لمحوں کی غلطیاں، صدیوں کی سزا

یوسف-2

محفلین
06_04.gif
 

یوسف-2

محفلین
المیہ یہ ہے کہ آج بھی ہم ”مغربی پاکستانیوں“ میں سے بہت سے ایے ”محبت وطن“ ہیں، جو بنگالیوں کا تذکرہ آتے ہی ناک بھوں چڑھاتے ہیں، ان کی انفرادی غلطیوں کو اس طرح اجاگر کرتے ہیں، جیسے وہ خود دودھ کے دھلے ہوں۔ اس محفل مین بھی آپ کو”معتبر محفلین“ کے ”بنگالیوں سے نفرت“ دلانے والے ایسے سطور نظر آجائیں گے، بشرطیکہ خود آپ ”بنگالی ایک گالی“ کے فلسفہ سے شعوری یا لاشعوری طور پر ”متفق“ نہ ہوں۔ نفرت کے اسی فلسفہ نے جو انڈے بچے دئے ہیں، اس کے اثرات آپ کو(جئے بنگلہ کے بعد) جئے سندھ ، جئے مہاجر اور جئے بلوچ تحریک میں صاف نظرآجائیں گے، بشرطیکہ آپ کی بصارت کی ساتھ ساتھ آپ کی بصیرت بھی کچھ نہ کچھ کام کاج کرتی ہو تو۔:) پاک آرمی میں میرا ایک بہت پرانا دوست آج کل کوئٹہ میں پوسٹیڈ ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میری یہ ”بدترین پوسٹنگ“ ہے۔ اس لئے نہیں کہ یہاں سرما میں عجیب طرح کی تکلیف دہ سردی ہوتی ہے، لاء اینڈ آرڈر کی بد ترین صورتحال ہے کہ پاک آرمی کے جوان و افسر ان باتوں کو کبھی خاطر میں نہیں لاتے بلکہ یہاں ”پنجابی ہونا ایک گالی“ ہے اور وہ ”غلطی“ سے ایک ”پنجابی“ ہے۔ :)
پس نوشت:
بنگالی نژاد ڈاکٹر سجاد حسین کی کتاب ”شکشت آرزو“ کا اردو ایڈیشن ابھی دو تین ماہ قبل ہی کراچی سے شائع ہوا ہے۔ اصل انگریزی کتاب 1994 میں شائع ہوچکی ہے۔ ڈاکٹر صاحب انگریزی ادب کے استاد تھے اور انہوں نے اسی مضمون میں پی ایچ ڈی کی تھی۔ یہ کتاب پڑھنے کے قابل ہے۔ اس کتاب کے آغاز میں تو سقوط ڈھاکہ کے ”درد کی روایتی روداد“ ہے۔ لیکن کتاب کا بقیہ نصف سے زائد حصہ برصغیر کی تاریخ کے تجزیاتی پس منظر میں قیام پاکستان و بنگلہ دیش سے متعلق ہے، جو ہم سب کی آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہے، اگر ہم خواب غفلت سے جاگنا چاہیں تو :)
 
Top