قران کوئز 2017

نور وجدان

لائبریرین
بہت خوب فرقان بھائی ..اعلی
رمضان المبارک سن ۸ہجری میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کا عزمِ صمیم کرلیا ،تیاری کے دوران اس امر کا خصوصی انتظام کیا گیاکہ اہل مکہ کو اس تیاری اور لشکر کی روانگی کی خبر نہ ہوسکے،لیکن ایک بدری صحابی حاطب ابن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ پر اپنے خاندان والوںکے بارے میں اندیشے غالب آگئے ،انہوں نے اہل مکہ کے نام ایک خط لکھا جس میں انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارادے سے مطلع کیاگیا،انہوں نے لکھا ”اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم پر حملہ کرنے کے لیے متوجہ ہوئے ہیںمیں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں اگر حضور تنہابھی تم پر چڑھائی کرتے تو اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی مدد فرماتا اور اپنے وعدے کو پورا کرتا،بے شک اللہ تعالیٰ ہی اپنے نبی کا مددگار اور دوست ہے۔“انہوں نےایک عورت کی خدمات حاصل کیں ،اس نے خط کو اپنی مینڈھیوں میں چھپالیا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے حبیب کو مطلع فرمادیا۔ آپ نے حضرت علی ،زبیر بن عوام اورمقداد بن اسود کو طلب فرمایا اورحکم دیا کہ فوراً روانہ ہوجاﺅ، جب تم ”روضہ خاخ “کے مقام پر پہنچو گے تو تمہیں ایک عورت اونٹ پر سوار ملے گی ،اس کی تلاشی لینا ،اس سے ایک خط برآمد ہوگا وہ لے آﺅ۔یہ حضرات بجلی کی سرعت سے روانہ ہوئے اور اس عورت کو جالیا،اسے اونٹ سے اتارا ،اس کے سامان کی تلاشی لی لیکن خط نہ ملا،حضرت علی نے اس عورت کو ڈانٹتے ہوئے فرمایا:”خدا کی قسم ! اللہ کے رسول نے ہرگز غلط بیانی نہیں کی ،تمہارے پاس یقینا وہ خط ہے ،بہتر ہے کہ وہ خط ہمارے حوالے کردو کہیں ہمیں کوئی ناگوار طریقہ اختیار نہ کرنا پڑے“عورت نے وہ خط آپ کے حوالے کردیا ۔وہ خط حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ نے حاطب کو طلب فرمایا ،انھوںنے عرض کیا:یارسول اللہ !بخدا اللہ اور اس کے رسول پر میرا پختہ ایمان ہے،میں ہرگز مرتد نہیں ہوا،میرا مکہ میں کوئی قریبی رشتہ دار نہ تھا جو ان حالات میں میرے اہل وعیال کی خبرگیر ی کرتا ،میںنے یہ خط لکھ کر ان پر ایک احسان کیا ہے تاکہ وہ اس احسان کے بدلے میرے اہل وعیال کا خیال رکھیں۔آپ نے ارشادفرمایا:حاطب نے تمہیں سچی بات بتادی ،حضرت عمر نے حضرت حاطب کو ڈانٹتے ہوئے فرمایا :اللہ تجھے ہلاک کرے،حضور نے مدینہ کے راستوں پر پہرہ دار مقرر کردیے تھے ،تاکہ اہل مکہ کو ان تیاریوں کے بارے میں کوئی خبر نہ ملے اورتم انھیں خط لکھ کر اطلاع دے رہے ہو۔پھر انھوںنے حضور سے عرض کیا کہ مجھے اجاز ت دیں تاکہ میں اس منافق کی گردن اڑا دوں ۔آپ نے فرمایا :حاطب بدری ہے اور اللہ نے اہل بدر کے تمام گناہ معاف کردیے ہیں،یہ سن کر حضرت عمر کی آنکھوں میں آنسو تیرنے لگے اور انھوںنے عرض کیا ، اللہ اکبر، اگر حاطب کی غلطی معاف ہوسکتی ہے تو کوئی خطا کار ایسا نہیں ہے جسے معاف نہ کیا جاسکے۔

ربط
 

نور وجدان

لائبریرین
بہتر ہوگا کہ قران کی اصطلاحات استعمال کریں کیونکہ یہ قران کوئز ہے۔ جنرل کوئز کے لیے الگ سلسلہ شروع کیا جا سکتا ہے۔
ان آیات کی.تفسیر میں اس واقعے کو بیان.کیا گیا ...جو آیات اوپر لکھی گئیں وہ تب نازل.ہوئیں جب حضور پاک صلی علیہ.والہ.وسلم نے قسم کو ختم کرنا.تھا کہ.اب ان.سے پوچھا جائے کہ.یہ.دنیا کی.زندگی.چاہتی ہیں یا آخرت کی. ساتھ میں حضور پاک صلی.علیہ.والہ.وسلم.کو.کہا.گیا.تھا کہ اگر یہ.دنیا کی.زندگی.چاہتی.تو ان کو حق مہر.دے کے رخصت کریں
 

فرقان احمد

محفلین
اگر تو پہلے سے کوئی سوال موجود نہیں ہے، تو یہ سوال میری طرف سے ۔۔۔
قرآن پاک میں کتنی سبزیوں کا ذکر موجود ہے؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہ سورۃ احزاب کی آیات ہیں۔
میرا اشارہ لفظ ایلاء کی جانب تھا۔ مجھے نے اس لفظ کے بارے میں سنا نہیں ہوا تھا اسی لیے اس سوال کا جواب نہیں دے پایا تھا۔
 

فرقان احمد

محفلین

ربیع م

محفلین
سب سے طویل آیت کون سی ہے


آیۃ الکرسی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اعظم آیۃ کہا ہے۔


جبکہ سب سے طویل آیت آیۃ الدَین ہے اس میں قرض کے مسائل بیان کئے گئے ہیں اس لیے آیۃ الدین کہا جاتا ہے۔
 
Top