قرآن و سنت کی تاکید : احترامِ والد

باذوق

محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

فرمانِ باری تعالیٰ ہے :

[ARABIC]وَقَضَى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاَهُمَا فَلاَ تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّ وَلاَ تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلاً كَرِيمًا
وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا[/ARABIC]

اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ
تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا
اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا
اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اُف تک نہ کہنا
نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا
بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا
اور عاجزی اور محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کا بازو پست رکھے رکھنا
اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا انہوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی ہے
( الاسراء:17 - آيات:23-24 )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[ARABIC]رضا الرب في رضا الوالد وسخط الرب في سخط الوالد[/ARABIC]
اللہ تعالیٰ کی رضا ، والد کی رضامندی میں ہے اور اللہ کی ناراضی ، والد کی ناراضگی میں ہے۔
ترمذی ، كتاب البر والصلة عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم ، باب : ما جاء من الفضل في رضا الوالدين ، حدیث : 2020

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ والد کی دعا اولاد کے حق میں اللہ تعالیٰ ضرور قبول فرماتا ہے۔

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[ARABIC]ثلاث دعوات مستجابات لا شك فيهن :
دعوة المظلوم ، ودعوة المسافر ، ودعوة الوالد على ولده[/ARABIC]
تین دعائیں ایسی ہیں جن کی قبولیت میں کوئی شک ہی نہیں۔
مظلوم کی بددعا ،
مسافر کی دعا ،
اور والد کی دعا اولاد کے حق میں۔
ترمذی ، كتاب البر والصلة عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم ، باب : ما جاء في دعوة الوالدين ، حدیث : 2029

ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ۔۔۔۔
ایک شخص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا ، اس کے ساتھ ایک بوڑھا شخص تھا۔
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اُس سے پوچھا : اے فلاں ! یہ تمہارے ساتھ کون ہے؟
اُس نے کہا : یہ میرے والد ہیں۔
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
[ARABIC]فلا تمش أمامه، ولا تجلس قبله، ولا تدعه باسمه، ولا تستسب له‏[/ARABIC]
ان سے آگے نہ چلا کرو ، ان سے پہلے نہ بیٹھا کرو ، انہیں نام لے کر نہ بلاؤ اور انہیں لعن طعن نہ کیا کرو۔
مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ، المجلد الثامن
الادب المفرد للبخاری ، باب لا يسمى الرجل اباه ولا يجلس قبله ولا يمشى امامه
 
Top