پیاسا
معطل
قائد اعظم کی دلی خواہش تھی کہ پاکستان میں عہد فارقی کی تصویر عملی طور پر کھنچی جائے۔ ٢١ مارچ ١٩٤٨ کو آپ نے بدعناصر کو مکاطب کر کے فرمایا کہ
‘‘ پاکستان قائم ہو چکا ہے اور یہ مسلمانوں کی قربانیوں سے بنا ہے۔ پاکستان کے مقاصد میں کامیاب ہونے کے لئے ضروری ہے کہ مسلمانوں میں مکمل اتحاد و اتفاق ہو۔ ہمارا خدا، رسول، کلمہ اور قرآن ایک ہے۔ پھر کوئی وجہ نہیں کہ ہم ایک ہو کر اپنے ملک اور مذہب کی اشاعت اور ترقی کے لئے انتھک جدوجہد نہ کریں اگر آپ نے مکمل اتحاد و تعاون اور صحیح اسلامی جوش و خروش سے کام کیا تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان جلد ہی دنیا کے عظیم ترین ممالک میں شمار ہونے لگے گا۔ تعمیر پاکستان کے لئے مسلمانوں کے تمام عناصر اور طبقوں میں یک جہتی اور اتحاد ضروری ہے۔
میں نے مسلمانوں اور اسلام کی جو خدمت کی ہے وہ اسلام کے ادنٰی سپاہی اور خدمت گزار کی حثیت سے کی ہے اب پاکستان کو دنیا کی عظیم قوم اور ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے آپ میرے ساتھ مل کر جدوجہد کریں۔
میری آرزو ہے کہ پاکستان صحیح معنوں میں ایک ایسی مملکت بن جائے کہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے سنہری دور کی تصویر عملی طور پر کھنچ جائے۔ خدا میری اس آرزو کو پورا کرے۔
پاکستان میں کسی ایک طبقے کو لوٹ کھسوٹ اور اجارہ داری کی اجازت نہیں ہو گی۔ پاکستان میں بسنے والے ہر شخص کو ترقی کے برابر مواقع میسر ہوں گے۔ پاکستان امیروں، سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور نوابوں کی لوٹ کھسوٹ کے لئے نہیں بنایا گیا۔ پاکستان غریبوں کی قربانیوں سے بنا ہے، پاکستان غریبوں کا ملک ہے اور اس پر غریبوں کو ہی حکومت کا حق حاصل ہے۔ پاکستان میں ہر شخص کا معیار زندگی اتنا بلند کر دیا جائے گا کہ غریب اور امیر میں کوئی تفاوت باقی نہ رہے گا۔ پاکستان کا اقتصادی نظام اسلام کے غیرفانی اصولوں پر ترتیب دیا جائے گا یعنی ان اصولوں پر جنہوں نے غلاموں کو تخت و تاج کا مالک بنایا۔‘‘
آہ! مگر قائد کی زندگی نے وفا نہ کی اور پاکستان کی باگ دوڑ امیروں، سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور نوابوں کے ہاتھوں میں چلا گیا جو ٤٧ سے آج تک عوام کا خون چوس رہے ہیں۔
‘‘ پاکستان قائم ہو چکا ہے اور یہ مسلمانوں کی قربانیوں سے بنا ہے۔ پاکستان کے مقاصد میں کامیاب ہونے کے لئے ضروری ہے کہ مسلمانوں میں مکمل اتحاد و اتفاق ہو۔ ہمارا خدا، رسول، کلمہ اور قرآن ایک ہے۔ پھر کوئی وجہ نہیں کہ ہم ایک ہو کر اپنے ملک اور مذہب کی اشاعت اور ترقی کے لئے انتھک جدوجہد نہ کریں اگر آپ نے مکمل اتحاد و تعاون اور صحیح اسلامی جوش و خروش سے کام کیا تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان جلد ہی دنیا کے عظیم ترین ممالک میں شمار ہونے لگے گا۔ تعمیر پاکستان کے لئے مسلمانوں کے تمام عناصر اور طبقوں میں یک جہتی اور اتحاد ضروری ہے۔
میں نے مسلمانوں اور اسلام کی جو خدمت کی ہے وہ اسلام کے ادنٰی سپاہی اور خدمت گزار کی حثیت سے کی ہے اب پاکستان کو دنیا کی عظیم قوم اور ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے آپ میرے ساتھ مل کر جدوجہد کریں۔
میری آرزو ہے کہ پاکستان صحیح معنوں میں ایک ایسی مملکت بن جائے کہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے سنہری دور کی تصویر عملی طور پر کھنچ جائے۔ خدا میری اس آرزو کو پورا کرے۔
پاکستان میں کسی ایک طبقے کو لوٹ کھسوٹ اور اجارہ داری کی اجازت نہیں ہو گی۔ پاکستان میں بسنے والے ہر شخص کو ترقی کے برابر مواقع میسر ہوں گے۔ پاکستان امیروں، سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور نوابوں کی لوٹ کھسوٹ کے لئے نہیں بنایا گیا۔ پاکستان غریبوں کی قربانیوں سے بنا ہے، پاکستان غریبوں کا ملک ہے اور اس پر غریبوں کو ہی حکومت کا حق حاصل ہے۔ پاکستان میں ہر شخص کا معیار زندگی اتنا بلند کر دیا جائے گا کہ غریب اور امیر میں کوئی تفاوت باقی نہ رہے گا۔ پاکستان کا اقتصادی نظام اسلام کے غیرفانی اصولوں پر ترتیب دیا جائے گا یعنی ان اصولوں پر جنہوں نے غلاموں کو تخت و تاج کا مالک بنایا۔‘‘
آہ! مگر قائد کی زندگی نے وفا نہ کی اور پاکستان کی باگ دوڑ امیروں، سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور نوابوں کے ہاتھوں میں چلا گیا جو ٤٧ سے آج تک عوام کا خون چوس رہے ہیں۔