لطیفے ۔۔۔۔۔۔تصویری یالفظی

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اب یہ فلسفے نہیں چلنے کے۔۔۔
کیوں نہیں چلیں گے۔ اب ہی تو دوڑنے والے یہ فلسفے۔ ہم نے اپنی مدد کو علیشا کو طلب کر لیا ہے عبدالروؤف بھائی۔

اس ننھی پری کے ڈر سے کم از کم اپنے کپڑے سامان وغیرہ تو سمیٹ کر رکھیں گے نا کہ کہیں کپڑوں پہ کوئی داغ نہ لگا دے:rollingonthefloor:
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
یہ تو خون کرنے والے کی حیثیت دیکھی جاتی ہے۔
کسی کسی کے تو سینکڑوں ، ہزاروں بلکہ لاکھوں بھی معاف۔۔۔ اور کوئی بغیر خون کیے بھی خون کی سزا پائے۔
شادی گزر جائے تو سوچا جا سکتا۔ ایسا نہ ہو کہ ان ہلے گلے والے دنوں میں وہ ہمری ضمانت کرواتے پھریں اقدام قتل کے جرم میں۔
 

سید عمران

محفلین
اصل میں یہ ان کی تیسری بیٹی ہے جن کی شادی ہو رہی ہے۔ چوتھی مگر ضرور ہے۔
انھوں نے ہمیں اپنی بیٹی بنایا ہوا ہے :ROFLMAO:
آنکھوں میں دھول جھونک کر اس قدر دروغ گوئی کا یو ٹرن. ایک دم دوسرے سے تیسرا گئیر...
کل یگ ہے بھئی کل یگ!!!
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آنکھوں میں دھول جھونک کر اس قدر دروغ گوئی کا یو ٹرن. ایک دم دوسرے سے تیسرا گئیر...
کل یگ ہے بھئی کل یگ!!!
سچی میں یہ ان کی تیسری بیٹی کی شادی ہے۔ ہم جھوٹ کیوں بولیں گے بھلا۔ :rollingonthefloor:
ہم نے دوسری تو اس حساب سے لکھا تھا کہ جن کی شادیاں ہو چکیں ان کے علاوہ دوسری ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مسوم بھیا پہ ڈال دیں!!!
وہ تو ہلدی دودھ کے ذکر سے گھبرا کر محفل کا رستہ ہی بھول گئے۔ اتنا بڑا الزام کیاں لیں گے اپنے سر۔
آپ البتہ یہ نیکی کرنے کا ارادہ کریں تو ہمیں بھی سکون قلب میسر ہو۔
انکار مت کیجئے گا :D
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
نہیں کرتے...
لائیے دیں ٹیکا...
پھر ہم جس کو چاہیں ٹکائیں!!!
مگر بات تو الزام اپنے سر لینے کی ہو رہی تھی۔ اس بارے معائدہ کیجئیے۔

ہاں ہاں جیسے کہ ہمیں اندازہ ہی نہ ہو کہ کون نشانے پہ آئے گا۔
ٹکانا ہے تو گلوکوز کا ٹیکہ ٹکائیے کہ حوصلے بلند ہوں حالات بھگتنے کے۔
 

جاسمن

لائبریرین
IMG-20230729-084614.jpg
آپ کے سلیقے کی داد دیں گے لوگ۔
 

سیما علی

لائبریرین
پچھتر روپے سے متعلق ایک لطیفہ بھی بہت مشہور ہوا تھا

IMG-0276.jpg
ایک شخص عرصہ دراز سے جعلی نوٹ چھاپنے والی مشین بنانے کی کوشش کررہا تھا، بالآخر ایک دن اس کا تجربہ کامیاب ہوگیا اور مشین بن گئی، تجرباتی طور پر اس نے پہلا نوٹ جو چھاپا تو غلطی سے وہ پچھتر روپے کا نوٹ بن گیا، نقلی نوٹ دیکھنے میں ہوبہو اصلی نوٹ جیسا تھا، ایک بار اس نے سوچا کہ کسی اور رقم کا نوٹ بنا کر دیکھتا ہوں، لیکن پھر اس نے سوچا پہلے اس بنے ہوئے کو چلا کر دیکھتا ہوں اگر یہ چل گیا تو مزید اسی کوالٹی میں بناؤں گا، اب مسئلہ یہ تھا کہ ملک میں پہلے پچھتر روپے کا نوٹ نہیں تھا، اس لیے ایک تو جعلی اوپر سے پچھتر روپے کا، کافی سوچ و بچار کے بعد وہ ایک دور دراز کے پسماندہ گاؤں میں چلا گیا، وہاں ایک بوڑھے شخص کی دوکان پر جاکر اس نے کہا، بزرگو اس بڑے نوٹ کے کھلے پیسے تو دینا، دوکاندار نے خوشی سے نوٹ پکڑا اور دراز میں سے پچیس پچیس روپے کے تین نوٹ نکال کر اسے دے دیئے، وہ شخص حیران ہوکر پوچھنے لگا، یہ پچیس کا نوٹ کب آیا،؟
بزرگ دوکاندار نے جواب دیا، باؤ یہ پچھتر والے سے دو تین دن پہلے کا ہے، تم اکیلے ویلے بندے نہیں ہو، میں بھی ہر وقت فارغ ہی ہوتا ہوں تو میرا بھی یہی کام ہے.
 
Top