ غیر جانبدار ہو کر ماحول میں جو کشیدگی پھیل رہی ہے اُس پر قابو پانا یہ اُس کی ذمداری ہے۔۔۔ مجھے حیرت اس بات پر ہے ایک منتظم اپنے ہم نظریات رکھنے والی ممبر کی داد وصولی کی خاطر دبے لفظوں میں دھمکی دینے پر اُتر آئے ہیں کیا اس طرح سے ماحول کو خوشگوار بنایا جاتا ہے؟؟؟۔۔۔ معذرت کے ساتھ۔۔۔

محترم نبیل صاحب!۔
میں واضع کردوں نہ میں یہاں پر تلخیاں پھیلانے آیا ہوں اور نہ ہی میرا ایسا کوئی ارادہ ہے۔۔۔اور آخر میں اللہ وحدہ لاشریک کے فرمان کے ساتھ اپنی بات ختم کرتا ہوں کہ!۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرا کرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہاری موت صرف اسی حال پر آئے کہ تم مسلمان ہو

وسلام۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
کارتوس خان، آپ یہاں کیا کرنے آئے ہیں، اس کا اندازہ آپ کی دوسری چوپالوں پر کارگزاریوں سے بخوبی ہو جاتا ہے۔ آپ یہاں تلخیاں پھیلانے نہیں آئے؟ اور جو آپ نے ایک معزز رکن پر صنف نازک بن کر فحاشی پھیلانے کی فرد دائر کی ہے وہ کیا آپ نے یہاں پھول بانٹے ہیں؟ اور بات بات پر فقہ جعفریہ پر چوٹ کرنے یا مسجد اور امام بارگاہ کی بحث شروع کرنے سے کیا امن و آشتی کی دوست دی جا رہی ہے؟ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ہم اپنی سمجھ کے مطابق اس فورم کی نظامت کو چلا رہے ہیں اور آپ ہمیں یہ کام سکھانے کی کوشش نہ کریں۔ آپ حقیقت شیعہ کے نام سے ایک بلاگ شروع کر چکے ہیں۔ آپ کو شیعیت کے خلاف جو زہر اگلنا ہے وہاں جا کر اگلا کریں۔ یہ فورم ان کاموں کے لیے نہیں ہے۔ آپ جیسے نام نہاد عالم نیٹ پر بھرے ہوئے ہیں جو دینی تعلیمات کی آڑ میں نفرت کا پرچار کرتے ہیں۔

آپ کو اگر اس فورم پر مزید رہنا ہے تو آپ کو مہوش سے کہے گئے الفاظ کی معذرت کرنا ہوگی۔ اس تک آپ کو کوئی اور پوسٹ نہیں کرنے دی جائے گی۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

محترم نبیل صاحب! چلیں میں آپ کی بات مانے کو تیار ہوں۔۔۔مگر میں معافی اُس وقت مانگوں گا جب محترمہ مہوش صاحبہ یہ ثابت کردیں کہ نکاح دائمی میں ولی کی اجازت قرآن و سنت کی روشنی میں لینا ضروری نہیں‌ ہے۔۔۔ رہی بات دوسرے فورمز پر میں کیا کر رہا ہوں تو یہ میرا ذاتی معاملہ ہے اور جن فورمز کی آپ بات کر رہے ہیں وہاں پر انتظامیہ کی جانب سے مجھے کوئی ایسی وارننگ نہیں دی گئی اور اب شرپسندی اور فرقہ واریت کو ہوا آپ خود دے رہے ہیں۔۔۔

میں تو آسان سے لفظوں میں آسان سی بات پوچھی تھی۔۔۔ ‌‌اور ہاں نکاح متعہ میں اگر ولی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی تو پھر ذرا مجھکو یہ بھی بتا دیں کے اس نکاح کی شرائط کیا ہیں؟؟؟۔۔۔ مجھے انتظار رہے گا۔۔۔

وسلام۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
آپ ٹھیک کہتے ہیں۔ میں واقعی شرپسندی اور فرقہ واریت کو ہوا دے رہا ہوں۔ اگر اس فورم پر صرف ایک ہی فرقے کے افکار کا پرچار کیا جا رہا ہوتا تو کوئی فرقہ واریت نہ ہوتی اور شرپسندوں کو پوسٹ کرنے کی اجازت نہ دی جائے تو اس سے بھی سکون رہے گا۔ آپ کو اگر دوسری فورمز پر وارننگ نہیں دی گئی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہاں وارننگ کا تکلف کیے بغیر آپ کو بے دخل کیا گیا ہے۔

یہ ہیں آپ کے آسان سے لفظوں میں آسان سے سوال۔۔

قیصرانی بھائی۔۔۔ جس حدیث کا حوالہ بقول آپ کے محترمہ مہوش علی نے دیا۔۔۔ کیا آپ اس حدیث کا اجتہاد امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے پیش کیا اُس کو حجت مان کر اُس پر عمل کر سکتے ہیں؟؟؟۔۔۔ قیصرانی بھائی سچائی بہت تلخ ہے اللہ نہ کرے کہ ہمارے کسی دشمن کی بہن اور بیٹی بھی ایسا اقدام کرے کہ ولی کے اجازت کے بغیر وہ نکاح المتعہ کر بیٹھے۔۔۔میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ ایسے لوگوں نظر رکھیں جو معاشرے میں فحاشی کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں صنف نازک بن کر۔۔۔

آپ نے جس مدرسے سے بھی دین (یا مناظرے) کی تعلیم حاصل کی ہے وہاں آپ کو نہ صرف بات کرنے کی تمیز نہیں سکھائی گئی بلکہ غالباً سلب کر لی گئی ہے۔ یا شاید آپ کے مسلک میں اس کی ضرورت ہی نہیں سمجھی جاتی۔ جس نکتے پر آپ نے ہرزہ سرائی کا شوق پورا کیا ہے اس پر باذوق اور ابن حسن نے بھی بات کی ہے۔ بات کرنے کا کوئی طریقہ بھی ہوتا ہے۔

مجھے اس سے غرض نہیں ہے کہ آپ کو کس سوال کے جواب کا انتظار ہے۔آپ اگر اس فورم پر مزید رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنے الفاظ کی معذرت کرنا ہوگی۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ ایسے لوگوں نظر رکھیں جو معاشرے میں فحاشی کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں صنف نازک بن کر۔۔۔

میں بہت حیران تھا کہ میری کون سی عبارت کو الزام کہا گیا ہے ؟ پھر میں نے محفل کے ایک نیوٹرل ممبر کی حیثیت سے اپنی ہر تحریر غور سے پڑھی تو درج بالا اقتباس مجھے شبہات پھیلاتا نظر آیا ہے ۔

میرا گمان اغلب ہے کہ اسی درج بالا اقتباس سے اس فورم کی ایک اہم ممبر پر بظاہر الزام لگتا نظر آتا ہے ۔

حالانکہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا تھا ۔۔۔ لیکن اب چونکہ بات بہت آگے بڑھ گئی ہے لہذا میں بتادوں کہ اس الزام کا اشارہ محترمہ مہوش علی کی طرف ہرگز نہیں تھا بلکہ اس Plz Click The Linkکی طرف تھا ۔


اگر مہوش علی اور محفل کے دیگر ممبران کو میرے درج بالا اقتباس سے انجانے میں غلط فہمی ہوئی ہے تو میں آپ تمام سے معذرت چاہتا ہوں۔۔۔


وسلام۔۔۔‌
 

مہوش علی

لائبریرین
کچھ باتیں غیر متعلق سی

باذوق نے کہا:
مہوش علی :
یہ امام نوووی ہیں جو اس کو "نکاح المتعہ" کہہ رہے ہیں۔ اب جائیے اور انہیں قبر سے نکال کر اُن کا سر پھوڑئیے
آپ اب امام مسلم کو بھی اُن کی قبر سے نکال کر اُن کا گریبان پکڑ لیجئے،
جلا دیجئے صحیح مسلم کو اور جو الزامات لگانے ہیں، وہ لگائیں امام مسلم پر


سسٹر مہوش علی ،
آج سے پانچ چھ سال پہلے بھی ائمہ دین کے متعلق آپ کا رویہ ایسا ہی قابلِ اعتراض تھا جس طرح کہ آج ہے ۔ اور اس کا ثبوت میرے علاوہ بعض دوسروں کے پاس آج بھی موجود ہے ۔ اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ کونسی ذہنیت کی عکاسی ہے ؟
اخلاقِ حسنہ کے اعلیٰ ترین درجے پر فائز ہونے والی کوئی محفل ہو یا خوبصورت رنگوں والا ماحول ، آدمی کے ذہن کو اس وقت تک نہیں بدل سکتا جب تک کہ وہ خود اسے بدلنے پر راضی نہ ہو ۔ اپنی خامیوں کا الزام دوسروں کی حرکتوں پر دھرنا اگر اتنا ہی آسان ہوتا تو دنیا بھر کے مصلحین و مبلغین اپنی غلطیوں کی چشم پوشی کے لیے خراب ماحول کو مورد الزام ٹھہرا کر خود بری ہو جایا کرتے !
اس قدر طویل عرصے میں بھی آپ کو اپنے قلم پر قابو نہیں آیا تو مجھے بھی اس کا افسوس ہے ۔

قیصرانی :
رہی بات ان لوگوں کی جو اپنے اصل نام کی بجائے فرضی ناموں سے “تشریف“ لاتے ہیں، ان کے بارے کچھ کہنا کارِ وارد ہے۔ یہ لوگ محض‌شر پسندی سے ایسی باتیں شروع کرتے ہیں کہ دوسرے خوامخواہ تلخ‌ ہو جائیں

ہو سکتا ہے آپ کا اشارہ دوسرے رکن کی جانب ہو ۔۔۔
مگر آپ محفل کی انتظامیہ کے ایک ذمہ دار رکن ہیں ۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ : کسی رکن کا تلخ زبان استعمال کرنا ایک علحدہ امر ہے اور اپنے اصل نام کے بجائے فرضی نام سے “تشریف“ ایک الگ معاملہ ہے ۔ فرضی نام سے تو آپ بھی “تشریف“ لاتے ہیں اور باذوق بھی !
امید کہ آپ میری اس فہمائش پر ضرور غور کریں گے ، شکریہ ۔


برادر باذوق،

آپ اتنے بچے تو نہیں ہیں کہ یہ ہی نہ سمجھ سکیں کہ یہ اعتراضات امام مسلم اور امام نووی پر نہیں جا رہے بلکہ کارتوس صاحب پر ہیں۔
کیسی عجیب بات ہے کہ میں صحیح مسلم کی حدیث پیش کروں تو کارتوس صاحب فحاشی پھیلانے کا الزام لگائیں اور آپ اعتراضات کا رخ میری طرف ہی رکھیں۔
اور پھر امام مسلم "نکاح المتعہ" کا باب دیں تو بھی کارتوس صاحب مجھے مورد الزام ٹہرائیں۔
پھر امام نووی یہ الفاظ استعمال کریں تو بھی کارتوس صاحب مجھے برا بھلا کہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن آپ کو ہر اس جگہ کارتوس صاحب بیگناہ نظر آئیں، اور لفظوں کو الٹ پھیر کر مجھ کو ہی ایک نیا الزام دیا جائے۔ اسی لیے آپ نے میری عبارت کو کانٹ چھانٹ دیا:"۔۔۔۔۔ یہ امام نوووی ہیں جو اس کو "نکاح المتعہ" کہہ رہے ہیں۔ اب جائیے اور انہیں قبر سے نکال کر اُن کا سر پھوڑئیے، لیکن میرا پیچھا چھوڑئیے"[/color]

اگر آپ پھر بھی نہ سمجھیں کہ الفاظ کا رخ کارتوس صاحب کی طرف ہے اور میں امام مسلم اور امام نووی پر کوئی اعتراض نہیں کر رہی ہوں،۔۔۔۔ تو پھر معذرت کہ میں آپ کو نہیں سمجھا سکتی۔

\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

اور رہے کارتوس صاحب، تو میں ان کا معاملہ ایڈمنز کے سپرد۔
 

بدتمیز

محفلین
بحث کا ایک قائدہ ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ ناپید ہے۔ بحث کھلے دل سے کی جاتی ہے کہ یا تو قائل ہو جائیں یا قائل کرلیں۔ ہم لوگ صرف قائل کرنے کے لئے بحث کرتے ہیں۔
میں عوامی سطح پر بحث کرنے کے خلاف ہوں۔ اور صرف علم حاصل کرنے کا حامی ہوں۔ ہم لوگ دو چار کتابوں کو پڑھ کر عالم بننے کی کرتے ہیں اور پھر ایسی بحثیں سوائے نفرتیں اور تلخیاں بڑھانے کے کچھ نہیں کرتیں۔ میں بڑے عرصے سے اس کشمکش میں مبتلا تھا کہ ایسی بحثوں پر کیا موقف اختیار کروں۔ کبھی سوچتا نہیں ہونی چائیے اور کبھی سوچتا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن یکے بعد دیگرے دو واقعات کے بعد میں ایسی بحثوں کے خلاف ہوں۔

کارتوس صاحب، اجی حضرت ذرا ہاتھ ہولا رکھیں۔ صوبائی وزیر کے حال پر ایسا کہیں گے تو آپ کو بھی کسی نہ کسی الزام میں اندر کر دیا جائے گا۔
 

خرم

محفلین
اب یقین آیا کہ کیوں جب منگول فوجیں بغداد کے باہر ڈیرہ ڈالے بیٹھی تھیں تو شہر کے “علماء“ کوے کے حلال و حرام کی بحث میں الجھے ہوئے تھے۔ ایک عام سی بات ایک معمول کا مسئلہ تھا جسے ذاتیات میں آلودہ کر دیا گیا ہے۔ سب ایک ہی بات بھی کئے جا رہے ہیں اور اسی بات کی تردید میں لڑے بھی جا رہے ہیں۔ کیوں‌نا بات ان موضوعات سے شروع کی جائے جن پر سب کا اتفاق ہے؟
باذوق بھائی احادیث نبوی ہم سب کی سر آنکھوں پر مگر احادیث میں ناسخ و منسوخ کا ایک علم ہے جو قوانین فقہ کی بنیاد ہے۔ ایک فقیہہ ہونے کے لئے آٹھ علوم میں ماہر ہونے کی شرط ہوا کرتی تھی ازمنہ اولٰی میں۔ ائمہ کرام کا قول معلوم کرنے کے پیچھے یہی امر ہوتا ہے کہ وہ لوگ ان علوم کے ماہر تھے، ہماری نسبت ان کا زمانہ بھی بہتر تھا اور ان کا علم بھی۔ علم کوئی بھی ہو، اسے سیکھنے کے لئے کسی کی تقلید تو کرنی پڑتی ہے اور کسی کے آگے زانوئے تلمذ بھی تہہ کرنا پڑتا ہے۔ جیسے کوئی اپنا باپ خود نہیں ہو سکتا اسی طرح کوئی بے استاد عالم نہیں ہو سکتا۔ ہم مسلمانوں کو تو حکم ہی یہ ہے کہ اگر کوئی چیز معلوم نہ ہو تو اپنے سے زیادہ علم والوں سے پوچھ لیں۔ علم حدیث کوئی بچوں کا کھیل نہیں کہ جسے لکھنا پڑھنا آیا اس نے فتاوٰی جاری کرنا شروع کر دیے۔ یہ انتہائی نازک ذمہ داری ہوتی ہے اور جیسے آپ صرف دوائیوں کے نام سیکھ لینے سے طبیب نہیں بن جاتے اسی طرح صرف احادیث کے الفاظ جان لینے سے مفتی نہیں ہو جاتے۔ اپنے آپ کو صاحب حدیث صل اللہ علیہ وسلم کے عمل میں رنگنا پڑتا ہے پھر جا کر آپ حدیث کے معانی و مطالب بیان کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ آقائے نامدار تو فصیح ترین عرب ہیں اور ہم احادیث کے تراجم پڑھ کر احادیث کی تمام تر باریکیوں سے آگاہی کا دعوٰی بھی رکھتے ہیں اور اس دعوٰی کے تسلیم کئے جانے پر مصر بھی ہیں۔ اجتہاد بری چیز نہیں اور آقا صل اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ علماء کے اختلاف میں امت کی بھلائی ہے۔ مجھے کوئی اعتراض نہیں کہ اگر آپ یا کوئی اور بھائی علوم فقہ میں مہارت پیدا کریں، اپنی زندگی کے ہر پہلو کو حیات نبوی سے ہم آہنگ کریں، سابقون کے اقوال و تفاہیم کا بغور مطالعہ کریں اور پھر اگر اجتہاد کی ضرورت محسوس کریں تو بالضرور کریں۔ صرف تراجم پڑھ کر نیم حکیمی کرنا مجھے اور آپ کو دونوں کو زیب نہیں دیتا کہ اس میں خطرہ جان نہیں خطرہ ایمان ہے جو جان سے بہت زیادہ قیمتی ہے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
باذوق نے کہا:
wahidi.gif

السلام عليكم!
اس دھاگے ميں محترم باذوق نے دوبار ميرا نام ليا ہے اس ليے ايك بار ميرا بھي حق بنتا ہے كہ كچھ نہ كچھ حصہ لے لوںlol: :lol: :lol:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بڑي دلچسپ اور علمي بحث جاري تھي ليكن تلخي كا شكار ہوگئي اور كاتوس فائر ہونے لگے اس پر جتنا بھي افسوس كيا جائے كم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ياد رھے كہ فقہ نام ہے دين كي فہم كا
فقہ كو ہم شرعي امور كي تشريح اور توضيح تو كہہ سكتے ہيں ليكن اسے بذات خود شرع نہيں كہا جا سكتا كيونكہ شريعت منجانب اللہ ہے اور اس كي تشريح و توضيح ہر فقيہ اپني اپني سمجھ بوجھ كے مطابق قرآن و سنت سے اخذو استفادہ كے بعد كرتا ہے اور كسي فقيہ كا اجتہاد درست بھي ہو سكتا ہے اور مبني بر خطا بھي اسي ليے مختلف فقہا كي ايك ہي مسئلہ پر آراء مين اختلاف ہو سكتا ہے ۔ اور فقہا كي آراء كا باوجود اختلاف رائے كے اخترام كيا جاتا ہے اس ليے كہ ان كا اختلاف باعث رحمت ہے نہ كہ زحمت
فقہا كے اختلاف رائے سے مختلف علوم و فنون وجود ميں آئے اور ان كي كئي شاخين بنيں جس سے علوم ديني اور تفقہہ في الدين كو فروغ ملا
جو لوگ آئمہ فقہ كے تقليد كا انكار كرتے ہوئے بزعم خويش براہ راست حديث سے استفادہ كر رہے ہوتے ہيں وہ بھي دراصل وہي كام كر رہے ہوتے ہيں جو فقہا نے كيا اور وہ بھي درحقيقت كسي نہ كسي استاد امام يا علامہ كي تقليد كر رہے ہوتے ہيں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فقہا كا اختلاف رحمت و بركت في العلم كا موجب ہے جبكہ شدت پسندوں كا اختلاف رائے باعث رحمت نہيں باعث زحمت ہوتا ہے اور وہ بندوق اور گولي كي زبان مين بات كرتے ہيں جس سے امت ميں انتشار و افتراق پھيلتا ہے ايسا كرتے ہوئے يہ لوگ بھول جاتے ہيں كہ قرآن و سنت سے ہميں يہ درس ملتا ہے كہ
لوگوں كے ساتھ حسن اخلاق سے پيش آئو
زبان طعن دراز نہ كرو
نرمي اور اخلاق كے ساتھ اپني دليل پيش كرو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
كتاب كے سكين شدہ صفحات پر مشتمل مندرجہ بالا اقتباس جو ميں نے باذوق كي پوسٹ سے ليا ہے اس ميں اس بات سے قطع نظر كہ بريكٹ ڈالے گئے يا نہيں
اس كو غور سے پڑھيے اور ديكھيے كہ اس سے كيا اخذ ہوتا ہے
"اور وہ اپني عدت پوري كرليں تو تم ان كو روك كر نہ ركھو يا انہيں روك كر ركھنا تمہارے ليے مناسب نہيں" ان الفاظ يا ان جيسے معاني دينے والے الفاظ سے كيا ظاہر ہو رہا ہے كيا ان الفاظ ميں باپ ، بھائي، خاندان كے كسي مردﹺ، يا سلطان جو بھي ہو جسے عورت كا ولي كہا جا سكتا ہے كے اختيارات كو متعين نہيں كيا جا رہا؟؟؟؟يقينا ۔۔۔۔۔ سب سے زيادہ زور اس بات پر ہے كہ تم ان كو مت روكو ۔۔۔۔۔ گويا باپ، بھائي، خاندان كے كسي مرد يا سلطان كو يہ بتايا جارہا ہے كہ تم عورت كے ولي تو ہو ليكن عورت كو حسب مرضي اور اپني پسند كے مرد كے ساتھ نكاح كرنے سے روكنے كا اختيار تمہيں حاصل نہيں لہذا يہ بات پيش نظر رہے كہ ولي كو كوئي اور اختيار ہو تو ہو ليكن وہ كسي عورت كو حسب مرضي نكاح كرنے سے روك نہيں سكتا اور نہ ہي اسے اللہ نے يہ اختيار ديا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسري جانب يہ بھي كہا گيا ہے كہ عورت بغير ولي كے نكاح نہيں كر سكتي اور اس موقف كي حمايت ميں بھي احاديث پيش كي گئيں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حاصل نتيجہ بات يہ ہوئي كہ ولي عورت كو اس كے مرضي كے نكاح سے روك نہيں سكتا ليكن عورت ولي كے بغير نكاح نہ كرے كيونكہ ولي كي موجودگي بہرحال اس كے ليے مفيد ثابت ہوگي كيونكہ ولي اس كا سرپرست مربي اور پشت پناہ ہوگا جس كي وجہ سے اس عورت كا شوہر ااس كے ساتھ كسي قسم كي زيادتي كرنے سے باز رہے گا يا كم از كم اسے ولي كي جھجھك اور ڈر رہے گا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،

پہلے تو میں کارتوس خان کی معذرت کے متعلق کچھ کہوں گا۔ مجھے ان کی دی گئی وضاحت کی کچھ سمجھ نہیں آئی کہ اس کی اس تھریڈ کے موضوع سے کیا تعلق ہے۔ بہرحال میں بھی فی الحال اس معاملے کو یہاں ختم کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ آئندہ اپنے اور ہمارے لیے مشکلات پیدا نہیں کریں گے۔

دوسرے اس تھریڈ پر جاری گفتگو نے جو رنگ لے لیا ہے اس نے مجھے ایک مرتبہ پھر فورم پر مذہبی مباحث کے جواز کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ میں اس کے بارے میں ماڈریشن پالیسی پر نظر ثانی کرنے لگا ہوں۔ اس کے علاوہ میں فورم پر ان موضوعات کی نمائندگی کے نظام میں بھی تبدیلی لاؤں گا۔ میرا مقصد صرف یہ ہے کہ یہ فورم اردو کمپیوٹنگ کا پلیٹ فارم نظر آئے نا کہ مذہبی مناظروں کا اکھاڑہ۔ میں اس بارے میں عمل میں لائی جانے والی تبدیلیوں سے آپ کو جلد آگاہ کر دوں گا۔

والسلام
 

خرم

محفلین
بدقسمتی ہی کہئے گا کہ عام علمی معاملات اور مباحث بھی ہم طالبعلمانہ نہیں، “طالبانہ“ طریق سے حل کرنے کے خوگر ہو گئے ہیں۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنے کے تو ہم روادار نہیں اور پھر بھی امت کی رفعتوں کے خواب دیکھتے ہیں۔ کیوں نہ اغیار ہم پر ٹوٹ پڑنے کی آپس میں دعوت دیں؟ کیا عجب کہ آج کی دنیا میں اسلام کا نام نفرت اور ناپسندیدگی کی علامت بن گیا ہے۔ ہمیں لوگوں نے اپنے اس واہیات طرز عمل سے اپنے مقدس اور خوبصورت دین کا تاثر خراب کیا ہے۔ احادیث پر بحث کرنے سے پہلے یہ سوچ لیا کیجئے کہ نبی رحمت کو یہ نفرتیں بانٹنے کا کیا جواب دیں گے؟ ایک گزارش ہے اپنے ساتھیوں سے کہ دین پر کوئی بھی بحث کرنے سے پہلے اتنا سوچ لیا کیجئے کہ آقا صل اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت بہت پیاری ہے۔ ان کے صدقے ہی ان کی امت سے پیار کر لیجئے کہ قیامت کو شاید یہی لحاظ میرے آپکے کام آ جائے۔
 
بسم اللہ الرحٰمن الرحیم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

محترمہ مہوش صاحبہ!۔ بچے ہوئے ہیں جب ہی تو بحث و مباحثے میں کر رہے ہیں۔۔۔ خیر! لفظوں کی اُلٹ پھیر کا جو الزام آپ مجھ پر لگا رہی ہیں اس معاملے کو بھی میں انتظامیہ پر چھوڑتا ہوں وہ اس کا بہترین حل تلاش کر لیں گے انشاءاللہ اور امید کہ غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مناسب و معقول ایکشن لیا جائے گا۔۔۔

پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت ، سپريم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ کوئی عاقل و بالغ مسلمان عورت اپنی مرضی سے شادی کرنے کی اہل ہے اور اس کو اپنےخاندان کے کسی ولی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔

لفظوں کی اُلٹ پھیر اب اس کا جائزہ لیتے ہیں۔۔۔ محترم باذوق صاحب نے جو مضمون پیش کیا اس میں شادی اور ولی یہ دو اہم نکات ہیں جن کو زیر بحث لانا شاید ان کا مقصد تھا۔۔۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شادی ہوتی کیا ہے؟؟؟۔۔۔ اور ولی کسے کہتے ہیں؟؟؟۔۔۔

سب سے پہلے ہم بات کریں گے ولی کی جس کی آسان سے مثال ہم یوں دے سکتے ہیں ؛ جس نے کسی لڑکی یا اپنی بیٹی کی پرورش کی ہو۔۔۔اب شادی کا لفظ اس سے مراد عقد نکاح ہوتا ہے۔۔۔

چلیں اب ہم بات کرتے ہیں لفظوں کے اُلٹ پلٹ کی۔۔۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ ہم پر لفظوں سے کھیلنے کا الزام ہے اور اس معاملے کو ہم نے انتظامیہ پر چھوڑ دیا ہے دیکھتے ہیں وہ اس سلسلے میں کیا کردار ادا کرتے ہیں۔۔۔ ہاں تو جیسا کہ مہوش صاحبہ نے ولی کو بے دخل کرنے کے لئے امام نووی رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ سے جوڑ دیا۔۔۔ اب میں یہاں پر اُس مغالطے کو پیش کروں گا جس سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔۔۔ صحیح مسلم یا صحیح بخاری کی کتابیں اُٹھائیں اور دیکھیں کے ہر مضمون سے پہلے باب یا کتاب کے لفظوں کو استعمال کیا گیا ہے۔۔۔

مثال کے طور پر کتاب النکاح یا باب النکاح میں نکاح المتعہ ایک موضوع یا نکاح کی ایک قسم ہوگی۔۔۔ آپ نے اس کمی بیشی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے امام نووی رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی۔۔۔ لفظ متنازعہ پر ظاہر ہے سب ساتھی غور و فکر کے بعد یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ کیسے؟؟؟۔۔۔

جب بھی کوئی علمی بحث ہوتی ہے یہ میں آپ کے دوسرے الزام کو رد کرتے ہوئے آپ کو ہی مورود الزام ٹھہرا رہا ہوں یہ بھی بتا دوں کیسے؟؟؟۔۔۔ آپ نے مجھ پر الزام لگایا ہم نے آپ کی عبارات کو کانٹ چھانٹ دیا۔۔۔ کیا یہ ہی وطیرہ آپ نے امام نووی اور امام مسلم کے ساتھ نہیں اپنایا۔۔۔ آپ پر میں یہ الزام لگاتا ہوں کہ آپ نے باب النکاح میں سے لفظ نکاح کو کانٹ چھانٹ کر اپنی مرضی کے حساب سے ڈھالنے کا سنگین جرم کیا ہے۔۔۔ جس سے یہ شبہہ پیدا کیا گیا۔۔۔اب جرم کیسا یقینا یہ ہی آپ سب کا سوال ہوگا۔۔۔

سب سے پہلے میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ حرمت متعہ سے مہوش صاحبہ کی کیا مراد ہے؟؟؟۔۔۔حرمت سے آپ کی مراد یہ ہی لی جائے گی کے نکاح المتعہ کی صورت میں لڑکی کا اپنے ولی سے اجازت لینا ضروری نہیں ۔ کہئے تو حوالہ بھی دے دوں۔۔۔

نکاح المتعہ کے لغوی معنی نفع اور فائدہ ہے اور اس کا مطلب کوئی مرد کسی غیر محرم عورت کے ساتھ وقت اور قیمت مقرر کر کے اس کے ساتھ صحبت کر سکتا ہے اس میں ولی، گواہوں، قاضی اور اعلان کی کوئی ضرورت نہیں یہ معاملہ صرف عورت اور مرد میں ہی رہے گا اور فراغت کے بعد طلاق کی بھی کوئی ضرورت نہ ہوگی وقت ختم ہونے کے ساتھ وہ عورت بلاطلاق کے آزاد ہو جائے گی (تحریر الوسیلہ جلد ٢ صفحہ ٢٩٢)۔۔۔

موضوع میں بات صرف ولی کی اجازت کی ہورہی تھی۔۔۔ لیکن اس حوالے میں نکاح المتعہ کرنے والوں کو گواہوں یا قاضی کے ساتھ ساتھ طلاق دینے کی بھی ضرورت نہیں حالانکہ ایسا کوئی واضع بیان نہ ہی شریعی عدالت نے دیا اور نہ ہی سپرم کورٹ نے۔۔۔ لیکن جب محترمہ کے ساتھ ساتھ سب ہی جانتے ہیں کہ اس قسم کے نکاح کو قیامت تک حرام قرار دے دیا گیا ہے تو پھر ہمارا سوال ہے کہ : آخر کیوں اس حدیث کو یہاں پر پیش کر کے مغالطہ پیدا کیا گیا اور امام نووی رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم کی شخصیت کو متنازعہ بنانے کی سازش کی گئی ۔۔۔ کہیں اس کی وجہ بدامنی کی فضاء پیدا کر کے کسی کی رکنیت کو معطل کروانا تو نہیں تھا؟؟؟۔۔۔

میری ادباََ گذارش ہے کہ بات کو موضوع تک محدود رکھیں اور کوئی ایسی دلیل پیش نہ کریں جس پر موضوع اپنے اصل مقصد سے ہٹ کر دوسری جانب پلٹ جائے۔۔۔

وسلام۔۔۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

محترم خرم صاحب!۔
کتنی عجیب بات ہے ایک طرف تو آپ یہ کہتے ہیں کہ منگول فوجیں بغداد کے باہر ڈیرہ ڈالے بیٹھی تھیں اور دوسری طرف جس چیز کی آپ نشاندہی کر رہے ہیں وہ علماء کے درمیاں کوے کے حلال یا حرام کی بحث ہے۔۔۔ لیکن معذرت کے ساتھ میں اس طرح نہیں سوچتا جس طرح آپ نے بات کو بیان کیا۔۔۔ چلیں اب ہم آپ کے اس بیان سے ایک نقشہ کھینچتے ہیں۔۔۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کے سب سے پہلے منگولوں کو کس نے دعوت دی کہ وہ بغداد کے باہر ڈیرہ ڈالیں؟؟؟۔۔۔ پھر وہ کون سے علماء تھے جنہوں نے ایک چھوٹے سے مسئلے کو ایک متنازعہ مسئلہ بنا دیا یہ جانتے ہوئے کہ منگول فوجیں ہماری سرحدوں کے پاس جمع ہیں لیکن پھر بھی اپنے دفاع کی طرف توجہ دینے کی بجائے علماء کوے کے حرام یا حلال کی گھتی کو سلجھانے میں مصرف تھے؟؟؟۔۔۔ کہیں یہ بھی تو کسی سازش کا حصہ نہیں تھا؟؟؟۔۔۔ تو بھائی میرے یہ یقینا ایک خطرناک سازش تھی۔۔۔ یہ ایک زبردست بحث ہے جس کی لڑیاں جنگ صفین، جنگ جمل، سے ہوتی ہوئی کربلا کے میدان تک جاتی ہیں۔۔۔ المختصر! ہمارا موضوع یہ نہیں ہے اس لئے میں اس پر مزید گفتگو کرنے سے گریز کروں گا لیکن یاد رکھیں مسئلہ کوئی بھی ہو چھوٹا ہوتا ہے۔۔۔ اُس کو بڑا بنا کر پیش کرنے کے کچھ طریقے ہوتے ہیں۔۔۔ اب آپ پوچھیں گے کیسے؟؟؟۔۔۔

یہ جو آپ نے علم پیدا کیا ناسخ و منسوخ کا کس کے لئے؟؟؟۔۔۔ احادیث کی سند کو جاننے کے لئے یا پھر فقہ کی بنیاد ڈالنے کے لئے یعنی ایک تیر دو شکار۔۔۔ اب ہم چلتے ہیں دوسرے شکار کی طرف کہ فقے کو بھی سمجھنے کے لئے آٹھ علوم کا آنا بھی ضرورت ہے کیوں؟؟؟۔۔۔ اب ہم یہ آٹھ علوم کس سے سیکھیں۔۔۔ امام شافعی رحمۃ اللہ سے، یا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ، یا امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ یا امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ؟؟؟۔۔۔ تو اگر ہم ان سب کے علوم کو جمع کریں تو یہ کل چالیس علوم بنتے ہیں ہر فقہی کو سامنے رکھتے ہوئے۔۔۔اب اگر میں کسی ایک فقیہی کو لے کر چلوں تو کیا یہ دوسروں فقیہی کا ساتھ میری کج روی نہیں کہلائے گیی۔۔۔ تو کیا اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ہم کچھ سیکھ پائیں گے۔۔۔

مثال کے طور پر۔۔۔ ایک فقیہی کہتا ہے آمین زور سے کہو۔۔۔ دوسرے فقہیہ کہتا ہے آمین میں آواز نیچی رکھو۔۔۔ ایک فقہی کہتا ہے کہ رفع یدین کرو۔۔۔ دوسرا اُس سے منع فرماتا ہے۔۔۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک عامی کیا کرے؟؟؟۔۔۔ کیا یہ علمی خانہ جنگی نہیں جو مختلف فقہاء کے درمیاں تو نہیں رہی لیکن بعد کے آنے والوں نے ایک کوے کو موضوع بنا کر اُس کے حلال ہونے یا حرام ہونے پر اُمت مسلمہ کو اس حد تک مفلوج کر دیا کہ وہ دشمنوں سے مقابلہ کرنے کی بجائے کوئے کے حلال یا حرام میں لگے رہے اور لاکھوں مسلمانوں کو سفاکی سے قتل کروانے کے ذمدار بنے جس کی وجہ سے سرزمیں عراق سے عربوں کا نام و نشان مٹا دیا گیا۔۔۔

فرض کریں کے اگر بین یہ ہی صورتحال اللہ نے کرے کہ پاکستان کے ساتھ ہوں اسلام دشمن عناصر مملکت خدادا کے گرد ڈیرہ ڈال دے اور ہمارے علماء اس بحث میں الجھے ہوں کے اگر کُتے کو بسم اللہ اکبر کہہ کر ذبح کرو تو وہ حلال ہوگا یا حرام تو یہ کس کی غلطی ہے۔۔۔ علماء کی فقہ کی یا ناسخ و منسوخ یا آٹھ علوم کی یا اُن چودہ علوم کی جس کی بدولت ایک انسان قرآن کو سمجھتا ہے۔۔۔المختصر کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جب حدیث کسی مسئلے پر موجود ہو تو اختلاف پیدا کیوں۔۔۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ اختلاف کو پیدا کیا جاتا ہو؟؟؟۔۔۔

وسلام۔۔۔
 

خرم

محفلین
کارتوس بھائی، چند باتیں۔
پہلی بات تو یہ کہ آپ نے اپنی ایک پوسٹ میں “ولی“ کی تعریف کو خاندان کا ایک فرد ہونے سے منسلک کر دیا ہے۔ میرے خیال میں سوال ولی کی موجودی کا نہیں ولی کے تقرر کا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں ولی کی موجودی کا انکار نہیں کیا، ولی کا صرف خاندان کے کسی مرد کے ہونے کا انکار کیا ہے۔ سو میرے ناقص فہم کے مطابق سوال صرف یہ ہے کہ کیا ولی صرف خاندان کا کوئی فرد ہو سکتا ہے کہ کوئی بھی عاقل بالغ مرد کسی بھی خاتون کا ولی مقرر کیا جا سکتا ہے؟ میں ذاتی طور پر دوسرے خیال کا حامی ہوں مگر بات وہی جو شاکر بھائی نے بیان کر دی کہ ولی کی اجازت یا رضامندی ضروری نہیں اس کی موجودی ضروری ہے۔ اجازت بہرحال صرف لڑکی کی ضروری ہوتی ہے۔
دوسری پوسٹ میں سوالات بھی آپ نے کئے اور جوابات بھی خود ہی پیدا کر دیے۔ بغداد کی کہانی تو تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہو گئی اور یقیناً یہ آخری بار نہ تھی جب یہ امت اس قسم کی کج بحثیوں کا شکار ہوئی۔ آپ منگولوں‌کی بات کرتے ہیں میں‌کہتا ہوں‌کہ امریکیوں کو یہ دعوت کس نے دی کہ وہ بغداد کے اندر ڈیرہ ڈالیں؟ میرے بھائی ساقی نئے ہوتے ہیں، فرقہ واریت کی شراب تو وہی پرانی ہے۔

آپ نے پوچھا کہ ناسخ و منسوخ کی ابتداء کس نے کی؟ پھر خود ہی کمال مہربانی سے اسے بھی ایک سازش میں‌شمار کر دیا۔ اگر میں یہ عرض کرو‌ں کہ اس کی بنیاد صحابہ کرام نے ڈالی تو آپ کیا کہئے گا؟ پھر آپ کا اعتراض ہوا کہ فقہ کا علم سیکھنے کے لئے آٹھ علوم سیکھنے کیوں ضروری ہیں اور آپ نے خود ہی علوم کی تشریح بذاتِ خود مختلف فقہاء کی آراء سے کر دی۔ بھیا اسی لئے تو عرض کیا نا کہ اپنا استاد کوئی خود نہیں ہو سکتا۔ جن آٹھ علوم کی بات کی جا رہی تھے ان میں‌ علم قرآن، علم حدیث، صرف، نحو اور چار اور علوم شامل تھے۔ مکمل فہرست مجھے یاد نہیں اس کے لئے معذرت۔ ان آٹھ علوم پر دسترس رکھنے کے بعد آپ اس قابل ہوتے ہیں کہ مختلف فقہاء کے کام کا ایک تقابلی جائزہ لے سکیں اور پھر اگر آپ کا عمل بھی آپ کے علم کی شہادت دیتا ہے تو بوقت ضرورت اجتہاد بھی کر سکیں۔ تو ان علوم کو سیکھنا اور بات ہے اور فقہ کا تقابل اور بات۔
آپ نے پوچھا کہ ایک عامی کیا کرے تو پیارے بھائی اسی لئے تو کہا کہ ایک عامی ایک فقہ کا انتخاب کرلے جو اس کے نزدیک اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقے کے قریب ترین ہے اور اس پر عمل کرتا رہے۔ فقہ کا انتخاب فقیہ کے علم اور اس سے بہت زیادہ اس کے عمل پر ہونا چاہئے۔ بزعم خود چار کتب پڑھ کر فقیہ بن جانے سے آپ کوئی نئی فقہ ایجاد کر بھی لیں گے تو نیم حکیم ہی رہیں گے۔
باقی آپ نے پاکستان کی بات کی تو تعجب ہے، کیا آج پاکستان کے اردگر اس کے دشمنوں کا گھیرا تنگ نہیں‌ہو رہا؟ اور کیا ہمارے نام نہاد علماء آج بھی اسی قسم کے مباحث میں نہیں الجھے ہوئے؟
نوٹ: علماء سے مراد وہ علماء جن کا عمل ان کے بیان سے مطابقت نہیں رکھتا کہ با عمل عالم تو ہمیشہ اپنے علم سے امت کو فائدہ پہنچانے میں‌ ہی مصروف رہتے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مجھے لگا کہ امام مسلم اور امام نووی کے حوالے سے میرے الفاظ غلط فہمی پیدا کر رہے ہیں (بلکہ میں اب محسوس کر رہی ہوں کہ یہ موزوں نہیں تھے)۔ اس لیے آپ لوگوں سے معذرت کے ساتھ اگر کسی کو بھی ان الفاظ سے تکلیف پہنچی ہو۔ میں نے یہ الفاظ حذف کر دیے ہیں۔
اور اللہ گواہ ہے کہ مجھے ان اماموں کی توھین تو درکنار، میں تو ان کے متعلق تو کوئی بات ہی نہیں کر رہی تھی، بلکہ میرے غصہ کا سارا رخ کارتوس خان صاحب کی طرف تھا۔ اس لیے اس غصے کے عالم میں یہ ناموزوں الفاظ قلم سے نکل گئے۔

والسلام
 
السلام علیکم
میرے محترم باذوق
1 اگر میں نے ائمہ کے اقوال ایک مسئلہ فقہی میں نقل کر دئیے تو تو آپ نے یہ کیسے کہ دیا کہ آنحضرت‌ کی احادیث کے مقابلے میں یہ اقوال نقل کیے گئے ہیں ۔ ائمہ اربعہ پر اعتماد کی سب سے بڑی وجہ یہی تو ہے کہ وہ قرآن و سنت کے سب سے زیادہ عالم ، عامل، حافظ اور محافظ ہیں۔ یہ پاک دین اسلام آہستہ آہستہ نازل ہوا اور وہ پھر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے عہد میں رفتہ رفتہ مدون و مکمل ہوا، اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے ہی عہد مبارک میں مسائل شریعہ مختلف صورتوں سے گزر کر پایہ تکمیل تک پہنچے ہیں۔ چنانچہ ہر شخص کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ قرآن، ترجمہ قرآن یا حدیث کے ایک دو مجموعوں کے مطالعے سے تمام مسائل شریعہ کا علم حاصل کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ عہد آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) یا عہد صحابہ سے ہی بعض اصحاب قرآن، فقہ و حدیث کے ماہر سمجھے جاتے تھے اور نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی ہی جانب سے لوگون کے درمیان ایک مرجع کی حیثت رکھتے تھے۔ تاہم شاہ ولی اللہ دہلوی کے مطابق چوتھی صدی سے پہلے کسی معین امام کی تقلید کا رواج نہ تھا بلکہ ہوتا یہ تھا کہ جس شخص کو مسئلہ دریافت کرنے کی ضرورت ہوتی وہ کسی بھی عالم سے پوچھ لیتا لیکن چوتھی صدی کے بعد اللہ رب العزت نے اس امت کو ائمہ اربعہ کی اقتداء پر جمع کر دیا۔
2 اب صورت حال کچھ یوں ہے کہ اگر میں ایک سبزی فروش ہو یا گوشت بیچتا ہوں یادکان چلاتا ہوں یا کہیں ملازمت کرتا ہوں یا کسی کالج میں پروفیسر ہوں اپنی ذہنی سطح کے مطابق قرآن و حدیث کھول کر بیٹھ جاؤں میری عقل و فہم میں جو بات آئے اسے دین سمجھ کر عمل کرنے لگوں اور دوسری صورت یہ ہے کہ جو حضرات قرآن و سنت کے ماہر ہیں ان سے رجوع کیا جائے اور انہوں نے اپنی مہارت، طویل تجربہ اور خداد بصیرت سے قرآن و حدیث میں غور کر کے جو نتیجہ اخذ کیا ہے اس اعتماد کریں۔ پہلی صورت خودرائی ہے اور دوسری تقلید جو عقل اور فطرت کے عین مطابق ہے۔ خود آپ ہی تو کہتے ہیں
کیا شریعت صرف قرآن کا ہی قانون ہے ؟ کوئی بھی مستند عالمِ دین ہم کو سینکڑوں ایسے تعبدی ، معاشرتی اور اخلاقی قوانین بتا سکتا ہے جن کا قرآن میں کوئی ذکر نہیں مگر جن کو صحیح احادیث مفصلاََ بیان کرتی ہیں
3 شاہ ولی اللہ ائمہ اربعہ کے کسی بات پر متفق ہوجانے کو اجماع امت کا درجہ دیتے ہیں۔ درحقیقت میں نے آپ کا ہی نقطہ نظر آگے بڑھا یا تھا یعنی ولی کا مسئلہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو تقریبا متفق ہے ائمہ اربعہ کے درمیان، امام ابو حنیفہ جو کفو میں لڑکی کو اجازت نکاح دیتے ہیں تاہم کفو میں بھی لڑکی کا اپنی مرضی سے نکاح اتنا آسان نہیں ہے۔جس کی تفصیلات میں پھر کبھی عرض کروں گا۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

کیسے ہیں خرم بھائی۔۔۔ اُمید ہے کہ انشاء اللہ خیریت سے ہونگے۔۔۔ معذرت کے ساتھ کہوں گا کہ دینی اُمور میں میرے یا آپ کے خیالات کی کوئی حیثیت نہیں۔۔۔ ہو سکتا ہے جس کو ہم خیال سے تعبیر کر رہے ہوں وہ شیطان کا وسوسہ ہو۔۔۔ اب یہ بات تو آپ بھی جانتے ہیں کہ جب شیطان کو جنت سے نکال دیا تو اُس نے کیسے حضرت آدم علیہ السلام کو مجبور کیا کہ جنت میں اُس درخت کا پھل کھائیں جس کی سزا اُنہیں یہ ملی کہ وہ بھی شیطان کی طرح جنت سے نکالے گئے۔۔۔ خیر یہ بھی ایک الگ موضوع ہے بس کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ خیال وسوسہ بھی ہوسکتا ہے۔۔۔

ویسے بھی اب اس موضوع پر بحث کرنے کا جواز ختم ہو چکا ہے۔۔۔ کیونکہ جو احادیث امام نووی رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے حوالوں سے پیش کی گئی تھیں اُن سے واضع طور پر یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ شراط صرف نکاح المتعہ کی صورت میں جائز ہے نکاح دائمی کی صورت میں نہیں۔۔۔ اور اُسی حدیث کے آخر میں نکاح المتعہ کو قیامت تک کے لئے حرام قرار دے دیا گیا ہے۔۔۔

خرم بھائی!۔
کہانی چاہے جنگ جمل کی ہو، جنگ صفین کی ہو، سانحہ کربلا کی ہو، یا واقعہ ہرہ کی، اہمیت اس میں ادا کئے جانے والے کرداروں کی اور اخذ ہونے والے انجام پر منحصر کرتی ہے۔۔۔ اور یہ بات آپ بھی جانتے ہیں کہ ان تمام کہانیوں کا نتیجہ سوائے اُمت مسلمہ کے درمیان نفاق کے اور کچھ نہیں تھا۔۔۔کیونکہ کہانیوں میں کچھ خود ساختہ مکالمے اس طرح سے پیش کئے جاتے ہیں کہ تاثر نفی میں پیدا ہو اور کہانی کو بیان کرنے کا جو مقصد ہے وہ حاصل کیا جا سکے لیکن سوال یہ ہے کہ اُن کہانیوں اور کرداروں کے پیچھے وہ کون سے ذہن کار فرماں ہیں جو مسلمان کو ایک دوسرے کے خلاف لڑوا کر اپنے مقاصد کے حصول کی تگ و دو میں لگے ہیں، یہ جاننا ہمارے لئے بے حد ضروری ہے۔۔۔

جیسا کہ آپ نے لکھا کہ امریکیوں کو دعوت کس نے دی؟؟؟۔۔۔ کیا یہ بات ہم اور آپ نہیں جانتے لیکن اس کا حل بتائیں کہ ایسے لوگوں کا کیا کیا جائے۔۔۔ اور ساتھ ہی ایسے لوگوں کا بھی جو مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو رحمت سمجھتے ہیں۔۔۔خود سوچیں اختلاف کب سے رحمت ہونے لگا۔۔۔ رہی بات فرقہ واریت کی تو فرقہ وہی ہوتا ہے جو جماعت سے الگ ہو جائے۔۔۔

اگر ناسخ و منسوخ کی بنیاد صحابہ کرام نے ڈالی تو کیا اس لئے کہ اُس سے فقہ کی بنیاد پڑے؟؟؟۔۔۔ رہی بات اُن علوم کی تو کسی بھی صحابی رضی اللہ عنہ سے جنہوں نے ناسخ اور منسوخ کی آبیاری کی سے ثابت کریں کے اُنہوں نے فقہ کی بنیاد ڈالنے کے لئے ناسخ و منسوخ پر عملدرآمد اس لئے کیا کہ فقہ عمل میں آئے اور یہ شرط رکھی کے آٹھ علوم جو کہ بنیاد ہیں فقہ کی اُن کو سیکھا جائے۔۔۔ اور یہ جو آپ نے کہا کہ ایک عامی ایک فقہ کا انتخاب کرلے کیا آپ اس طرح سے ایک عامی کو تقلید کی دعوت نہیں دے رہے ہیں؟؟؟۔۔۔ اور رہی بات فقہ کو ایجاد کرنے کی تو کیا میرے لئے یہ ہی نصیحت کافی نہیں ہے کہ پہلے کے جو چار فقہا ہیں اور کئی مسئلوں پر اختلاف رکھتے ہیں جنھیں اختلاف اُمت کہہ کر ایک عامی کو تسلی تھپکی دے کر سُلا دیا جاتا ہے۔۔۔ جب اللہ وحدہ لاشریک نے واضع حکم دے دیا ہے کہ میرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرو تو کیا اُس کے بعد ضروری ہے کہ ہم کسی اُمتی کی پیروی کریں بس اس لئے کہ اُس کو فقہ کا فہم ہے کیا دین فقہ کا نام ہے؟؟؟۔۔۔ اگر دین فقہ کا نام ہے تو ایک فقہ جعفریہ کے نام سے بھی ہمارے درمیان موجود ہے ایک فقہ حنفی کے نام سے بھی موجود ہیں لیکن کیا ان کے درمیان عقائد اور عبادات میں اختلاف موجود نہیں؟؟؟۔۔۔ دیکھئے بھائی بحث کہیں اور جارہی ہے اس لئے ہماری اور آپ کی کوشش یہ ہی ہونی چاہئے کہ موضوع کے مطابق بات کریں اور جیسا کہ میں نے شروع میں بیان کر ہی دیا ہے کہ موضوع پر اب مزید بات کرنے کا کوئی فائدہ باقی رہ ہی گیا کیونکہ نکاح متعہ کے تعلق سے وضاحت میں پیش کر چکا ہوں اور رہی بات نکاح دائمی کی تو یہ حدیث ملاحظہ فرمائیں۔۔۔

حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ زمانہ جاہلیت میں نکاح چار طرح ہوتے تھے ایک صورت تو یہی تھی جیسے آج کل لوگ کرتے ہیں ایک شخص دوسرے شخص کے پاس اُس کی زیر پرورش لڑکی یا اُس کی بیٹی کے نکاح کا پیغام بھیجتا اور اُس کو مہر دے کر اُس سے نکاح کرتا ( صحیح بخاری حدیث ٥١٢٧)۔۔۔

اس حدیث سے ثابت کیا ہوتا ہے؟؟؟۔۔۔ کہ نکاح ولی کے اختیار میں ہے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے پہلی قسم نکاح کی جو اسلام کے زمانہ میں بھی باقی رہی ہے بیان کی کہ ایک مرد عورت کے ولی کو پیغام بھیجتا وہ مہر ٹھہرا کر اُس کا نکاح کر دیتا اس سے معلوم ہوا کہ نکاح کے لئے ولی کا ہونا ضروری ہے۔۔۔

وسلام۔۔۔
 
Top