غزل : کمانِ شب سے سحرکار تیر چھوڑ گیا - اقبال ساجد

غزل
کمانِ شب سے سحرکار تیر چھوڑ گیا
ستارہ ٹوٹ کے روشن لکیر چھوڑ گیا

اب اس میں زہر ملاؤ کہ تم مٹھاس پیو
پہاڑ کاٹ کے وہ جوئے شیر چھوڑ گیا

یہ اور بات کہ اس پر کوئی چلے نہ چلے
لکیر چھوڑنے والا لکیر چھوڑ گیا

پھر آج شہر کی سب سے بڑی حویلی میں
تمام دن کی کمائی فقیر چھوڑ گیا

زمین سنگ پہ وہ آئینہ بکف ساجدؔ
جو عکس چھوڑ گیا بے نظیر چھوڑ گیا
اقبالؔ ساجد
 
Top