نوید اکرم
محفلین
1
خدایا تو ہر چیز پر ہے جو قادر
مری اس سے قربت خیالی ہی کیوں تھی
جو دینا نہیں تھا مجھے میرا دلبر
محبت مرے دل میں ڈالی ہی کیوں تھی
2
مقابل میں جب مرد کے آئی عورت
کیا اس نے ثابت، ہے اس میں بھی قوت
مگر اس حقیقت سے غافل رہی وہ
کہ ہے اصل میں کارِ عظمت امومت
3
سنا ہے کہ یہ عہدِ فکر و نظر ہے
مگر ہے ابھی تک عیاں جاہلیت
صفر میں رفاقت سے سب ہیں گریزاں
وہ کہتے ہیں مضمر ہے اس میں نحوست
4
نہیں حسن میں کوئی بھی اس کا ثانی
کسی کی نہیں جیسی اس کی ہے سیرت
سبھی لوگ مرتے ہیں جلووں پہ اس کے
مری وجہِ چاہت ہے حسنِ بصیرت
خدایا تو ہر چیز پر ہے جو قادر
مری اس سے قربت خیالی ہی کیوں تھی
جو دینا نہیں تھا مجھے میرا دلبر
محبت مرے دل میں ڈالی ہی کیوں تھی
2
مقابل میں جب مرد کے آئی عورت
کیا اس نے ثابت، ہے اس میں بھی قوت
مگر اس حقیقت سے غافل رہی وہ
کہ ہے اصل میں کارِ عظمت امومت
3
سنا ہے کہ یہ عہدِ فکر و نظر ہے
مگر ہے ابھی تک عیاں جاہلیت
صفر میں رفاقت سے سب ہیں گریزاں
وہ کہتے ہیں مضمر ہے اس میں نحوست
4
نہیں حسن میں کوئی بھی اس کا ثانی
کسی کی نہیں جیسی اس کی ہے سیرت
سبھی لوگ مرتے ہیں جلووں پہ اس کے
مری وجہِ چاہت ہے حسنِ بصیرت