شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۲۹۷
شہ زادہ چیخ مار کر لپٹ گیا۔ دونوں مہجور اِس زُور شُور سے رُوئے کہ تمام باغ ہِل گیا، زمین و آسماں دہل گیا۔ جانِ عالم ہنُوز اپنے مصائب، وہاں تک آنے کا حال، فرقت کا درد و ملال کہنے نہ پایا تھا کہ انجمن آرا نے یہ کہا، لا اعلم :
تجھ بِن مری اوقات جو اکثر گزری
وہ حالتِ نزع سے بھی بدتر گزری
تو تو کہے سر گُذشت اپنی ظالم!
میں کس سے کہوں جو کچھ کہ مجھ پر گزری
یہ کہہ کر، پھر دونوں چِلا چِلا، آہ و بُکا سے رُونے لگے۔ دُنیا کے مُعاملے میں ہمیشہ سے کسی کی عقل نہیں لڑی، شِکست ہوئی ہے۔ شعر:
بیک لحظہ، بیک ساعت، بیک دم
وگر گوں می شود احوالِ عالم
مُؤلِف:
اک وضع پر نہیں ہے زمانے کا طور، آہ!
معلوم ہو گیا ہمیں لیل و نہار سے
ہر عُقدۂ مالا ینحلِ ناگُزیر کے واسطے ناخُنِ تدبیر خلق میں خلق کیا ہے۔ اور جہان میں، جہاں تدبیر کا دخل نہ ہو سکا، اُسے تقدیر کے حوالے کر دیا ہے۔ اکثر جس بات میں عقل عاجز آتی ہے، وہی طرفتُہ العین میں خود بہ خود ہو جاتی ہے۔
ناگہاں ایک سفید دیو زبردست، زُور کے نشے سے سرشار، مست، بڑا طاقت دار، رُستم کا یادگار اُدھر سے گزرا۔ نالۂ حزیں،
شہ زادہ چیخ مار کر لپٹ گیا۔ دونوں مہجور اِس زُور شُور سے رُوئے کہ تمام باغ ہِل گیا، زمین و آسماں دہل گیا۔ جانِ عالم ہنُوز اپنے مصائب، وہاں تک آنے کا حال، فرقت کا درد و ملال کہنے نہ پایا تھا کہ انجمن آرا نے یہ کہا، لا اعلم :
تجھ بِن مری اوقات جو اکثر گزری
وہ حالتِ نزع سے بھی بدتر گزری
تو تو کہے سر گُذشت اپنی ظالم!
میں کس سے کہوں جو کچھ کہ مجھ پر گزری
یہ کہہ کر، پھر دونوں چِلا چِلا، آہ و بُکا سے رُونے لگے۔ دُنیا کے مُعاملے میں ہمیشہ سے کسی کی عقل نہیں لڑی، شِکست ہوئی ہے۔ شعر:
بیک لحظہ، بیک ساعت، بیک دم
وگر گوں می شود احوالِ عالم
مُؤلِف:
اک وضع پر نہیں ہے زمانے کا طور، آہ!
معلوم ہو گیا ہمیں لیل و نہار سے
ہر عُقدۂ مالا ینحلِ ناگُزیر کے واسطے ناخُنِ تدبیر خلق میں خلق کیا ہے۔ اور جہان میں، جہاں تدبیر کا دخل نہ ہو سکا، اُسے تقدیر کے حوالے کر دیا ہے۔ اکثر جس بات میں عقل عاجز آتی ہے، وہی طرفتُہ العین میں خود بہ خود ہو جاتی ہے۔
ناگہاں ایک سفید دیو زبردست، زُور کے نشے سے سرشار، مست، بڑا طاقت دار، رُستم کا یادگار اُدھر سے گزرا۔ نالۂ حزیں،