ماہر القادری غزل - دل میں اب آواز کہاں ہے - مولانا ماہر القادری

محمد وارث

لائبریرین
دل میں اب آواز کہاں ہے
ٹوٹ گیا تو ساز کہاں ہے

آنکھ میں آنسو لب پہ خموشی
دل کی بات اب راز کہاں ہے

سرو و صنوبر سب کو دیکھا
ان کا سا اندا ز کہاں ہے

دل خوابیدہ، روح فسردہ
وہ جوشِ آغاز کہاں ہے

پردہ بھی جلوہ بن جاتا ہے
آنکھ تجلی ساز کہاں ہے

بت خانے کا عزم ہے ماہر
کعبے کا در باز کہاں ہے


(مولانا ماہر القادری)
 

کاشفی

محفلین
واہ بہت ہی عمدہ!

دل میں اب آواز کہاں ہے
ٹوٹ گیا تو ساز کہاں ہے

آنکھ میں آنسو لب پہ خموشی
دل کی بات اب راز کہاں ہے

سرو و صنوبر سب کو دیکھا
ان کا سا اندا ز کہاں ہے

دل خوابیدہ، روح فسردہ
وہ جوشِ آغاز کہاں ہے

پردہ بھی جلوہ بن جاتا ہے
آنکھ تجلی ساز کہاں ہے

بت خانے کا عزم ہے ماہر
کعبے کا در باز کہاں ہے
 
Top