فخرنوید
محفلین
’فیس بک‘ اور ’ٹوئٹر‘ جیسی ویب سائٹوں پر ہیکر حملوں سے متاثر ہونے والے ایک بلاگر نے روس کو ان حملوں کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
جارجیا کے حامی اس بلاگر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں’ روس اور جارجیا کی جنگ کے بارے میں سچ بولنے پر نشانہ بنایا گیا ہے‘۔
خیال رہے کہ ان ہیکر حملوں کی وجہ سے جمعرات کو گوگل، فیس بک، ٹوئٹر اور بلاگنگ ویب سائٹ لائیو جرنل سمیت وہ تمام ویب سائٹس متاثر ہوئی تھیں جن پر مذکورہ بلاگر کا اکاؤنٹ ہے۔ تاہم ان دعوؤں کے باوجود سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں ان حملوں میں ’کوئی ریاستی ہاتھ سامنے نہیں آیا‘۔
سکسیمو کے قلمی نام کے حامل بلاگر کا کہنا ہے کہ ’ میں روس جارجیا جنگ کے بارے میں سچ لکھتا ہوں اور کسی کو یہ سچ پسند نہیں۔ اور ایسے لوگ روس میں ہیں تاہم میں انہیں جانتا‘۔
خیال رہے کہ جمعرات کو گُوگل، فیس بک اور ٹوِئٹر سمیت کئی بڑی ویب سائٹوں کو ہیکروں کی طرف سے بھرپور منظم حملوں کا سامنا رہا تھا۔ اس دوران ٹوئٹر اور فیس بک کے مطابق ٹوئٹر کو دو گھنٹوں کے لیے آف لائن کرنا پڑا جبکہ فیس بک کو ’کم درجے‘ پر رکھا گیا۔ گوگل کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی سائٹ کو بچا لیا تھا۔گوگل نے یہ نہیں بتایا کہ اس کے سائٹ کے کون سے شعبے متاثر ہوئے لیکن خیال ظاہر کیا گیا ہے اس کی ای میل سروس ’جی میل‘ اور یو ٹیوب پر حملے ہوئے ہیں۔
فیس بک کے سکیورٹی کے انچارج میکس کیلی نے ٹیکنالوجی کی ویب سائیٹ ’سی نیٹ‘ کو بتایا تھا کہ حملوں کا ہدف ویب سائٹس نہیں بلکہ ان کا ایک صارف تھا جو کہ ایک جارجیا نواز بلاگر ہے۔ انہوں نے ویب سائٹ کو بتایا کہ ہیکر اس بلاگ کو خاموش رکھنا چاہتے ہیں۔
متاثر ہونے والی تمام ویب سائٹوں کے مطابق ان حملوں میں صارفین کی محفوظ کردہ معلومات متاثر نہیں ہوئیں۔ بِز سٹون نے کہا کہ حملوں کا طریقہ کار یہ ہے کہ ایک ویب سائٹ پر اتنی ٹریفک کر دیں کہ اصل صارفین کے لیے ویب سائٹ کھولنا مشکل ہو جائے۔
جارجیا کے حامی اس بلاگر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں’ روس اور جارجیا کی جنگ کے بارے میں سچ بولنے پر نشانہ بنایا گیا ہے‘۔
خیال رہے کہ ان ہیکر حملوں کی وجہ سے جمعرات کو گوگل، فیس بک، ٹوئٹر اور بلاگنگ ویب سائٹ لائیو جرنل سمیت وہ تمام ویب سائٹس متاثر ہوئی تھیں جن پر مذکورہ بلاگر کا اکاؤنٹ ہے۔ تاہم ان دعوؤں کے باوجود سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں ان حملوں میں ’کوئی ریاستی ہاتھ سامنے نہیں آیا‘۔
سکسیمو کے قلمی نام کے حامل بلاگر کا کہنا ہے کہ ’ میں روس جارجیا جنگ کے بارے میں سچ لکھتا ہوں اور کسی کو یہ سچ پسند نہیں۔ اور ایسے لوگ روس میں ہیں تاہم میں انہیں جانتا‘۔
خیال رہے کہ جمعرات کو گُوگل، فیس بک اور ٹوِئٹر سمیت کئی بڑی ویب سائٹوں کو ہیکروں کی طرف سے بھرپور منظم حملوں کا سامنا رہا تھا۔ اس دوران ٹوئٹر اور فیس بک کے مطابق ٹوئٹر کو دو گھنٹوں کے لیے آف لائن کرنا پڑا جبکہ فیس بک کو ’کم درجے‘ پر رکھا گیا۔ گوگل کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی سائٹ کو بچا لیا تھا۔گوگل نے یہ نہیں بتایا کہ اس کے سائٹ کے کون سے شعبے متاثر ہوئے لیکن خیال ظاہر کیا گیا ہے اس کی ای میل سروس ’جی میل‘ اور یو ٹیوب پر حملے ہوئے ہیں۔
فیس بک کے سکیورٹی کے انچارج میکس کیلی نے ٹیکنالوجی کی ویب سائیٹ ’سی نیٹ‘ کو بتایا تھا کہ حملوں کا ہدف ویب سائٹس نہیں بلکہ ان کا ایک صارف تھا جو کہ ایک جارجیا نواز بلاگر ہے۔ انہوں نے ویب سائٹ کو بتایا کہ ہیکر اس بلاگ کو خاموش رکھنا چاہتے ہیں۔
متاثر ہونے والی تمام ویب سائٹوں کے مطابق ان حملوں میں صارفین کی محفوظ کردہ معلومات متاثر نہیں ہوئیں۔ بِز سٹون نے کہا کہ حملوں کا طریقہ کار یہ ہے کہ ایک ویب سائٹ پر اتنی ٹریفک کر دیں کہ اصل صارفین کے لیے ویب سائٹ کھولنا مشکل ہو جائے۔