عثمان غنی آسؔی
محفلین
تمہاری دل میں صورت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
ہمیں تم سے محبت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
شب فرقت کا یہ عالم ہے کہ کاٹے نہیں کٹتی
عجب کچھ دل کی حالت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
نظر کی وسعتوں میں حسن کے جلوؤں کا یہ عالم
جو ہے تیری بدولت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
گلوں کی شوخیاں تیرے لب و رخسار پہ مچلیں
بہاروں کی تو جنت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
جمالِ یار کی رعنائیوں میں کھو گئیں آنکھیں
وہی جانِ بصارت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
جہانِ عشق کی رنگینیوں میں گم نہ ہوجانا
تمہیں کچھ اور حاجت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
ہمارے دل میں بھی کلیاں مسرت کی کھلیں آسؔی
بہاروں کی ضرورت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
عثمان غنی آسؔی
ہمیں تم سے محبت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
شب فرقت کا یہ عالم ہے کہ کاٹے نہیں کٹتی
عجب کچھ دل کی حالت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
نظر کی وسعتوں میں حسن کے جلوؤں کا یہ عالم
جو ہے تیری بدولت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
گلوں کی شوخیاں تیرے لب و رخسار پہ مچلیں
بہاروں کی تو جنت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
جمالِ یار کی رعنائیوں میں کھو گئیں آنکھیں
وہی جانِ بصارت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
جہانِ عشق کی رنگینیوں میں گم نہ ہوجانا
تمہیں کچھ اور حاجت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
ہمارے دل میں بھی کلیاں مسرت کی کھلیں آسؔی
بہاروں کی ضرورت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
عثمان غنی آسؔی