غزل: شکوہءِ یارِ فتنہ خو کہیے

ن

نامعلوم اول

مہمان
نوجوانی کے زمانے کی ایک اور یادگار:

شکوۂ یارِ فتنہ خو کہیے
یا ستمگارئِ عدو کہیے​

ہر مکینِ دیارِ اُلفت کو
کشتۂِ تیغِ آرزو کہیے​

کاش مل جائے حسن والوں میں
اک صنم جس کو نیک خو کہیے​

میں نے چاہا ہے ایک بت کو جسے
ماہ و انجم کی آبرو کہیے​
قطعہ

ذکر آجائے جب محبّت کا
چشمِ گریاں کو آبجو کہیے​

دل کو سو بار مبتلا لکھیے
اور جگر کو لہو لہو کہیے​

ہجر کے بیقرار لمحوں کو
ثمرِ ذوقِ جستجو کہیے​

آج کی شب بہ لطفِ غنچہ دہن
خامشی کو بھی گفتگو کہیے​

غمِ ہجراں کا نام مت لیجے
داستانِ مے و سبو کہیے​

میرے ایک ایک شعر کو کاملؔ
موجِ دریائے رنگ و بو کہیے​
 
شکوۂ یارِ فتنہ خو کہیے
یا ستمگارئِ عدو کہیے
ہر مکینِ دیارِ اُلفت کو
کشتۂِ تیغِ آرزو کہیے
کاش مل جائے حسن والوں میں
اک صنم جس کو نیک خو کہیے
میں نے چاہا ہے ایک بت کو جسے
ماہ و انجم کی آبرو کہیے
قطعہ
ذکر آجائے جب محبّت کا
چشمِ گریاں کو آبجو کہیے
دل کو سو بار مبتلا لکھیے
اور جگر کو لہو لہو کہیے
ہجر کے بیقرار لمحوں کو
ثمرِ ذوقِ جستجو کہیے
آج کی شب بہ لطفِ غنچہ دہن
خامشی کو بھی گفتگو کہیے
غمِ ہجراں کا نام مت لیجے
داستانِ مے و سبو کہیے
میرے ایک ایک شعر کو کاملؔ
موجِ دریائے رنگ و بو کہیے
پہلا اور دوسری شعر کیا ہی خوب ہے کیا مضمون باندھا ہے واہ واہ​
بقایا شعر بھی خوب ہیں​
مگر سرخ رنگ میں نشان زدہ کئے مصرے سیدھے بحر طویل میں جا گرے :tongueout4:
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
شکوۂ یارِ فتنہ خو کہیے
یا ستمگارئِ عدو کہیے
ہر مکینِ دیارِ اُلفت کو
کشتۂِ تیغِ آرزو کہیے
کاش مل جائے حسن والوں میں
اک صنم جس کو نیک خو کہیے
میں نے چاہا ہے ایک بت کو جسے
ماہ و انجم کی آبرو کہیے
قطعہ
ذکر آجائے جب محبّت کا
چشمِ گریاں کو آبجو کہیے
دل کو سو بار مبتلا لکھیے
اور جگر کو لہو لہو کہیے
ہجر کے بیقرار لمحوں کو
ثمرِ ذوقِ جستجو کہیے
آج کی شب بہ لطفِ غنچہ دہن
خامشی کو بھی گفتگو کہیے
غمِ ہجراں کا نام مت لیجے
داستانِ مے و سبو کہیے
میرے ایک ایک شعر کو کاملؔ
موجِ دریائے رنگ و بو کہیے
پہلا اور دوسری شعر کیا ہی خوب ہے کیا مضمون باندھا ہے واہ واہ​
بقایا شعر بھی خوب ہیں​
مگر سرخ رنگ میں نشان زدہ کئے مصرے سیدھے بحر طویل میں جا گرے :tongueout4:

پسند کرنے کا شکریہ۔ نشان زدہ مصرعے میرے مطابق صد فیصد درست ہیں۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
یقینآ ہوں گے
ہم نے کون سا علمِ عروض گھول کر پیا ہوا ہے :)
بس ذاتی رائے تھی ظاہر کر دی
شاد و آباد رہیں
اس کے لیے بھی آپ کا شکریہ۔ سچ تو یہ ہے کہ میں عروض کو ایک غیر مفید علم سمجھتا ہوں، اس لیے کبھی اسے سیکھنے کی کوشش نہ کی۔ ذرا سی شناسائی ضرور ہے، جس کی مدد سے کبھی کبھی شعر کے وزن پر بات کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے۔

جیسا کے آپ کے علم میں ہے کہ ایک بڑی حد تک میری انسپاریشن تو انگریز شاعر ہی ہیں! ان سے یہی پتا چلتا ہے، کہ روایت توڑنا فائدہ مند بھی ہو سکتا ہے۔ مگر اس میں بھی میں نے اپنی حدود خود مقرر کی ہوئی ہیں۔ ایک لحاظ سے آپ مجھے اپنی ہی ایک طرز کا بدعتی سمجھ سکتے ہیں! مگر میں خود کو "ترقی پسند" یا "نثری شعر" والے گروہوں کا حصہ بھی ہر گز نہ سمجھنا چاہوں گا۔
 
اس کے لیے بھی آپ کا شکریہ۔ سچ تو یہ ہے کہ میں عروض کو ایک غیر مفید علم سمجھتا ہوں، اس لیے کبھی اسے سیکھنے کی کوشش نہ کی۔ ذرا سی شناسائی ضرور ہے، جس کی مدد سے کبھی کبھی شعر کے وزن پر بات کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے۔

جیسا کے آپ کے علم میں ہے کہ ایک بڑی حد تک میری انسپاریشن تو انگریز شاعر ہی ہیں! ان سے یہی پتا چلتا ہے، کہ روایت توڑنا فائدہ مند بھی ہو سکتا ہے۔ مگر اس میں بھی میں نے اپنی حدود خود مقرر کی ہوئی ہیں۔ ایک لحاظ سے آپ مجھے اپنی ہی ایک طرز کا بدعتی سمجھ سکتے ہیں! مگر میں خود کو "ترقی پسند" یا "نثری شعر" والے گروہوں کا حصہ بھی ہر گز نہ سمجھنا چاہوں گا۔
آپ بدعتی نہیں میری نظر میں شاعرانہ دھشت گردی کے مرتکب ہو رہے ہیں :laughing3:
 
Top