درد قتلِ عاشق کسی معشوق سے کچھ دُور نہ تھا

قتلِ عاشق کسی معشوق سے کچھ دُور نہ تھا
پر ترے عہد سے آگے تو یہ دستور نہ تھا
باوجودئے کہ پروبال نہ تھے آدم کے
وہاں پہنچا کہ فرشتے کا بھی مقدور نہ تھا
رات مجلس میں ترے حسن کے شعلے کے حضور
شمع کے منہ پہ جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا
ذکر میرا ہی وہ کرتا تھا صریحاً لیکن
میں جو پوچھا تو کہا خیر، یہ مذکور نہ تھا
درد کے ملنے سے اے یار بُرا کیوں مانا
اس کو کچھ اور سوا دید کے منظور نہ تھا
 

شوکت پرویز

محفلین
واہ جناب!
ایک سے بڑھ کر ایک غزلیں ارسال فرما رہے ہیں۔ کیا بات ہے۔۔۔۔
رات مجلس میں ترے حسن کے شعلے کے حضور
شمع کے منہ پہ جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا

ذکر میرا ہی وہ کرتا تھا صریحاً لیکن
میں جو پوچھا تو کہا خیر، یہ مذکور نہ تھا
شکریہ
 
واہ جناب!
ایک سے بڑھ کر ایک غزلیں ارسال فرما رہے ہیں۔ کیا بات ہے۔۔۔ ۔
رات مجلس میں ترے حسن کے شعلے کے حضور
شمع کے منہ پہ جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا

ذکر میرا ہی وہ کرتا تھا صریحاً لیکن
میں جو پوچھا تو کہا خیر، یہ مذکور نہ تھا
شکریہ
جناب کا حسن ِ نظر ہے
یہ غزل انٹر میں پڑھی تھی
پسند کرنے کا شکریہ
شاد و آباد رہیں
 
قتلِ عاشق کسی معشوق سے کچھ دُور نہ تھا
پر ترے عہد کے آگے تو یہ دستور نہ تھا

رات مجلس میں ترے حسن کے شعلے کے حضور
شمع کے منہ پہ جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا

ذکر میرا ہی وہ کرتا تھا صریحاً لیکن
میں جو پہنچا تو کہا خیر، یہ مذکور نہ تھا

باوجود یکہ پروبال نہ تھے آدم کے
وہاں یہ پہنچا کہ فرشتے کا بھی مقدور نہ تھا

پرورش غم کی ترے یہاں تئیں توکی دیکھا
کوئی بھی داغ تھا سینے پہ کہ ناسور نہ تھا

محتسب آج تو میخانہ میں ترے ہاتھوں
دل نہ تھا کوئی کہ شیشیے کی طرح چور نہ تھا

درد کے ملنے سے اے یار بُرا کیوں مانا

اس کو کچھ اور سوا دید کے منظور نہ تھا



دیوان درد کا مستند نسخہ ملنے کے بعد تصیح شدہ غزل کچھ یوں ہے​
 
رات مجلس میں ترے حسن کے شعلے کے حضور

شمع کے منہ پہ جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا


کیا کہنے صاحب!​
کہاں ہیں آپ​
ممنون ہوں اس پزیرائی کے لئے :)
کچھ تو آجکل مصروفیت زیادہ ہے
کچھ نیٹ بھی ٹھیک نہیں چل رہا
رہی سہی کسر لوڈ شیڈنگ نے پوری کر دی ہے
آپکی محبتوں کا شکریہ
شاد و آباد رہیں
 
Top