فوقؔ

غزل
ملی جو برسوں کی فریاد کے بعد
خرم. ہیں ہم اس داد کے بعد

عِش تو کچھ کم ہوا اے کرب
طبیب کی قسمت بنی فساد کے بعد

سوگند کھا کر جو موعود ہضم کیا
حاجت نہ تھی پھر اس مواد کے بعد

پھر کبھی منہ نہ دکھایا تو نے
بہت فرقت ہوئی اس خیر باد کے بعد

سخن پہ اتنا غرور مت کر سعیدی
اور بھی شاعر ہیں حماد کے بعد
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
فوق بیتا۔ ابھی تم خوب پڑھو، مستند شاعری بھی۔ پھر شعر بھی کہہ لینا۔ پہلے طبیعت موزوں ہو جائے پھر غزل کہو۔ تب تک نثری نظمیں کہہ کر دل بہلاؤ
 
Top