فی البدیہہ شاعری (موضوعاتی / غیر موضوعاتی)

کیا بات ہے یہاں تو ہے رونق لگی ہوئی
اشعار کے پردوں میں بڑی دل لگی ہوئی
چپ چاپ چلے جاتے ہیں ہم آکے روزہی
لیکن یہ خامشی کی مہر ٹوٹ ہی گئی۔۔۔
 
کیا بات ہے یہاں تو ہے رونق لگی ہوئی
اشعار کے پردوں میں بڑی دل لگی ہوئی
چپ چاپ چلے جاتے ہیں ہم آکے روزہی
لیکن یہ خامشی کی مہر ٹوٹ ہی گئی۔۔۔


محمود غزنوی بھی تو آئے ہوئے ہیں یاں
شاعر ہے کون اور یاں اپنوں کے درمیاں
اب بات ہوگی شعر میں، طے ہے یہ معاملہ
اب دیکھئیے ٹھہرتی ہے جاکر نظر کہاں
 

الف عین

لائبریرین
ہر شخص ہی قتیل ہے غالب کا بزم میں
ہیں یاں ’سخن فہیم‘ جہاں تک نظر گئی
سب گنگناتے ہیں یہاں غالب کی وہ غزل
’دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی‘
حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں)
 
ہر شخص ہی قتیل ہے غالب کا بزم میں
ہیں یاں ’سخن فہیم‘ جہاں تک نظر گئی
سب گنگناتے ہیں یہاں غالب کی وہ غزل
’دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی‘
حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں)

استاد عبید آئے تو ان کی نظر گئی
غالب کی شاعری کی طرح کام کرگئی
ہم شاعروں کا کام ہوا اور کیا خلیل
انکی نگاہ دل سے جگر تک اتر گئی
 
کیا بات ہے یہاں تو ہے رونق لگی ہوئی
اشعار کے پردوں میں بڑی دل لگی ہوئی
چپ چاپ چلے جاتے ہیں ہم آکے روزہی
لیکن یہ خامشی کی مہر ٹوٹ ہی گئی۔۔۔

کچھ بات ہم نے کھول دی محفل میں غزنوی
جو دل میں تھی وہ بول دی محفل میں غزنوی
 
ہر شخص ہی قتیل ہے غالب کا بزم میں
ہیں یاں ’سخن فہیم‘ جہاں تک نظر گئی
سب گنگناتے ہیں یہاں غالب کی وہ غزل
’دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی‘
حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں)

استاد محترم نے ہمیں سرخ رو کیا
سب کو سخن فہم جو کہا دوبدو کیا
غالب کہاں سے آگیا محفل میں آج شب
بس آپ لے کے آئے اسے گو مگو کیا
 
استاد عبید آئے تو ان کی نظر گئی
غالب کی شاعری کی طرح کام کرگئی
ہم شاعروں کا کام ہوا اور کیا خلیل
انکی نگاہ دل سے جگر تک اتر گئی

"غالب" غریب نام کو بدنام ہوا ہے
کچھ چیرہ دستیوں سے پریشان ہوا ہے
"استاد محترم" جہاں "محمود" ہوں "خلیل"
"فیصل" کا فن گفتگو بے جان ہوا ہے
 

الف عین

لائبریرین
اس کو ہوں فیصل مبارک اور یہ فیصل کو لڑی
’فی البدی‘ دھاگے میں آکر بس اسی میں کھو گئے
کیا کہوں میں شان فیصل میں، کہ وہ موضوع کے
پہلے جاں پھر جان جاں پھر جان جاناں ہو گئے
 
معاف کیجئے گا کہ میں دن بھر ذرا مصروف تھا
تین منزل کی عمارت گر گئی لاہور میں
ہم صبح سے کوششوں میں ہیں کہ جانیں بچ سکیں
کچھ بچے ہیں اور باقی پھر وہی لاہور میں
گفتگوکرنے کو کرلے با ادب کرنا محال
پھر ڈیوٹی کال فیصل آگئی لاہور میں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معذرت خواہ ہوں کہ مزید نہ لکھ پاؤں گا کہ لاہور میں ایک تین منزلہ عمارت منھدم ہوگئی ہے اور صبح سے ہم لوگ امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ۔ " زخمیوں کا نکالنا پھر انہیں اسپتالوں میں پہنچانا اور ابھی دو اسپتالوں سے کاژویلٹیز ریپورٹ حاصل کرکے محکمے کے افسران کے لیئے تیار کرنا ہے اور کام ہے کہ شاید کل شام تک ختم نہ ہو ۔ بس دعا کریں کہ جو لوگ ابھی ملبے تلے ہیں اللہ تعالیٰ انکی حفاظت فرمائے" اور مجاھدین حق کی جو کل صبح سے اسی کام میں لگے ہوئے ہیں تائید و نصرت فرمائے ۔ میں حسب وعدہ اب پاکستان میں ہوں اور اصلی مجاہدین کی صفوں میں ہوں ۔ ظالمان نہیں بلکہ پاکستان کی حکومتی قوتوں کے ساتھ جو اپنے عوام کی حفاظت کے لیئے کوشاں ہیں ۔ الحمدللہ ثم الحمدللہ
 

مغزل

محفلین
مغزل بھائی
شعروں کی انجمن میں کچھ ایسے کھوگئے
بھائی مغل کہیں پر معمور ہوگئے

چہرہ دکھایا ہم کو، بس ایک ہی جھلک
اور اس کے بعد ہم سے کچھ دور ہوگئے

ایسا نہیں ہے حضرتِ عالی خلیل جی
اپنا تو ایک ہی سا ہے دارلفضیل جی
چہرہ دکھا کے ہم کہاں غائب ہوئے حضور
اتنا نہ ہم کو، کوسیئے چچا خلیل جی !!!

کہیے جناب کیسے گزارے ہیں رات دن
حافظ، انیس، آپ سے ملنے کے بعد کے
حافظ تو ان دنوں سے ہی غائب ہیں آج تک
گم کردہ ہوگئے ہیں وہ دن اختیار کے
 

مغزل

محفلین
شعروں کی انجمن میں کہاں کون کھو گیا
کس ربط میں چھپا ہے کہ وہ معمور ہوگیا
محمود یار اپنا ہے بیچے ہے "سرف" روز
دکھتا برا جو داغ تھا اب دور ہو گیا

اے یارِ خوش نگاہ ’ سرف‘ کی کہی ہے خوب
لیکن یہ داغ، داغِ دلِ خود کفیل ہے ۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
ہم نے تو ’سرف‘ ہی نہیں، رِن بھی ’یوزیا‘
اور ساری چادروں کو سر عام دھو دیا
۔۔
کل خوب خوب شعر کہے ہم نے بزم میں
افسوس ہے کہ ’آرگ‘ نے سب ہضم کر دئے
 
ہم نے تو ’سرف‘ ہی نہیں، رِن بھی ’یوزیا‘
اور ساری چادروں کو سر عام دھو دیا
۔۔
کل خوب خوب شعر کہے ہم نے بزم میں
افسوس ہے کہ ’آرگ‘ نے سب ہضم کر دئے

ہجرت سے قبل آرگ کا اعلان برملا
دیکھا نہیں تھا آپ نے شاید لکھا ہوا
 
ہجرت سے قبل آرگ کا اعلان برملا
دیکھا نہیں تھا آپ نے شاید لکھا ہوا
بھائی سعود آپ ہی کہہ دیں یہ برملا
آمد کو کون روک سکا ہے یہاں بھلا
بنتی نہیں ہے شعر کو روکے سے کوئی بات
بے شک جلی حروف میں کچھ ہو لکھا ہوا
اور پھر جناب عبید تو کہتے ہیں برملا
ایسا پیام کوئی دکھائی نہیں دیا
اب آپ کے ہی کورٹ میں یہ بال آگئی
کوئی جواب اب تو ذرا دیجیے بھلا
 
"جورو کا ستم" موضوع کوئی عام نہیں ہے
تاریخ و فلسفے کا عنوان نہیں ہے

جور و ستم میں جورو کہاں آگئی نظر
اور کچھ کا کچھ بنادیا لفظوں کو پھیر کر
یہ آپ کا کمال ہے ، ہم اور کیا کہیں
آیا نہیں ہمیں تو ایسا حسیں ہنر
 
ایسا نہیں ہے حضرتِ عالی خلیل جی

کہیے جناب کیسے گزارے ہیں رات دن
حافظ، انیس، آپ سے ملنے کے بعد کے
حافظ تو ان دنوں سے ہی غائب ہیں آج تک
گم کردہ ہوگئے ہیں وہ دن اختیار کے

حیرانگی ہے، دونوں کہاں گم ہوئے حضور
نظروں کے سامنے سے یوں ہوگئے ہیں دور
گر آپ کو ملیں تویہ پیغام دیجیے
ہاں شرفِ دوستی ہمیں بخشیں گے وہ ضرور
 
ہم نے تو ’سرف‘ ہی نہیں، رِن بھی ’یوزیا‘
اور ساری چادروں کو سر عام دھو دیا

استاد عبید نے تو یہاں رِن بھی یوزیا
اور ساری چادروں کا تیا پانچا کردیا
لیکن وہ ایک داغ، تمنا کہیں جسے
داغوں میں ایک داغ وہی تو ہرا رہا
 
Top