لفظ خرد پر اشعار

سیما علی

لائبریرین
خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکیمانہ
سکھائی عشق نے مجھ کو حدیث رندانہ
نہ بادہ ہے نہ صراحی نہ دور پیمانہ
فقط نگاہ سے رنگیں ہے بزم جانانہ
علامہ سر محمد اقبال
 

سیما علی

لائبریرین
چشمِ خرد پہ وا ابھی حیرت کا در نہیں
دل کی کسی بھی بات کا اس پر اثر نہیں

پوچھا گیا تمھارے تعلق سے کچھ اگر
تم ہاں اُسے سمجھنا میں بولوں اگر نہیں
افتخار راغبؔ
 

سیما علی

لائبریرین
خرد کے دور میں یہ نعرۂ مستانہ کس کا ہے؟
یہ پھر سے داستانِ عشق رنگیں کس نے کر دی ہے
کلیم عاجز
 

سیما علی

لائبریرین
خِردمندوں سے کیا پُوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے
کہ مَیں اس فکر میں رہتا ہوں، میری انتہا کیا ہے
علامہ اقبال رح
 

سیما علی

لائبریرین
اَندیشَہِ فَردا کے ماروں کی صَف میں ہَم کَب شامِل تھے
اے اہلِ خِرَد کُچھ پاسِ اَدَب ہَم لوگ جنوں سے گذرے ہیں
ضامن جعفری
 

سیما علی

لائبریرین
اِس عالمِ وحشت میں سکوں ڈھونڈ رہے ہیں
کیا اہلِ خِرد کیفِ جنوں ڈھونڈ رہے ہیں
قاتل بھی ہے خنجر بھی ہے موجود مگر لوگ
مقتول کے ہاتھوں ہی پہ خوں ڈھونڈ رہے ہیں
ضامن جعفری
 
Top