غزل بغرض اصلاح

لازم سپہ میں کوئی قتات مستقل ہے
یہ راستوں پہ میرے جو گھات مستقل ہے

دنیا یہ عارضی ہیں سب متفق ہیں اس پر
اب اختلاف اس پر اک ذات مستقل ہے

یہ بات مانتا ہوں لمبی ہے جبر کی رات
پر مانتا نہیں میں ، یہ رات مستقل ہے

مجھ کو دبانے والے سب ہاتھ عارضی ہیں
مجھ کو اٹھانے والا اک ہاتھ مستقل ہے

رشتہ نیا ہو تو میں سمجھوں گریز تیرا
کیا مجھ سے ڈر تجھے ہے؟ محتاط مستقل ہے

لشکر میں کھلبلی ہے، پلٹا ہوں میں تو اس کے
سمجھا تھا جس نے میری اک مات مستقل ہے

اشکوں میں بہہ گئی ہیں جذبات کی کئی ایک
لیکن خلوص کی اب بھی دھات مستقل ہے

پیتے ہیں جھوم کر اب بھی جام زہر کے وہ
اہلِ خرد کا مرشد سقراط مستقل ہے
 
لازم سپہ میں کوئی قتات مستقل ہے
یہ راستوں پہ میرے جو گھات مستقل ہے

دنیا یہ عارضی ہیں سب متفق ہیں اس پر
اب اختلاف اس پر اک ذات مستقل ہے

یہ بات مانتا ہوں لمبی ہے جبر کی رات
پر مانتا نہیں میں ، یہ رات مستقل ہے

مجھ کو دبانے والے سب ہاتھ عارضی ہیں
مجھ کو اٹھانے والا اک ہاتھ مستقل ہے

رشتہ نیا ہو تو میں سمجھوں گریز تیرا
کیا مجھ سے ڈر تجھے ہے؟ محتاط مستقل ہے

لشکر میں کھلبلی ہے، پلٹا ہوں میں تو اس کے
سمجھا تھا جس نے میری اک مات مستقل ہے

اشکوں میں بہہ گئی ہیں جذبات کی کئی ایک
لیکن خلوص کی اب بھی دھات مستقل ہے

پیتے ہیں جھوم کر اب بھی جام زہر کے وہ
اہلِ خرد کا مرشد سقراط مستقل ہے
بہت خوب جناب
محترمی!
الف عین صاحب
تفصیل سے بات کریں گے۔
 

الف عین

لائبریرین
لازم سپہ میں کوئی قتات مستقل ہے
یہ راستوں پہ میرے جو گھات مستقل ہے
قنات کس طرح باندھا ہے؟ درست تلفظ بر وزن فعول ہے، مفعول نہیں
پہلا مصرع واضح بھی نہیں
دنیا یہ عارضی ہیں سب متفق ہیں اس پر
اب اختلاف اس پر اک ذات مستقل ہے
دوسرا مصرع بے معنی لگتا ہے مجھے۔ کس کی ذات؟ جس "کا" اختلاف مستقل ہے؟
یہ بات مانتا ہوں لمبی ہے جبر کی رات
پر مانتا نہیں میں ، یہ رات مستقل ہے
ٹھیک
مجھ کو دبانے والے سب ہاتھ عارضی ہیں
مجھ کو اٹھانے والا اک ہاتھ مستقل ہے
تکنیکی طور پر درست، لیکن دبانا اٹھانا کے افعال اچھا انداز بیان نہیں

رشتہ نیا ہو تو میں سمجھوں گریز تیرا
کیا مجھ سے ڈر تجھے ہے؟ محتاط مستقل ہے
یہ بھی دوسرا مصرع واضح نہیں، کون محتاط ہے؟
لشکر میں کھلبلی ہے، پلٹا ہوں میں تو اس کے
سمجھا تھا جس نے میری اک مات مستقل ہے
عجز بیان ہے، مات گنی نہیں جاتی
اشکوں میں بہہ گئی ہیں جذبات کی کئی ایک
لیکن خلوص کی اب بھی دھات مستقل ہے
دھات بہہ گئی ہیں؟ دھات تو metal کو کہتے ہیں!
منقسم بحر میں بات ہر ٹکڑے میں مکمل ہونی چاہیے، "اب بھی" ٹوٹ رہا ہے
پیتے ہیں جھوم کر اب بھی جام زہر کے وہ
اہلِ خرد کا مرشد سقراط مستقل ہے
یہ بھی "اب بھی". غلط ہے
یہ زمین ہی عجیب منتخب کی ہے، کیا کہیں طرح دی گئی تھی؟ بہر حال ناکام غزل ہے صاف الفاظ میں کہوں تو...!
 
قنات کس طرح باندھا ہے؟ درست تلفظ بر وزن فعول ہے، مفعول نہیں
پہلا مصرع واضح بھی نہیں

دوسرا مصرع بے معنی لگتا ہے مجھے۔ کس کی ذات؟ جس "کا" اختلاف مستقل ہے؟

ٹھیک

تکنیکی طور پر درست، لیکن دبانا اٹھانا کے افعال اچھا انداز بیان نہیں


یہ بھی دوسرا مصرع واضح نہیں، کون محتاط ہے؟

عجز بیان ہے، مات گنی نہیں جاتی

دھات بہہ گئی ہیں؟ دھات تو metal کو کہتے ہیں!
منقسم بحر میں بات ہر ٹکڑے میں مکمل ہونی چاہیے، "اب بھی" ٹوٹ رہا ہے

یہ بھی "اب بھی". غلط ہے
یہ زمین ہی عجیب منتخب کی ہے، کیا کہیں طرح دی گئی تھی؟ بہر حال ناکام غزل ہے صاف الفاظ میں کہوں تو...!
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
بہت شکریہ محترم الف عین صاحب
طرح تو نہیں ہے لیکن مجھے خود بھی خدشہ تھا کہ کچھ گڑ بڑ ہے۔
جہاں تک ”قتّات“ کا معاملہ ہے میرے پاس جو لغت ہے اس میں مجھے بروزن مفعول (قت+تات) ہی ملا۔ پھر بھی آپ بہتر رہنمائی کر سکتے ہیں
 
Top