غزل : دشت میں کیا بھلا پُھول چنتا کوئی

غزل

دشت میں کیا بھلا پُھول چنتا کوئی
میں بھی کہتا اگر میری سُنتا کوئی

زندگی تیری گَت پر رہے ناچتے
گر سمجھتا تجھے، سر بھی دُھنتا کوئی

چُن لیا تھا مجھے میری تنہائی نے
مجھ اکیلے کو کیوں آ کے چُنتا کوئی

نفسا نفسی کا عالم ہے، فرصت کسے
شعر کہتا کوئی، خواب بنتا کوئی

کہہ دیا، میں ہوں خوش! کیوں مرے حال پر
روتا کُڑھتا کوئی، جلتا بُھنتا کوئی

بول احمدؔ کٹا کس تذبذب میں دن
گیت گاتا کوئی، شعر سنتا کوئی

محمد احمدؔ
خوبصورت خوبصورت!

بہت داد قبول کیجیے!
 

محمداحمد

لائبریرین

محمداحمد

لائبریرین
یہ ممکن ہے بھیا
ہمارا اور املا کی غلطی کا پرانا یارانہ ہے

ارے ہم تو مذاق کر رہے تھے ! آپ تو سنجیدہ ہی ہو جاتے ہیں۔ :):)

ہر تیز بولنے والے کی زبان پھسلنے کا اندیشہ ہوتا ہے اور ہر جلد ی جلدی لکھنے والے سے املے کی غلطی کا امکان ہوتا ہے۔ :)
 
ارے ہم تو مذاق کر رہے تھے ! آپ تو سنجیدہ ہی ہو جاتے ہیں۔ :):)

ہر تیز بولنے والے کی زبان پھسلنے کا اندیشہ ہوتا ہے اور ہر جلد ی جلدی لکھنے والے سے املے کی غلطی کا امکان ہوتا ہے۔ :)
ارے بھیا آپ بھی نا،
ہم تو بس تھوڑا فلسفے کا تڑکا لگا رہے تھے
آپ تو سچی مچی میں ہمیں سنجیدہ سمجھ بیٹھے
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
اجی حضرت! محفل میں ایک ہی حساس شاعر نہیں رہ گئے۔ کال نہیں پڑگیا۔

ہم بھی تو پڑے ہیں راہوں میں
ارے سر جی کیا کہہ رہے ہیں آپ " پڑ ے" آپ تو براجمان ہیں۔۔۔رہی بات حساسیت کی تو ہرشاعر (واقعی شاعر) حساس ہی ہوتاہے کیوں کہ وہ رقم ہی احساس کرتا ہے ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
Top