جاوید اختر غزل ۔ خواب کے گاؤں میں پلے ہیں ہم ۔ جاوید اختر

محمداحمد

لائبریرین
غزل
خواب کے گاؤں میں پلے ہیں ہم
پانی چَھلنی میں لے چلے ہیں ہم
چھاچھ پھونکیں کہ اپنے بچپن میں
دودھ سے کس طرح جلے ہیں ہم
خود ہیں اپنے سفر کی دشواری
اپنے پیروں کے آبلے ہیں ہم
تُو تَو مت کہہ ہمیں بُرا دنیا
تُو نے ڈھالا ہے اور ڈھلے ہیں ہم
کیوں ہیں، کب تک ہیں، کس کی خاطر ہیں
بڑے سنجیدہ مسئلے ہیں ہم
جاوید اختر
 

محمداحمد

لائبریرین
تُو تَو مت کہہ ہمیں بُرا دنیا
تُو نے ڈھالا ہے اور ڈھلے ہیں ہم
لاجواب انتخاب احمد بھائی :)
واہ
کیوں ہیں، کب تک ہیں، کس کی خاطر ہیں
بڑے سنجیدہ مسئلے ہیں ہم

انتخاب کی پسندیدگی کا شکریہ۔۔۔!
 

فرحت کیانی

لائبریرین
خواب کے گاؤں میں پلے ہیں ہم
پانی چَھلنی میں لے چلے ہیں ہم
خود ہیں اپنے سفر کی دشواری
اپنے پیروں کے آبلے ہیں ہم

واہ واہ۔ ۔ 'پانی چھلنی میں لے چلے ہیں ہم' نے تبصرہ بھی لکھنے پر مجبور کر دیا۔ :)۔ عمدہ انتخاب پوسٹ کرنے کے لئے بہت شکریہ @محمداحمد۔ :)
 
Top