لاہور: دس سالہ ملازمہ کی موت، مالکن کا اعترافِ جرم

نایاب

لائبریرین
لاہور: دس سالہ ملازمہ کی موت، مالکن کا اعترافِ جرم


ناصرہ نے پولیس کو بتایا کہ ارم کو پیسے چوری کرنے کی عادت تھی اور اب بھی اس نے پیسے چوری کیے تھے: ’میں نے اس کے ہاتھ پاؤں باندھ کر ارم پر تشدد کیا۔ تاہم مجھے یہ اندازہ نہیں تھا کہ اس تشدد سے دس سالہ ارم کی جان ہی چلی جائے گی۔‘

ناصرہ نے مزید بتایا: ’ارم نے تین مرتبہ پیسے نکالے۔ پہلی دو بار میں نے اسے کچھ نہیں کہا لیکن کل جب اس نے نکالے تو میں نے اس سے پوچھا تو کہنے لگی میں نے کھا لیے ہیں۔ میں نے ارم کو کہا تم نے نہیں کھائے اور اسے مارنا شروع کردیا۔

’لیکن وہ نہیں مانی۔ کبھی کہے یہاں رکھ دیے کبھی کہیں وہاں رکھ دیے۔ میں اسے بولتی رہی اور ساتھ ہی اسے مارتی رہی۔ مارتی تو میں اسے پہلے بھی ہوں لیکن اتنا نہیں۔ رات تو مجھے پتہ ہی نہیں چلا اتنا غصہ آیا کہ اس سے منواتے منواتے مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ میں نے اسے مار دیا۔‘
 

نایاب

لائبریرین
ظلم سنگین ہے مگر ذمہ دار کون ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
ماں باپ ۔۔۔۔۔ ملزمہ ۔۔۔۔۔۔معاشرہ ۔۔۔۔۔۔۔ یا پھر خود ارم ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 

ابن رضا

لائبریرین
پورا معاشرہ ، ہم سب لوگ جو اپنی ہی دھن میں اردگرد سے بے خبر زر ، زن اور زمین کو اکٹھا کرنے کی دھن میں سب کچھ فراموش کئے ہوے ہیں
 

عاطف بٹ

محفلین
بہت ہی افسوسناک خبر ہے مگر ناصرہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی کیونکہ عسکری نائن جیسے علاقوں میں رہنے والوں کے پاس اتنا مال ہوتا ہے کہ 'دیت' اور 'اثر و رسوخ' کے ذریعے معاملہ رفع دفع کردینا ان لوگوں کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔
 
:( بے حد دل دکھا واقعہ پڑھ کر۔ ہم تشدد کو اصلاح سمجھتے ہیں اور کمزور کے ساتھ غیر انسانی رویہ رکھتے ہیں۔

ظلم، اور اتنا! کوئی حد بھی ہے اِس طوفان کی
بوٹیاں ہیں تیرے جبڑوں میں غریب انسان کی
دیکھ کر تیرے ستم، اے حامئ امن و اماں!
گرگ رہ جاتے ہیں دانتوں میں دبا کر انگلیاں

(جوش)
 
ظلم کی انتہا ہے۔ اس کا ذمہ دار کسی فردِ واحد کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا پورا معاشرہ ہی اس نہج پہ گامزن ہے۔ اور بدقسمتی سے اخلاقیات ہمارے اندر سے نکلتی جا رہی ہیں۔
 
ظلم کی انتہا ہے لیکن مجھے مالکن کے بیان پر شک ہے! اگر مقتولہ نے پہلے بھی چوری کی تھی تو ایسی عادی چور کو پھر بھی گھر کیوں رکھا گیا؟ نوکری سے نکال کیوں نہیں دیا گیا؟ شائد قتل کی وجہ کچھ اور ہوگی!
 
Top