مظلوم گل
محفلین
زبان اور انسانی رویے کسی بھی زبان دانی پر گہرے اثرات رکھتے ہیں۔ انسان کی خوشی۔غم۔غصہ اور تحمل جیسے رویے لسانیت پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اس وقت زبان کی جو کیفیت ھمارے سامنے ہیں یہ انسان کے رویوں سے ہی مرتب کردہ ھے۔ لغت اور قوانین زبان کے محتاج ہیں جبکہ زبان ان کی محتاج نہیں۔ زبان تو اس وقت بھی موجود تھی جب اس کی کوئی کتابی شکل نہیں تھی۔ جنگ و جدل نے بھی زبان کے تغیر پر گہرے اثرات مرتب کیئے ہیں۔ جہاں انسان تباہی کا شکار ھوا ھے وہاں زبان کے نئے نئے سانچے بھی سامنے آئے ہیں۔دنیا کی تمام زبانوں میں بہت ساری آوازیں ایسی جو ابھی تک مشترک ہیں اور ایک جد امجد ھونے کی دلیل ھے۔ انسانوں کے بکھرنے سے سب سے زیادہ جو چیز متاثر ھوتی وہ انسان کے بعد زبان ھے۔ لہذا تعمیر و ترقی اور تباہی و بربادی لسانیت پر سب سے زیادہ اثرات ڈالتی ھے۔